سُوْرَۃ الرَّعْد
Surah Ar Rad
Read Surah Ar Rad or Listen Audio Surah Ar Rad - It is the 13 Surah in the Quran with 43 verses, you can read full Surah Ar Rad online. The surah's position in the Quran in Juz 13 and it is called Madni Sura. . . Read more
Voice: Dr Asrar Ahmed
Surah Ar Rad Ayat 1 to 43
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
الٓمرا۔ (اے محمد) یہ کتاب (الہیٰ) کی آیتیں ہیں۔ اور جو تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے حق ہے لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے ﴿ 1﴾ خدا وہی تو ہے جس نے ستونوں کے بغیر آسمان جیسا کہ تم دیکھتے ہو (اتنے) اونچے بنائے۔ پھر عرش پر جا ٹھہرا اور سورج اور چاند کو کام میں لگا دیا۔ ہر ایک ایک میعاد معین تک گردش کر رہا ہے۔ وہی (دنیا کے) کاموں کا انتظام کرتا ہے (اس طرح) وہ اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتا ہے کہ تم اپنے پروردگار کے روبرو جانے کا یقین کرو ﴿ 2﴾ اور وہ وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑ اور دریا پیدا کئے اور ہر طرح کے میوؤں کی دو دو قسمیں بنائیں۔ وہی رات کو دن کا لباس پہناتا ہے۔ غور کرنے والوں کے لیے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ﴿ 3﴾ اور زمین میں کئی طرح کے قطعات ہیں۔ ایک دوسرے سے ملے ہوئے اور انگور کے باغ اور کھیتی اور کھجور کے درخت۔ بعض کی بہت سی شاخیں ہوتی ہیں اور بعض کی اتنی نہیں ہوتیں (باوجود یہ کہ) پانی سب کو ایک ہی ملتا ہے۔ اور ہم بعض میوؤں کو بعض پر لذت میں فضیلت دیتے ہیں۔ اس میں سمجھنے والوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں ﴿ 4﴾ اگر تم عجیب بات سننی چاہو تو کافروں کا یہ کہنا عجیب ہے کہ جب ہم (مر کر) مٹی ہو جائیں گے تو کیا ازسرنو پیدا ہوں گے؟ یہی لوگ ہیں جو اپنے پروردگار سے منکر ہوئے ہیں۔ اور یہی ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور یہی اہل دوزخ ہیں کہ ہمیشہ اس میں (جلتے) رہیں گے ﴿ 5﴾ اور یہ لوگ بھلائی سے پہلے تم سے برائی کے جلد خواستگار یعنی (طالب عذاب) ہیں حالانکہ ان سے پہلے عذاب (واقع) ہوچکے ہیں اور تمہارا پروردگار لوگوں کو باوجود ان کی بےانصافیوں کے معاف کرنے والا ہے۔ اور بےشک تمہارا پروردگار سخت عذاب دینے والا ہے ﴿ 6﴾ اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ اس (پیغمبر) پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی نازل نہیں ہوئی۔ سو (اے محمدﷺ) تم تو صرف ہدایت کرنے والے ہو اور ہر ایک قوم کے لیے رہنما ہوا کرتا ہے ﴿ 7﴾ خدا ہی اس بچے سے واقف ہے جو عورت کے پیٹ میں ہوتا ہے اور پیٹ کے سکڑنے اور بڑھنے سے بھی (واقف ہے) ۔ اور ہر چیز کا اس کے ہاں ایک اندازہ مقرر ہے ﴿ 8﴾ وہ دانائے نہاں وآشکار ہے سب سے بزرگ (اور) عالی رتبہ ہے ﴿ 9﴾ کوئی تم میں سے چپکے سے بات کہے یا پکار کر یا رات کو کہیں چھپ جائے یا دن کی روشنی میں کھلم کھلا چلے پھرے (اس کے نزدیک) برابر ہے ﴿ 10﴾ اس کے آگے اور پیچھے خدا کے چوکیدار ہیں جو خدا کے حکم سے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ خدا اس (نعمت) کو جو کسی قوم کو (حاصل) ہے نہیں بدلتا جب تک کہ وہ اپنی حالت کو نہ بدلے۔ اور جب خدا کسی قوم کے ساتھ برائی کا ارادہ کرتا ہے تو پھر وہ پھر نہیں سکتی۔ اور خدا کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں ہوتا ﴿ 11﴾ اور وہی تو ہے جو تم کو ڈرانے اور امید دلانے کے لیے بجلی دکھاتا اور بھاری بھاری بادل پیدا کرتا ہے ﴿ 12﴾ اور رعد اور فرشتے سب اس کے خوف سے اس کی تسبیح و تحمید کرتے رہتے ہیں اور وہی بجلیاں بھیجتا ہے پھر جس پر چاہتا ہے گرا بھی دیتا ہے اور وہ خدا کے بارے میں جھگڑتے ہیں۔ اور وہ بڑی قوت والا ہے ﴿ 13﴾ سودمند پکارنا تو اسی کا ہے اور جن کو یہ لوگ اس کے سوا پکارتے ہیں وہ ان کی پکار کو کسی طرح قبول نہیں کرتے مگر اس شخص کی طرح جو اپنے دونوں ہاتھ پانی کی طرف پھیلا دے تاکہ (دور ہی سے) اس کے منہ تک آ پہنچے حالانکہ وہ (اس تک کبھی بھی) نہیں آسکتا اور (اسی طرح) کافروں کی پکار بیکار ہے ﴿ 14﴾ اور جتنی مخلوقات آسمانوں اور زمین میں ہے خوشی سے یا زبردستی سے خدا کے آگے سجدہ کرتی ہے اور ان کے سائے بھی صبح وشام (سجدے کرتے ہیں) ﴿ 15﴾ ان سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کا پروردگار کون ہے؟ (تم ہی ان کی طرف سے) کہہ دو کہ خدا۔ پھر (ان سے) کہو کہ تم نے خدا کو چھوڑ کر ایسے لوگوں کو کیوں کارساز بنایا ہے جو خود اپنے نفع ونقصان کا بھی اختیار نہیں رکھتے (یہ بھی) پوچھو کیا اندھا اور آنکھوں والا برابر ہیں؟ یا اندھیرا اور اُجالا برابر ہوسکتا ہے؟ بھلا ان لوگوں نے جن کو خدا کا شریک مقرر کیا ہے۔ کیا انہوں نے خدا کی سی مخلوقات پیدا کی ہے جس کے سبب ان کو مخلوقات مشتبہ ہوگئی ہے۔ کہہ دو کہ خدا ہی ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہ یکتا (اور) زبردست ہے ﴿ 16﴾ اسی نے آسمان سے مینہ برسایا پھر اس سے اپنے اپنے اندازے کے مطابق نالے بہہ نکلے پھر نالے پر پھولا ہوا جھاگ آگیا۔ اور جس چیز کو زیور یا کوئی اور سامان بنانے کے لیے آگ میں تپاتے ہیں اس میں بھی ایسا ہی جھاگ ہوتا ہے۔ اس طرح خدا حق اور باطل کی مثال بیان فرماتا ہے۔ سو جھاگ تو سوکھ کر زائل ہو جاتا ہے۔ اور (پانی) جو لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے وہ زمین میں ٹھہرا رہتا ہے۔ اس طرح خدا (صحیح اور غلط کی) مثالیں بیان فرماتا ہے (تاکہ تم سمجھو) ﴿ 17﴾ جن لوگوں نے خدا کے حکم کو قبول کیا ان کی حالت بہت بہتر ہوگی۔ اور جنہوں نے اس کو قبول نہ کیا اگر روئے زمین کے سب خزانے ان کے اختیار میں ہوں تو وہ سب کے سب اور ان کے ساتھ اتنے ہی اور (نجات کے) بدلے میں صرف کرڈالیں (مگر نجات کہاں؟) ایسے لوگوں کا حساب بھی برا ہوگا۔ اور ان کا ٹھکانا بھی دوزخ ہے۔ اور وہ بری جگہ ہے ﴿ 18﴾ بھلا جو شخص یہ جانتا ہے کہ جو کچھ تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے حق ہے وہ اس شخص کی طرح ہے جو اندھا ہے اور سمجھتے تو وہی ہیں جو عقلمند ہیں ﴿ 19﴾ جو خدا کے عہد کو پورا کرتے ہیں اور اقرار کو نہیں توڑتے ﴿ 20﴾ اور جن (رشتہ ہائے قرابت) کے جوڑے رکھنے کا خدا نے حکم دیا ہے ان کو جوڑے رکھتے اور اپنے پروردگار سے ڈرتے رہتے اور برے حساب سے خوف رکھتے ہیں ﴿ 21﴾ اور جو پروردگار کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے (مصائب پر) صبر کرتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں اور جو (مال) ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتے ہیں اور نیکی سے برائی دور کرتے ہیں یہی لوگ ہیں جن کے لیے عاقبت کا گھر ہے ﴿ 22﴾ (یعنی) ہمیشہ رہنے کے باغات جن میں وہ داخل ہوں گے اور ان کے باپ دادا اور بیبیوں اور اولاد میں سے جو نیکوکار ہوں گے وہ بھی (بہشت میں جائیں گے) اور فرشتے (بہشت کے) ہر ایک دروازے سے ان کے پاس آئیں گے ﴿ 23﴾ (اور کہیں گے) تم پر رحمت ہو (یہ) تمہاری ثابت قدمی کا بدلہ ہے اور عاقبت کا گھر خوب (گھر) ہے ﴿ 24﴾ اور جو لوگ خدا سے عہد واثق کر کے اس کو توڑ ڈالتے اور (رشتہ ہائے قرابت) کے جوڑے رکھنے کا خدا نے حکم دیا ہے ان کو قطع کر دیتے ہیں اور ملک میں فساد کرتے ہیں۔ ایسوں پر لعنت ہے اور ان کے لیے گھر بھی برا ہے ﴿ 25﴾ خدا جس کا چاہتا ہے رزق فراخ کر دیتا ہے اور (جس کا چاہتا ہے) تنگ کر دیتا ہے۔ اور کافر لوگ دنیا کی زندگی پر خوش ہو رہے ہیں اور دنیا کی زندگی آخرت (کے مقابلے) میں (بہت) تھوڑا فائدہ ہے ﴿ 26﴾ اور کافر کہتے ہیں کہ اس (پیغمبر) پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں ہوئی۔ کہہ دو کہ خدا جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جو (اس کی طرف) رجوع ہوتا ہے اس کو اپنی طرف کا رستہ دکھاتا ہے ﴿ 27﴾ (یعنی) جو لوگ ایمان لاتے اور جن کے دل یادِ خدا سے آرام پاتے ہیں (ان کو) اور سن رکھو کہ خدا کی یاد سے دل آرام پاتے ہیں ﴿ 28﴾ جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے ان کے لیے خوشحالی اور عمدہ ٹھکانہ ہے ﴿ 29﴾ (جس طرح ہم اور پیغمبر بھیجتے رہے ہیں) اسی طرح (اے محمدﷺ) ہم نے تم کو اس امت میں جس سے پہلے بہت سی امتیں گزر چکی ہیں بھیجا ہے تاکہ تم ان کو وہ (کتاب) جو ہم نے تمہاری طرف بھیجی ہے پڑھ کر سنا دو اور یہ لوگ رحمٰن کو نہیں مانتے۔ کہہ دو وہی تو میرا پروردگار ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں ﴿ 30﴾ اور اگر کوئی قرآن ایسا ہوتا کہ اس (کی تاثیر) سے پہاڑ چل پڑتے یا زمین پھٹ جاتی یا مردوں سے کلام کرسکتے۔ (تو یہی قرآن ان اوصاف سے متصف ہوتا مگر) بات یہ ہے کہ سب باتیں خدا کے اختیار میں ہیں تو کیا مومنوں کو اس سے اطمینان نہیں ہوا کہ اگر خدا چاہتا تو سب لوگوں کو ہدایت کے رستے پر چلا دیتا۔ اور کافروں پر ہمیشہ ان کے اعمال کے بدلے بلا آتی رہے گی یا ان کے مکانات کے قریب نازل ہوتی رہے گی یہاں تک کہ خدا کا وعدہ آپہنچے۔ بےشک خدا وعدہ خلاف نہیں کرتا ﴿ 31﴾ اور تم سے پہلے بھی رسولوں کے ساتھ تمسخر ہوتے رہے ہیں تو ہم نے کافروں کو مہلت دی پھر پکڑ لیا۔ سو (دیکھ لو کہ) ہمارا عذاب کیسا تھا ﴿ 32﴾ تو کیا جو (خدا) ہر متنفس کے اعمال کا نگراں (ونگہباں) ہے (وہ بتوں کی طرح بےعلم وبےخبر ہوسکتا ہے) اور ان لوگوں نے خدا کے شریک مقرر کر رکھے ہیں۔ ان سے کہو کہ (ذرا) ان کے نام تو لو۔ کیا تم اسے ایسی چیزیں بتاتے ہو جس کو وہ زمین میں (کہیں بھی) معلوم نہیں کرتا یا (محض) ظاہری (باطل اور جھوٹی) بات کی (تقلید کرتے ہو) اصل یہ ہے کہ کافروں کو ان کے فریب خوبصورت معلوم ہوتے ہیں۔ اور وہ (ہدایت کے) رستے سے روک لیے گئے ہیں۔ اور جسے خدا گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ﴿ 33﴾ ان کو دنیا کی زندگی میں بھی عذاب ہے اور آخرت کا عذاب تو بہت ہی سخت ہے۔ اور ان کو خدا (کے عذاب سے) کوئی بھی بچانے والا نہیں ﴿ 34﴾ جس باغ کا متقیوں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کے اوصاف یہ ہیں کہ اس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ اس کے پھل ہمیشہ (قائم رہنے والے) ہیں اور اس کے سائے بھی۔ یہ ان لوگوں کا انجام ہے جو متقی ہیں۔ اور کافروں کا انجام دوزخ ہے ﴿ 35﴾ اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس (کتاب) سے جو تم پر نازل ہوئی ہے خوش ہوتے ہیں اور بعض فرقے اس کی بعض باتیں نہیں بھی مانتے۔ کہہ دو کہ مجھ کو یہی حکم ہوا ہے کہ خدا ہی کی عبادت کروں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤں۔ میں اسی کی طرف بلاتا ہوں اور اسی کی طرف مجھے لوٹنا ہے ﴿ 36﴾ اور اسی طرح ہم نے اس قرآن کو عربی زبان کا فرمان نازل کیا ہے۔ اور اگر تم علم (ودانش) آنے کے بعد ان لوگوں کی خواہشوں کے پیچھے چلو گے تو خدا کے سامنے کوئی نہ تمہارا مددگار ہوگا اور نہ کوئی بچانے والا ﴿ 37﴾ اور (اے محمدﷺ) ہم نے تم سے پہلے بھی پیغمبر بھیجے تھے۔ اور ان کو بیبیاں اور اولاد بھی دی تھی ۔اور کسی پیغمبر کے اختیار کی بات نہ تھی کہ خدا کے حکم کے بغیر کوئی نشانی لائے۔ ہر (حکم) قضا (کتاب میں) مرقوم ہے ﴿ 38﴾ خدا جس کو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور (جس کو چاہتا ہے) قائم رکھتا ہے اور اسی کے پاس اصل کتاب ہے ﴿ 39﴾ اور اگر ہم کوئی عذاب جس کا ان لوگوں سے وعدہ کرتے ہیں تمہیں دکھائیں (یعنی تمہارے روبرو ان پر نازل کریں) یا تمہاری مدت حیات پوری کر دیں (یعنی تمہارے انتقال کے بعد عذاب بھیجیں) تو تمہارا کام (ہمارے احکام کا) پہنچا دینا ہے اور ہمارا کام حساب لینا ہے ﴿ 40﴾ کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے چلے آتے ہیں۔ اور خدا (جیسا چاہتا ہے) حکم کرتا ہے کوئی اس کے حکم کا رد کرنے والا نہیں۔ اور وہ جلد حساب لینے والا ہے ﴿ 41﴾ جو لوگ ان سے پہلے تھے وہ بھی (بہتری) چالیں چلتے رہے ہیں سو چال تو سب الله ہی کی ہے ہر متنفس جو کچھ کر رہا ہے وہ اسے جانتا ہے۔ اور کافر جلد معلوم کریں گے کہ عاقبت کا گھر (یعنی انجام محمود) کس کے لیے ہے ﴿ 42﴾ اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ تم (خدا کے) رسول نہیں ہو۔ کہہ دو کہ میرے اور تمہارے درمیان خدا اور وہ شخص جس کے پاس کتاب (آسمانی) کا علم ہے گواہ کافی ہیں ﴿ 43﴾