Zuhd
Sunan Ibn Majah Hadith # 4312
Hadith on Zuhd of Sahih Bukhari 4312 is about The Book Of Zuhd as written by Imam Ibn Majah. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter Zuhd has 242 as total Hadith on this topic.
Hadith Book
Chapters
Hadith
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَجْتَمِعُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُلْهَمُونَ أَوْ يَهُمُّونَ، شَكَّ سَعِيدٌ، فَيَقُولُونَ: لَوْ تَشَفَّعْنَا إِلَى رَبِّنَا فَأَرَاحَنَا مِنْ مَكَانِنَا، فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ أَنْتَ آدَمُ أَبُو النَّاسِ، خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ، وَأَسْجَدَ لَكَ مَلَائِكَتَهُ، فَاشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّكَ يُرِحْنَا مِنْ مَكَانِنَا هَذَا، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَيَذْكُرُ وَيَشْكُو إِلَيْهِمْ ذَنْبَهُ الَّذِي أَصَابَ فَيَسْتَحْيِي مِنْ ذَلِكَ، وَلَكِنْ ائْتُوا نُوحًا فَإِنَّهُ أَوَّلُ رَسُولٍ بَعَثَهُ اللَّهُ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ، فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَيَذْكُرُ سُؤَالَهُ رَبَّهُ مَا لَيْسَ لَهُ بِهِ عِلْمٌ، وَيَسْتَحْيِي مِنْ ذَلِكَ، وَلَكِنْ ائْتُوا خَلِيلَ الرَّحْمَنِ إِبْرَاهِيمَ، فَيَأْتُونَهُ: فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَلَكِنْ ائْتُوا مُوسَى عَبْدًا كَلَّمَهُ اللَّهُ، وَأَعْطَاهُ التَّوْرَاةَ، فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَيَذْكُرُ قَتْلَهُ النَّفْسَ بِغَيْرِ النَّفْسِ، وَلَكِنْ ائْتُوا عِيسَى عَبْدَ اللَّهِ وَرَسُولَهُ وَكَلِمَةَ اللَّهِ وَرُوحَهُ، فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَلَكِنْ ائْتُوا مُحَمَّدًا عَبْدًا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ، قَالَ: فَيَأْتُونِي فَأَنْطَلِقُ ، قَالَ: فَذَكَرَ هَذَا الْحَرْفَ عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: فَأَمْشِي بَيْنَ السِّمَاطَيْنِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ، قَالَ: ثُمَّ عَادَ إِلَى حَدِيثِ أَنَسٍ، قَالَ: فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فَيُؤْذَنُ لِي، فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي، ثُمَّ يُقَالُ: ارْفَعْ يَا مُحَمَّدُ، وَقُلْ تُسْمَعْ، وَسَلْ تُعْطَهْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ، ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، فَيُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ، ثُمَّ أَعُودُ الثَّانِيَةَ، فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي، ثُمَّ يُقَالُ: لِي ارْفَعْ مُحَمَّدُ قُلْ تُسْمَعْ، وَسَلْ تُعْطَهْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ، ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَيُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ، ثُمَّ أَعُودُ الثَّالِثَةَ، فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي وَقَعْتُ سَاجِدًا، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي، ثُمَّ يُقَالُ: ارْفَعْ مُحَمَّدُ قُلْ تُسْمَعْ، وَسَلْ تُعْطَهْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ، ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَيُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ، ثُمَّ أَعُودُ الرَّابِعَةَ، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ، مَا بَقِيَ إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ . (حديث موقوف) (حديث قدسي) قَالَ: يَقُولُ قَتَادَةُ: عَلَى أَثَرِ هَذَا الْحَدِيثِ، وَحَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ شَعِيرَةٍ مِنْ خَيْرٍ، وَيَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ بُرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ، وَيَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن قیامت کے دن جمع ہوں گے اور ان کے دلوں میں ڈال دیا جائے گا، یا وہ سوچنے لگیں گے، ( یہ شک راوی حدیث سعید کو ہوا ہے ) ، تو وہ کہیں گے: اگر ہم کسی کی سفارش اپنے رب کے پاس لے جاتے تو وہ ہمیں اس حالت سے راحت دے دیتا، وہ سب آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے، اور کہیں گے: آپ آدم ہیں، سارے انسانوں کے والد ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا، اور اپنے فرشتوں سے آپ کا سجدہ کرایا، تو آپ اپنے رب سے ہماری سفارش کر دیجئیے کہ وہ ہمیں اس جگہ سے نجات دیدے، آپ فرمائیں گے: میں اس قابل نہیں ہوں - آپ اپنے کئے ہوئے گناہ کو یاد کر کے اس کا شکوہ ان لوگوں کے سامنے کریں گے، اور اس بات سے شرمندہ ہوں گے، پھر فرمائیں گے: لیکن تم سب نوح کے پاس جاؤ اس لیے کہ وہ پہلے رسول ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اہل زمین کے پاس بھیجا، وہ سب نوح علیہ السلام کے پاس آئیں گے، تو آپ ان سے کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں کہ اللہ کے حضور جاؤں، اور آپ اپنے اس سوال کو یاد کر کے شرمندہ ہوں گے جو آپ نے اپنے رب سے اس چیز کے بارے میں کیا تھا جس کا آپ کو علم نہیں تھا - پھر کہیں گے کہ لیکن تم سب ابراہیم خلیل الرحمن کے پاس جاؤ، وہ سب ابراہیم علیہ السلام کے پاس جائیں گے، تو آپ بھی یہی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں، لیکن تم سب موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ، وہ ایسے بندے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے گفتگو کی، اور ان کو تورات عطا کی، وہ سب ان کے پاس آئیں گے تو وہ کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں ( وہ اپنا وہ قتل یاد کریں گے جو ان سے بغیر کسی خون کے مقابل ہو گیا تھا ) ، لیکن تم سب عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ، جو اللہ کے بندے، اس کے رسول، اور اس کا کلمہ و روح ہیں، وہ سب ان کے پاس آئیں گے، تو وہ کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں، لیکن تم سب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ، جو اللہ کے ایسے بندے ہیں جن کے اگلے اور پچھلے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نے معاف کر دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر وہ میرے پاس آئیں گے تو میں چلوں گا ( حسن کی روایت کے مطابق مومنوں کی دونوں صفوں کے درمیان چلوں گا ) میں اپنے رب سے اجازت مانگوں گا، تو مجھے اجازت دے دی جائے گی، جب میں اپنے رب کو دیکھوں گا، تو سجدے میں گر پڑوں گا، میں اس کے آگے سجدے میں اس وقت تک رہوں گا جب تک وہ اس حالت میں مجھے چھوڑے رکھے گا، پھر حکم ہو گا: اے محمد! سر اٹھاؤ، اور کہو، تمہاری بات سنی جائے گی، مانگو تمہیں دیا جائے گا، شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی، میں اس کی حمد بیان کروں گا جس طرح وہ مجھے سکھائے گا، پھر میں شفاعت کروں گا، میرے لیے حد مقرر کر دی جائے گی، اللہ تعالیٰ ان سب کو جنت میں داخل کر دے گا، پھر میں دوبارہ لوٹوں گا، جب میں اپنے رب کو دیکھوں گا، تو سجدے میں گر پڑوں گا، میں اس کے آگے سجدے میں اس وقت تک رہوں گا، جب تک وہ اس حالت میں مجھے چھوڑے رکھے گا، پھر مجھ سے کہا جائے گا: اے محمد! سر اٹھاؤ، تم کہو، تمہاری بات سنی جائے گی، مانگو دیا جائے گا، شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول ہو گی، میں اپنا سر اٹھاؤں گا، اس کی تعریف کروں گا، جس طرح وہ مجھے سکھائے گا، پھر میں شفاعت کروں گا، تو میرے لیے حد مقرر کر دی جائے گی، اور وہ ان کو جنت میں داخل کر دے گا، پھر میں تیسری بار لوٹوں گا، جب میں اپنے رب کو دیکھوں گا تو سجدے میں گر پڑوں گا، میں اس کے آگے سجدے میں اس وقت تک رہوں گا، جب تک وہ اس حالت میں مجھے چھوڑے رکھے گا، پھر حکم ہو گا کہ اے محمد! سر اٹھاؤ، کہو تمہاری بات سنی جائے گی، مانگو تمہیں دیا جائے گا، اور شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول ہو گی، میں اپنا سر اٹھاؤں گا، اس کے سکھائے ہوئے طریقے سے اس کی حمد کروں گا، پھر میں شفاعت کروں گا، میرے لیے ایک حد مقرر کر دی جائے گی، پھر ان کو اللہ تعالیٰ جنت میں داخل کر دے گا، پھر میں چوتھی بار لوٹوں گا، اور کہوں گا: اے میرے رب! اب تو کوئی باقی نہیں ہے، سوائے اس کے جس کو قرآن نے روکا ہے یعنی جو قرآن کی تعلیمات کی رو سے جہنم کے لائق ہے، قتادہ کہتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ہم سے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم سے وہ شخص بھی نکل آئے گا جس نے «لا إله إلا الله» کہا، اور اس کے دل میں جو کے برابر بھی نیکی ہو گی، اور وہ شخص بھی نکلے گا جس نے «لا إله إلا الله» کہا، اور اس کے دل میں گیہوں کے دانہ برابر نیکی ہو گی، اور وہ شخص بھی نکلے گا جس نے «لا إله إلا الله» کہا، اور اس کے دل میں ذرہ برابر نیکی ہو گی ۱؎۔
It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “The believers will be gathered on the Day of Resurrection, inspired or worried.” – Sa’eed was not sure – “And they will say: ‘If we seek someone to intercede for us with our Lord, we may find relief from our situation.’ So they will go to Adam and will say: ‘You are Adam, the father of mankind. Allah created you with His Hand and His angels prostrated to you. Intercede for us with your Lord, that He might grant us relief from our situation.’ He will say: ‘I am not the one,’ and he will mention to them and complain of the sin that he committed. He will feel too shy to do that (and will say): ‘Rather go to Nuh, for he is the first Messenger whom Allah sent to the people of earth.’ So they will go to him, but he will say: ‘I am not the one,’ and he will mention of how he asked of Allah that of which he had no knowledge.* He will feel too shy to do that (and will say): ‘Rather go to the Close Friend of the Most Merciful, Ibrahim.’ So they will go to him and he will say: ‘I am not the one. Rather go to Musa, a slave to whom Allah spoke and to whom He gave the Torah.’ So they will go to him and he will say: ‘I am not the one,’ and he will mention how he killed a soul, not in retaliation for murder (and will say): ‘Rather go to ‘Isa, the slave of Allah and His Messenger, the Word of Allah and a spirit created by Him.’ So they will go to him, but he will say: ‘I am not the one. Rather go to Muhammad, a slave whose past and future sins Allah forgave.’ So they will come to me and I will go with them.” – There was a similar report from Hasan who added (the Prophet (ﷺ) said:) And I will walk between two rows of the believers.” Then he went back to the Hadith of Anas. – And he said: “And I will ask my Lord for permission and permission will be given to me. When I see Him I will fall down prostrating, and I will be left as long as Allah wills to leave me. Then it will be said: ‘Get up, O Muhammad. Speak, you will be heard; ask, you will be given; intercede, your intercession will be accepted.’ I will praise Him with praise that He will teach me, then I will intercede, and a limit will be set. Then they will be admitted to Paradise, and I will come back a second time. When I see Him I will fall down prostrating, and I will be left as long as Allah wills to leave me. Then it will be said: ‘Get up, O Muhammad. Speak, you will be heard; ask, you will be given; intercede, your intercession will be accepted.’ I will praise Him with praise that He will teach me, then I will intercede, and a limit will be set. Then they will be admitted to Paradise, and I will come back a third time. When I see Him I will fall down prostrating, and I will be left as long as Allah wills to leave me. Then it will be said: ‘Get up, O Muhammad. Speak, you will be heard; ask, you will be given; intercede, your intercession will be accepted.’ I will praise Him with praise that He will teach me, then I will intercede, and a limit will be set. Then they will be admitted to Paradise, and I will come back a fourth time and will say: ‘O Lord, there is no one left except those who are detained by the Qur’an.’” **
More Hadiths From : Zuhd
Hadith 4100
It was narrated from Abu Dharr Al-Ghifari that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Indifference towards this world does not mean forbidding what is permitted, or squandering wealth, rather indifference towards this world means not thinking that what you have in your hand is more reliable than what is in Allah’s Hand, and it means feeling that the reward for a calamity that befalls you is greater than that which the calamity makes you miss out on.’”
Read CompleteHadith 4101
It was narrated that Abu Khallad, who was one of the Companions of the Prophet (ﷺ), said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘If you see a man who has been given indifference with regard to this world and who speaks little, then draw close to him for he will indeed offer wisdom.’”
Read CompleteHadith 4102
It was narrated that Sahl bin Sa’d As-Sa’idi said: “A man came to the Prophet (ﷺ) and said: ‘O Messenger of Allah, show me a deed which, if I do it, Allah will love me and people will love me. The Messenger of Allah (ﷺ) said: “Be indifferent towards this world, and Allah will love you. Be indifferent to what is in people’s hands, and they will love you.”
Read CompleteHadith 4103
It was narrated from Abu Wa’il that a man from his people – Samurah bin Sahm – said: “We stopped with Abu Hashim bin ‘Utbah, who had been stabbed, and Mu’awiyah came to visit him. Abu Hashim wept and Mu’awiyah said to him: ‘Why are you weeping, O maternal uncle? Is there some pain bothering you, or is it because of this world, the best of which has already passed?’ He said: ‘It is not for any of these reasons. But the Messenger of Allah (ﷺ) gave me some advice and I wish that I had followed it. He (ﷺ) said: “There may come a time when you will see wealth divided among the people, and all you will need of that is a servant and a mount to ride in the cause of Allah.” That time came, but I accumulated wealth.’”
Read CompleteHadith 4104
It was narrated from Thabit that Anas said: “Salman felt sick and Sa’d came to visit him, and when he saw him he wept. Sa’d said to him: ‘Why are you weeping, my brother? Are you not a Companion of the Messenger of Allah (ﷺ)? Are you not? Are you not?’ Salman said: ‘I am only weeping for one reason: I am not weeping because of longing for this world or for dislike of the Hereafter. But the Messenger of Allah (ﷺ) gave me some advice and I think that I have transgressed.’ He said: ‘What was his advice to you?’ He said: ‘He advised me that something like the provision of a rider is sufficient for anyone of you, and I think that I have transgressed that. As for you, O Sa’d, fear Allah when you pass a verdict, and when you distribute (spoils of war), and when you decide to do anything.’”
Read Complete