سُوْرَۃُ النَّمْل
Surah Naml
Read Surah Naml or Listen Audio Surah Naml - It is the 27 Surah in the Quran with 93 verses, you can read full Surah Naml online. The surah's position in the Quran in Juz 19-20 and it is called Makki Sura. . . Read more
Voice: Dr Asrar Ahmed
Surah Naml Ayat 1 to 93
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
ٰطٰسٓ۔ یہ قرآن اور روشن کتاب کی آیتیں ہیں ﴿ 1﴾ مومنوں کے لئے ہدایت اور بشارت ﴿ 2﴾ وہ جو نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے اور آخرت کا یقین رکھتے ہیں ﴿ 3﴾ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں ہم نے ان کے اعمال ان کے لئے آرستہ کردیئے ہیں تو وہ سرگرداں ہو رہے ہیں ﴿ 4﴾ یہی لوگ ہیں جن کے لئے بڑا عذاب ہے اور وہ آخرت میں بھی وہ بہت نقصان اٹھانے والے ہیں ﴿ 5﴾ اور تم کو قرآن (خدائے) حکیم وعلیم کی طرف سے عطا کیا جاتا ہے ﴿ 6﴾ جب موسیٰ نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ میں نے آگ دیکھی ہے، میں وہاں سے (رستے) کا پتہ لاتا ہوں یا سلگتا ہوا انگارہ تمہارے پاس لاتا ہوں تاکہ تم تاپو ﴿ 7﴾ جب موسیٰ اس کے پاس آئے تو ندا آئی کہ وہ جو آگ میں (تجلّی دکھاتا) ہے بابرکت ہے۔ اور جو آگ کے اردگرد ہیں اور خدا جو تمام عالم کا پروردگار ہے پاک ہے ﴿ 8﴾ اے موسیٰ میں ہی خدائے غالب ودانا ہوں ﴿ 9﴾ اور اپنی لاٹھی ڈال دو۔ جب اُسے دیکھا تو (اس طرح) ہل رہی تھی گویا سانپ ہے تو پیٹھ پھیر کر بھاگے اور پیچھے مڑ کر نہ دیکھا (حکم ہوا کہ) موسیٰ ڈرو مت۔ ہمارے پاس پیغمبر ڈرا نہیں کرتے ﴿ 10﴾ ہاں جس نے ظلم کیا پھر برائی کے بعد اسے نیکی سے بدل دیا تو میں بخشنے والا مہربان ہوں ﴿ 11﴾ اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالو سفید نکلے گا۔ (ان دو معجزوں کے ساتھ جو) نو معجزوں میں (داخل ہیں) فرعون اور اس کی قوم کے پاس جاؤ کہ وہ بےحکم لوگ ہیں ﴿ 12﴾ جب ان کے پاس ہماری روشن نشانیاں پہنچیں، کہنے لگے یہ صریح جادو ہے ﴿ 13﴾ اور بےانصافی اور غرور سے ان سے انکار کیا لیکن ان کے دل ان کو مان چکے تھے۔ سو دیکھ لو فساد کرنے والوں کا انجام کیسا ہوا ﴿ 14﴾ اور ہم نے داؤد اور سلیمان کو علم بخشا اور انہوں نے کہا کہ خدا کا شکر ہے جس نے ہمیں بہت سے مومن بندوں پر فضلیت دی ﴿ 15﴾ اور سلیمان اور داؤد کے قائم مقام ہوئے۔ اور کہنے لگے کہ لوگو! ہمیں (خدا کی طرف سے) جانوروں کی بولی سکھائی گئی ہے اور ہر چیز عنایت فرمائی گئی ہے۔ بےشک یہ (اُس کا) صریح فضل ہے ﴿ 16﴾ اور سلیمان کے لئے جنوں اور انسانوں اور پرندوں کے لشکر جمع کئے گئے اور قسم وار کئے جاتے تھے ﴿ 17﴾ یہاں تک کہ جب چیونٹیوں کے میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا کہ چیونٹیوں اپنے اپنے بلوں میں داخل ہو جاؤ ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور اس کے لشکر تم کو کچل ڈالیں اور ان کو خبر بھی نہ ہو ﴿ 18﴾ تو وہ اس کی بات سن کر ہنس پڑے اور کہنے لگے کہ اے پروردگار! مجھے توفیق عطا فرما کہ جو احسان تونے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کئے ہیں ان کا شکر کروں اور ایسے نیک کام کروں کہ تو ان سے خوش ہوجائے اور مجھے اپنی رحمت سے اپنے نیک بندوں میں داخل فرما ﴿ 19﴾ انہوں نے جانوروں کا جائزہ لیا تو کہنے لگے کیا سبب ہے کہ ہُدہُد نظر نہیں آتا۔ کیا کہیں غائب ہوگیا ہے؟ ﴿ 20﴾ میں اسے سخت سزا دوں گا یا ذبح کر ڈالوں گا یا میرے سامنے (اپنی بےقصوری کی) دلیل صریح پیش کرے ﴿ 21﴾ ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ ہُدہُد آ موجود ہوا اور کہنے لگا کہ مجھے ایک ایسی چیز معلوم ہوئی ہے جس کی آپ کو خبر نہیں اور میں آپ کے پاس (شہر) سبا سے ایک سچی خبر لے کر آیا ہوں ﴿ 22﴾ میں نے ایک عورت دیکھی کہ ان لوگوں پر بادشاہت کرتی ہے اور ہر چیز اسے میسر ہے اور اس کا ایک بڑا تخت ہے ﴿ 23﴾ میں نے دیکھا کہ وہ اور اس کی قوم خدا کو چھوڑ کر آفتاب کو سجدہ کرتے ہیں اور شیطان نے ان کے اعمال انہیں آراستہ کر دکھائے ہیں اور ان کو رستے سے روک رکھا ہے پس وہ رستے پر نہیں آئے ﴿ 24﴾ (اور نہیں سمجھتے) کہ خدا کو آسمانوں اور زمین میں چھپی چیزوں کو ظاہر کردیتا اور تمہارے پوشیدہ اور ظاہر اعمال کو جانتا ہے کیوں سجدہ نہ کریں ﴿ 25﴾ خدا کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہی عرش عظیم کا مالک ہے ﴿ 26﴾ سلیمان نے کہا (اچھا) ہم دیکھیں گے، تونے سچ کہا ہے یا تو جھوٹا ہے ﴿ 27﴾ یہ میرا خط لے جا اور اسے ان کی طرف ڈال دے پھر ان کے پاس سے پھر آ اور دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں ﴿ 28﴾ ملکہ نے کہا کہ دربار والو! میری طرف ایک نامہ گرامی ڈالا گیا ہے ﴿ 29﴾ وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور مضمون یہ ہے کہ شروع خدا کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ﴿ 30﴾ (بعد اس کے یہ) کہ مجھے سرکشی نہ کرو اور مطیع ومنقاد ہو کر میرے پاس چلے آؤ ﴿ 31﴾ (خط سنا کر) وہ کہنے لگی کہ اے اہل دربار میرے اس معاملے میں مجھے مشورہ دو، جب تک تم حاضر نہ ہو (اور صلاح نہ دو) میں کسی کام کو فیصل کرنے والی نہیں ﴿ 32﴾ وہ بولے کہ ہم بڑے زورآور اور سخت جنگجو ہیں اور حکم آپ کے اختیار ہے تو جو حکم دیجیئے گا (اس کے مآل پر) نظر کرلیجیئے گا ﴿ 33﴾ اس نے کہا کہ بادشاہ جب کسی شہر میں داخل ہوتے ہیں تو اس کو تباہ کر دیتے ہیں اور وہاں کے عزت والوں کو ذلیل کر دیا کرتے ہیں اور اسی طرح یہ بھی کریں گے ﴿ 34﴾ اور میں ان کی طرف کچھ تحفہ بھیجتی ہوں اور دیکھتی ہوں کہ قاصد کیا جواب لاتے ہیں ﴿ 35﴾ جب (قاصد) سلیمان کے پاس پہنچا تو سلیمان نے کہا کیا تم مجھے مال سے مدد دینا چاہتے ہو، جو کچھ خدا نے مجھے عطا فرمایا ہے وہ اس سے بہتر ہے جو تمہیں دیا ہے حقیقت یہ ہے کہ تم ہی اپنے تحفے سے خوش ہوتے ہوگے ﴿ 36﴾ ان کے پاس واپس جاؤ ہم ان پر ایسے لشکر سے حملہ کریں گے جس کے مقابلے کی ان میں طاقت نہ ہوگی اور ان کو وہاں سے بےعزت کرکے نکال دیں گے اور وہ ذلیل ہوں گے ﴿ 37﴾ سلیمان نے کہا کہ اے دربار والو! کوئی تم میں ایسا ہے کہ قبل اس کے کہ وہ لوگ فرمانبردار ہو کر ہمارے پاس آئیں ملکہ کا تخت میرے پاس لے آئے ﴿ 38﴾ جنات میں سے ایک قوی ہیکل جن نے کہا کہ قبل اس کے کہ آپ اپنی جگہ سے اٹھیں میں اس کو آپ کے پاس لاحاضر کرتا ہوں اور میں اس (کے اٹھانے کی) طاقت رکھتا ہوں (اور) امانت دار ہوں ﴿ 39﴾ ایک شخص جس کو کتاب الہیٰ کا علم تھا کہنے لگا کہ میں آپ کی آنکھ کے جھپکنے سے پہلے پہلے اسے آپ کے پاس حاضر کئے دیتا ہوں۔ جب سلیمان نے تخت کو اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا تو کہا کہ یہ میرے پروردگار کا فضل ہے تاکہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا کفران نعمت کرتا ہوں اور جو شکر کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کے لئے شکر کرتا ہے اور جو ناشکری کرتا ہے تو میرا پروردگار بےپروا (اور) کرم کرنے والا ہے ﴿ 40﴾ سلیمان نے کہا کہ ملکہ کے (امتحان عقل کے) لئے اس کے تخت کی صورت بدل دو۔ دیکھیں کہ وہ سوجھ رکھتی ہے یا ان لوگوں میں ہے جو سوجھ نہیں رکھتے ﴿ 41﴾ جب وہ آ پہنچی تو پوچھا گیا کہ کیا آپ کا تخت بھی اسی طرح کا ہے؟ اس نے کہا کہ یہ تو گویا ہو بہو وہی ہے اور ہم کو اس سے پہلے ہی (سلیمان کی عظمت شان) کا علم ہوگیا تھا اور ہم فرمانبردار ہیں ﴿ 42﴾ اور وہ جو خدا کے سوا (اور کی) پرستش کرتی تھی، سلیمان نے اس کو اس سے منع کیا (اس سے پہلے تو) وہ کافروں میں سے تھی ﴿ 43﴾ (پھر) اس سے کہا گیا کہ محل میں چلیے، جب اس نے اس (کے فرش) کو دیکھا تو اسے پانی کا حوض سمجھا اور (کپڑا اٹھا کر) اپنی پنڈلیاں کھول دیں۔ سلیمان نے کہا یہ ایسا محل ہے جس میں (نیچے بھی) شیشے جڑے ہوئے ہیں۔ وہ بول اٹھی کہ پروردگار میں اپنے آپ پر ظلم کرتی رہی تھی اور (اب) میں سلیمان کے ہاتھ پر خدائے رب العالمین پر ایمان لاتی ہوں ﴿ 44﴾ اور ہم نے ثمود کی طرف اس کے بھائی صالح کو بھیجا کہ خدا کی عبادت کرو تو وہ دو فریق ہو کر آپس میں جھگڑنے لگے ﴿ 45﴾ صالح نے کہا کہ بھائیو تم بھلائی سے پہلے برائی کے لئے کیوں جلدی کرتے ہو (اور) خدا سے بخشش کیوں نہیں مانگتے تاکہ تم پر رحم کیا جائے ﴿ 46﴾ وہ کہنے لگے کہ تم اور تمہارے ساتھی ہمارے لئے شگون بد ہے۔ صالح نے کہا کہ تمہاری بدشگونی خدا کی طرف سے ہے بلکہ تم ایسے لوگ ہو جن کی آزمائش کی جاتی ہے ﴿ 47﴾ اور شہر میں نو شخص تھے جو ملک میں فساد کیا کرتے تھے اور اصلاح سے کام نہیں لیتے تھے ﴿ 48﴾ کہنے لگے کہ خدا کی قسم کھاؤ کہ ہم رات کو اس پر اور اس کے گھر والوں پر شب خون ماریں گے پھر اس کے وارث سے کہہ دیں گے کہ ہم تو صالح کے گھر والوں کے موقع ہلاکت پر گئے ہی نہیں اور ہم سچ کہتے ہیں ﴿ 49﴾ اور وہ ایک چال چلے اور ان کو کچھ خبر نہ ہوئی ﴿ 50﴾ تو دیکھ لو ان کی چال کا کیسا انجام ہوا۔ ہم نے ان کو اور ان کی قوم سب کو ہلاک کر ڈالا ﴿ 51﴾ اب یہ ان کے گھر ان کے ظلم کے سبب خالی پڑے ہیں۔ جو لوگ دانش رکھتے ہیں، ان کے لئے اس میں نشانی ہے ﴿ 52﴾ اور جو لوگ ایمان لائے اور ڈرتے تھے ان کو ہم نے نجات دی ﴿ 53﴾ اور لوط کو (یاد کرو) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم بےحیائی (کے کام) کیوں کرتے ہو اور تم دیکھتے ہو ﴿ 54﴾ کیا تم عورتوں کو چھوڑ کر (لذت حاصل کرنے) کے لئے مردوں کی طرف مائل ہوتے ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ تم احمق لوگ ہو ﴿ 55﴾ تو ان کی قوم کے لوگ (بولے تو) یہ بولے اور اس کے سوا ان کا کچھ جواب نہ تھا کہ لوط کے گھر والوں کو اپنے شہر سے نکال دو۔ یہ لوگ پاک رہنا چاہتے ہیں ﴿ 56﴾ تو ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو نجات دی۔ مگر ان کی بیوی کہ اس کی نسبت ہم نے مقرر کر رکھا ہے (کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں ہوگی) ﴿ 57﴾ اور ہم نے ان پر مینھہ برسایا سو (جو) مینھہ ان لوگوں پر برسا جن کو متنبہ کردیا گیا تھا، برا تھا ﴿ 58﴾ کہہ دو کہ سب تعریف خدا ہی کو سزاوار ہے اور اس کے بندوں پر سلام ہے جن کو اس نے منتخب فرمایا۔ بھلا خدا بہتر ہے یا وہ جن کو یہ (اس کا شریک) ٹھہراتے ہیں ﴿ 59﴾ بھلا کس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور (کس نے) تمہارے لئے آسمان سے پانی برسایا۔ (ہم نے) پھر ہم ہی نے اس سے سرسبز باغ اُگائے۔ تمہارا کام تو نہ تھا کہ تم اُن کے درختوں کو اگاتے۔ تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے؟ (ہرگز نہیں) بلکہ یہ لوگ رستے سے الگ ہو رہے ہیں ﴿ 60﴾ بھلا کس نے زمین کو قرار گاہ بنایا اور اس کے بیچ نہریں بنائیں اور اس کے لئے پہاڑ بنائے اور (کس نے) دو دریاؤں کے بیچ اوٹ بنائی (یہ سب کچھ خدا نے بنایا) تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے؟ (ہرگز نہیں) بلکہ ان میں اکثر دانش نہیں رکھتے ﴿ 61﴾ بھلا کون بیقرار کی التجا قبول کرتا ہے۔ جب وہ اس سے دعا کرتا ہے اور (کون اس کی) تکلیف کو دور کرتا ہے اور (کون) تم کو زمین میں (اگلوں کا) جانشین بناتا ہے (یہ سب کچھ خدا کرتا ہے) تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے (ہرگز نہیں مگر) تم بہت کم غور کرتے ہو ﴿ 62﴾ بھلا کون تم کو جنگل اور دریا کے اندھیروں میں رستہ بناتا ہے اور (کون) ہواؤں کو اپنی رحمت کے آگے خوشخبری بناکر بھیجتا ہے (یہ سب کچھ خدا کرتا ہے) تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے؟ (ہرگز نہیں) ۔ یہ لوگ جو شرک کرتے ہیں خدا (کی شان) اس سے بلند ہے ﴿ 63﴾ بھلا کون خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا۔ پھر اس کو بار بار پیدا کرتا رہتا ہے اور (کون) تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے (یہ سب کچھ خدا کرتا ہے) تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے (ہرگز نہیں) کہہ دو کہ (مشرکو) اگر تم سچے ہو تو دلیل پیش کرو ﴿ 64﴾ کہہ دو کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں خدا کے سوا غیب کی باتیں نہیں جانتے۔ اور نہ یہ جانتے ہیں کہ کب (زندہ کرکے) اٹھائے جائیں گے ﴿ 65﴾ بلکہ آخرت (کے بارے) میں ان کا علم منتہی ہوچکا ہے بلکہ وہ اس سے شک میں ہیں۔ بلکہ اس سے اندھے ہو رہے ہیں ﴿ 66﴾ اور جو لوگ کافر ہیں کہتے ہیں جب ہم اور ہمارے باپ دادا مٹی ہو جائیں گے تو کیا ہم پھر (قبروں سے) نکالے جائیں گے ﴿ 67﴾ یہ وعدہ ہم سے اور ہمارے باپ دادا سے پہلے سے ہوتا چلا آیا ہے (کہاں کا اُٹھنا اور کیسی قیامت) یہ تو صرف پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں ﴿ 68﴾ کہہ دو کہ ملک میں چلو پھرو پھر دیکھو کہ گنہگاروں کا انجام کیا ہوا ہے ﴿ 69﴾ اور ان (کے حال) پر غم نہ کرنا اور نہ اُن چالوں سے جو یہ کر رہے ہیں تنگ دل ہونا ﴿ 70﴾ اور کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو یہ وعدہ کب پورا ہوگا؟ ﴿ 71﴾ کہہ دو کہ جس (عذاب) کے لئے تم جلدی کر رہے ہو شاید اس میں سے کچھ تمہارے نزدیک آپہنچا ہو ﴿ 72﴾ اور تمہارا پروردگار تو لوگوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن ان میں سے اکثر شکر نہیں کرتے ﴿ 73﴾ اور جو باتیں ان کے سینوں میں پوشیدہ ہوتی ہیں اور جو کام وہ ظاہر کرتے ہیں تمہارا پروردگار ان (سب) کو جانتا ہے ﴿ 74﴾ اور آسمانوں اور زمین میں کوئی پوشیدہ چیز نہیں ہے مگر (وہ) کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے ﴿ 75﴾ بےشک یہ قرآن بنی اسرائیل کے سامنے اکثر باتیں جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں، بیان کر دیتا ہے ﴿ 76﴾ اور بےشک یہ مومنوں کے لئے ہدایات اور رحمت ہے ﴿ 77﴾ تمہارا پروردگار (قیامت کے روز) اُن میں اپنے حکم سے فیصلہ کر دے گا اور وہ غالب (اور) علم والا ہے ﴿ 78﴾ تو خدا پر بھروسہ رکھو تم تو حق صریح پر ہو ﴿ 79﴾ کچھ شک نہیں کہ تم مردوں کو (بات) نہیں سنا سکتے اور نہ بہروں کو جب کہ وہ پیٹھ پھیر کر پھر جائیں آواز سنا سکتے ہو ﴿ 80﴾ اور نہ اندھوں کو گمراہی سے (نکال کر) رستہ دیکھا سکتے ہو۔ تم ان ہی کو سنا سکتے ہو جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں اور وہ فرمانبردار ہو جاتے ہیں ﴿ 81﴾ اور جب اُن کے بارے میں (عذاب) کا وعدہ پورا ہوگا تو ہم اُن کے لئے زمین میں سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے بیان کر دے گا۔ اس لئے کہ لوگ ہماری آیتوں پر ایمان نہیں لاتے تھے ﴿ 82﴾ اور جس روز ہم ہر اُمت میں سے اس گروہ کو جمع کریں گے جو ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے تھے تو اُن کی جماعت بندی کی جائے گی ﴿ 83﴾ یہاں تک کہ جب (سب) آجائیں گے تو (خدا) فرمائے گا کہ کیا تم نے میری آیتوں کو جھٹلا دیا تھا اور تم نے (اپنے) علم سے ان پر احاطہ تو کیا ہی نہ تھا۔ بھلا تم کیا کرتے تھے ﴿ 84﴾ اور اُن کے ظلم کے سبب اُن کے حق میں وعدہ (عذاب) پورا ہوکر رہے گا تو وہ بول بھی نہ سکیں گے ﴿ 85﴾ کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے رات کو (اس لئے) بنایا ہے کہ اس میں آرام کریں اور دن کو روشن (بنایا ہے کہ اس میں کام کریں) بےشک اس میں مومن لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں ﴿ 86﴾ اور جس روز صور پھونکا جائے گا تو جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں سب گھبرا اُٹھیں گے مگر وہ جسے خدا چاہے اور سب اس کے پاس عاجز ہو کر چلے آئیں گے ﴿ 87﴾ اور تم پہاڑوں کو دیکھتے ہو تو خیال کرتے ہو کہ (اپنی جگہ پر) کھڑے ہیں مگر وہ (اس روز) اس طرح اُڑے پھریں گے جیسے بادل۔ (یہ) خدا کی کاریگری ہے جس نے ہر چیز کو مضبوط بنایا۔ بےشک وہ تمہارے سب افعال سے باخبر ہے ﴿ 88﴾ جو شخص نیکی لےکر آئے گا تو اس کے لئے اس سے بہتر (بدلہ تیار) ہے اور ایسے لوگ (اُس روز) گھبراہٹ سے بےخوف ہوں گے ﴿ 89﴾ اور جو برائی لے کر آئے گا تو ایسے لوگ اوندھے منہ دوزخ میں ڈال دیئے جائیں گے۔ تم کو تو اُن ہی اعمال کا بدلہ ملے گا جو تم کرتے رہے ہو ﴿ 90﴾ (کہہ دو) کہ مجھ کو یہی ارشاد ہوا ہے کہ اس شہر (مکہ) کے مالک کی عبادت کروں جس نے اس کو محترم (اور مقام ادب) بنایا ہے اور سب چیز اُسی کی ہے اور یہ بھی حکم ہوا ہے کہ اس کا حکم بردار رہوں ﴿ 91﴾ اور یہ بھی کہ قرآن پڑھا کروں۔ تو جو شخص راہ راست اختیار کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کے لئے اختیار کرتا ہے۔ اور جو گمراہ رہتا ہے تو کہہ دو کہ میں تو صرف نصیحت کرنے والا ہوں ﴿ 92﴾ اور کہو کہ خدا کا شکر ہے۔ وہ تم کو عنقریب اپنی نشانیاں دکھائے گا تو تم اُن کو پہچان لو گے۔ اور جو کام تم کرتے ہو تمہارا پروردگار اُن سے بےخبر نہیں ہے ﴿ 93﴾