Tribulations
Sunan Ibn Majah Hadith # 4075
Hadith on Tribulations of Sahih Bukhari 4075 is about The Book Of Tribulations as written by Imam Ibn Majah. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter Tribulations has 173 as total Hadith on this topic.
Hadith Book
Chapters
Hadith
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، أَنَّهُ سَمِعَ النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ الْكِلَابِيَّ، يَقُولُ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ الْغَدَاةَ، فَخَفَضَ فِيهِ وَرَفَعَ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ، فَلَمَّا رُحْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَفَ ذَلِكَ فِينَا، فَقَالَ: مَا شَأْنُكُمْ؟ ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَكَرْتَ الدَّجَّالَ الْغَدَاةَ، فَخَفَضْتَ فِيهِ ثُمَّ رَفَعْتَ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ، قَالَ: غَيْرُ الدَّجَّالِ أَخْوَفُنِي عَلَيْكُمْ، إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَكُمْ، وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيكُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ، وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ، إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ، عَيْنُهُ قَائِمَةٌ، كَأَنِّي أُشَبِّهُهُ بِعَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قَطَنٍ، فَمَنْ رَآهُ مِنْكُمْ فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ فَوَاتِحَ سُورَةِ الْكَهْفِ، إِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ خَلَّةٍ بَيْنَ الشَّامِ، وَالْعِرَاقِ، فَعَاثَ يَمِينًا، وَعَاثَ شِمَالًا، يَا عِبَادَ اللَّهِ، اثْبُتُوا ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا لُبْثُهُ فِي الْأَرْضِ؟ قَالَ: أَرْبَعُونَ يَوْمًا، يَوْمٌ كَسَنَةٍ، وَيَوْمٌ كَشَهْرٍ، وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ، وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَذَلِكَ الْيَوْمُ الَّذِي كَسَنَةٍ تَكْفِينَا فِيهِ صَلَاةُ يَوْمٍ؟ قَالَ: فَاقْدُرُوا لَهُ قَدْرًا ، قَالَ: قُلْنَا: فَمَا إِسْرَاعُهُ فِي الْأَرْضِ؟ قَالَ: كَالْغَيْثِ اشْتَدَّ بِهِ الرِّيحُ ، قَالَ: فَيَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَسْتَجِيبُونَ لَهُ، وَيُؤْمِنُونَ بِهِ، فَيَأْمُرُ السَّمَاءَ أَنْ تُمْطِرَ فَتُمْطِرَ، وَيَأْمُرُ الْأَرْضَ أَنْ تُنْبِتَ فَتُنْبِتَ، وَتَرُوحُ عَلَيْهِمْ سَارِحَتُهُمْ أَطْوَلَ مَا كَانَتْ ذُرًى، وَأَسْبَغَهُ ضُرُوعًا، وَأَمَدَّهُ خَوَاصِرَ، ثُمَّ يَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَرُدُّونَ عَلَيْهِ قَوْلَهُ، فَيَنْصَرِفُ عَنْهُمْ، فَيُصْبِحُونَ مُمْحِلِينَ مَا بِأَيْدِيهِمْ شَيْءٌ، ثُمَّ يَمُرَّ بِالْخَرِبَةِ، فَيَقُولُ لَهَا: أَخْرِجِي كُنُوزَكِ، فَيَنْطَلِقُ، فَتَتْبَعُهُ كُنُوزُهَا كَيَعَاسِيبِ النَّحْلِ، ثُمَّ يَدْعُو رَجُلًا مُمْتَلِئًا شَبَابًا، فَيَضْرِبُهُ بِالسَّيْفِ ضَرْبَةً فَيَقْطَعُهُ جِزْلَتَيْنِ رَمْيَةَ الْغَرَضِ، ثُمَّ يَدْعُوهُ فَيُقْبِلُ يَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَضْحَكُ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ، فَيَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ بَيْنَ مَهْرُودَتَيْنِ، وَاضِعًا كَفَّيْهِ عَلَى أَجْنِحَةِ مَلَكَيْنِ، إِذَا طَأْطَأَ رَأْسَهُ قَطَرَ، وَإِذَا رَفَعَهُ يَنْحَدِرُ مِنْهُ جُمَانٌ كَاللُّؤْلُؤِ، وَلَا يَحِلُّ لِكَافِرٍ أَنْ يَجِدُ رِيحَ نَفَسِهِ، إِلَّا مَاتَ وَنَفَسُهُ يَنْتَهِي حَيْثُ يَنْتَهِي طَرَفُهُ، فَيَنْطَلِقُ حَتَّى يُدْرِكَهُ عِنْدَ بَابِ لُدٍّ فَيَقْتُلُهُ، ثُمَّ يَأْتِي نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى قَوْمًا قَدْ عَصَمَهُمُ اللَّهُ، فَيَمْسَحُ وُجُوهَهُمْ، وَيُحَدِّثُهُمْ بِدَرَجَاتِهِمْ فِي الْجَنَّةِ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ، إِذْ أَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ: يَا عِيسَى، إِنِّي قَدْ أَخْرَجْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَانِ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ، وَأَحْرِزْ عِبَادِي إِلَى الطُّورِ، وَيَبْعَثُ اللَّهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ، وَهُمْ كَمَا قَالَ اللَّهُ: مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ سورة الأنبياء آية 96، فَيَمُرُّ أَوَائِلُهُمْ عَلَى بُحَيْرَةِ الطَّبَرِيَّةِ، فَيَشْرَبُونَ مَا فِيهَا، ثُمَّ يَمُرُّ آخِرُهُمْ، فَيَقُولُونَ: لَقَدْ كَانَ فِي هَذَا مَاءٌ مَرَّةً، وَيَحْضُرُ نَبِيُّ اللَّهِ وَأَصْحَابُهُ حَتَّى يَكُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ لِأَحَدِهِمْ خَيْرًا مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ لِأَحَدِكُمُ الْيَوْمَ، فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى اللَّهِ، فَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمُ النَّغَفَ فِي رِقَابِهِمْ، فَيُصْبِحُونَ فَرْسَى كَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ، وَيَهْبِطُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ، فَلَا يَجِدُونَ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلَّا قَدْ مَلَأَهُ زَهَمُهُمْ، وَنَتْنُهُمْ، وَدِمَاؤُهُمْ، فَيَرْغَبُونَ إِلَى اللَّهِ، فَيُرْسِلُ عَلَيْهِمْ طَيْرًا كَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ، فَتَحْمِلُهُمْ فَتَطْرَحُهُمْ حَيْثُ شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مَطَرًا لَا يُكِنُّ مِنْهُ بَيْتُ مَدَرٍ، وَلَا وَبَرٍ فَيَغْسِلُهُ، حَتَّى يَتْرُكَهُ كَالزَّلَقَةِ، ثُمَّ يُقَالُ لِلْأَرْضِ أَنْبِتِي ثَمَرَتَكِ، وَرُدِّي بَرَكَتَكِ، فَيَوْمَئِذٍ تَأْكُلُ الْعِصَابَةُ مِنَ الرِّمَّانَةِ فَتُشْبِعُهُمْ، وَيَسْتَظِلُّونَ بِقِحْفِهَا، وَيُبَارِكُ اللَّهُ فِي الرِّسْلِ، حَتَّى إِنَّ اللِّقْحَةَ مِنَ الْإِبِلِ تَكْفِي الْفِئَامَ مِنَ النَّاسِ، وَاللِّقْحَةَ مِنَ الْبَقَرِ تَكْفِي الْقَبِيلَةَ، وَاللِّقْحَةَ مِنَ الْغَنَمِ تَكْفِي الْفَخِذَ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ رِيحًا طَيِّبَةً، فَتَأْخُذُ تَحْتَ آبَاطِهِمْ فَتَقْبِضُ رُوحَ كُلَّ مُسْلِمٍ، وَيَبْقَى سَائِرُ النَّاسِ يَتَهَارَجُونَ كَمَا تَتَهَارَجُ الْحُمُرُ،، فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ .
نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ( ایک دن ) صبح کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر کیا تو اس میں آپ نے کبھی بہت دھیما لہجہ استعمال کیا اور کبھی روز سے کہا، آپ کے اس بیان سے ہم یہ محسوس کرنے لگے کہ جیسے وہ انہی کھجوروں میں چھپا ہوا ہے، پھر جب ہم شام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے ہمارے چہروں پر خوف کے آثار کو دیکھ کر فرمایا: تم لوگوں کا کیا حال ہے ؟ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے جو صبح کے وقت دجال کا ذکر فرمایا تھا اور جس میں آپ نے پہلے دھیما پھر تیز لہجہ استعمال کیا تو اس سے ہمیں یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ وہ انہی کھجوروں کے درختوں میں چھپا ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم لوگوں پر دجال کے علاوہ اوروں کا زیادہ ڈر ہے، اگر دجال میری زندگی میں ظاہر ہوا تو میں تم سب کی جانب سے اس کا مقابلہ کروں گا، اور اگر میرے بعد ظاہر ہوا تو ہر انسان اس کا مقابلہ خود کرے گا، اللہ تعالیٰ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ ہے ( یعنی ہر مسلمان کا میرے بعد ذمہ دار ہے ) دیکھو دجال جوان ہو گا، اس کے بال بہت گھنگریالے ہوں گے، اس کی ایک آنکھ اٹھی ہوئی اونچی ہو گی گویا کہ میں اسے عبدالعزی بن قطن کے مشابہ سمجھتا ہوں، لہٰذا تم میں سے جو کوئی اسے دیکھے اسے چاہیئے کہ اس پر سورۃ الکہف کی ابتدائی آیات پڑھے، دیکھو! دجال کا ظہور عراق اور شام کے درمیانی راستے سے ہو گا، وہ روئے زمین پر دائیں بائیں فساد پھیلاتا پھرے گا، اللہ کے بندو! ایمان پر ثابت قدم رہنا ۔ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ کتنے دنوں تک زمین پر رہے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چالیس دن تک، ایک دن ایک سال کے برابر، دوسرا دن ایک مہینہ کے اور تیسرا دن ایک ہفتہ کے برابر ہو گا، اور باقی دن تمہارے عام دنوں کی طرح ہوں گے ۔ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس دن میں جو ایک سال کا ہو گا ہمارے لیے ایک دن کی نماز کافی ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( نہیں بلکہ ) تم اسی ایک دن کا اندازہ کر کے نماز پڑھ لینا ۔ ہم نے عرض کیا: زمین میں اس کے چلنے کی رفتار آخر کتنی تیز ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس بادل کی طرح جس کے پیچھے ہوا ہو، وہ ایک قوم کے پاس آ کر انہیں اپنی الوہیت کی طرف بلائے گا، تو وہ قبول کر لیں گے، اور اس پر ایمان لے آئیں گے، پھر وہ آسمان کو بارش کا حکم دے گا، تو وہ برسے گا، پھر زمین کو سبزہ اگانے کا حکم دے گا تو زمین سبزہ اگائے گی، اور جب اس قوم کے جانور شام کو چر کر واپس آیا کریں گے تو ان کے کوہان پہلے سے اونچے، تھن زیادہ دودھ والے، اور کوکھیں بھری ہوں گی، پہلو بھرے بھرے ہوں گے، پھر وہ ایک دوسری قوم کے پاس جائے گا، اور ان کو اپنی طرف دعوت دے گا، تو وہ اس کی بات نہ مانیں گے، آخر یہ دجال وہاں سے واپس ہو گا، تو صبح کو وہ قوم قحط میں مبتلا ہو گی، اور ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں رہے گا، پھر دجال ایک ویران جگہ سے گزرے گا، اور اس سے کہے گا: تو اپنے خزانے نکال، وہاں کے خزانے نکل کر اس طرح اس کے ساتھ ہو جائیں گے جیسے شہد کی مکھیاں «یعسوب» ( مکھیوں کے بادشاہ ) کے پیچھے چلتی ہیں، پھر وہ ایک ہٹے کٹے نوجوان کو بلائے گا، اور تلوار کے ذریعہ اسے ایک ہی وار میں قتل کر کے اس کے دو ٹکڑے کر دے گا، ان دونوں ٹکڑوں میں اتنی دوری کر دے گا جتنی دوری پر تیر جاتا ہے، پھر اس کو بلائے گا تو وہ شخص زندہ ہو کر روشن چہرہ لیے ہنستا ہوا چلا آئے گا، الغرض دجال اور دنیا والے اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ عیسیٰ بن مریم علیہ الصلاۃ والسلام کو بھیجے گا، وہ دمشق کے سفید مشرقی مینار کے پاس دو زرد ہلکے کپڑے پہنے ہوئے اتریں گے، جو زعفران اور ورس سے رنگے ہوئے ہوں گے، اور اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے بازوؤں پر رکھے ہوئے ہوں گے، جب وہ اپنا سر جھکائیں گے تو سر سے پانی کے قطرے ٹپکیں گے، اور جب سر اٹھائیں گے تو اس سے پانی کے قطرے موتی کی طرح گریں گے، ان کی سانس میں یہ اثر ہو گا کہ جس کافر کو لگ جائے گی وہ مر جائے گا، اور ان کی سانس وہاں تک پہنچے گی جہاں تک ان کی نظر کام کرے گی۔ پھر عیسیٰ علیہ السلام چلیں گے یہاں تک کہ اس ( دجال ) کو باب لد کے پاس پکڑ لیں گے، وہاں اسے قتل کریں گے، پھر دجال کے قتل کے بعد اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام ان لوگوں کے پاس آئیں گے جن کو اللہ تعالیٰ نے دجال کے شر سے بچا رکھا ہو گا، ان کے چہرے پر ہاتھ پھیر کر انہیں تسلی دیں گے، اور ان سے جنت میں ان کے درجات بیان کریں گے، یہ لوگ ابھی اسی کیفیت میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ ان کی طرف وحی نازل کرے گا: اے عیسیٰ! میں نے اپنے کچھ ایسے بندے پیدا کئے ہیں جن سے لڑنے کی طاقت کسی میں نہیں، تو میرے بندوں کو طور پہاڑ پر لے جا، اس کے بعد اللہ تعالیٰ یاجوج و ماجوج کو بھیجے گا، اور وہ لوگ ویسے ہی ہوں گے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «من كل حدب ينسلون» یہ لوگ ہر ٹیلے پر سے چڑھ دوڑیں گے ( سورة الأنبياء: 96 ) ان میں کے آگے والے طبریہ کے چشمے پر گزریں گے، تو اس کا سارا پانی پی لیں گے، پھر جب ان کے پچھلے لوگ گزریں گے تو وہ کہیں گے: کسی زمانہ میں اس تالاب کے اندر پانی تھا، اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی طور پہاڑ پر حاضر رہیں گے ۱؎، ان مسلمانوں کے لیے اس وقت بیل کا سر تمہارے آج کے سو دینار سے بہتر ہو گا، پھر اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے، چنانچہ اللہ یاجوج و ماجوج کی گردن میں ایک ایسا پھوڑا نکالے گا، جس میں کیڑے ہوں گے، اس کی وجہ سے ( دوسرے دن ) صبح کو سب ایسے مرے ہوئے ہوں گے جیسے ایک آدمی مرتا ہے، اور اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی طور پہاڑ سے نیچے اتریں گے اور ایک بالشت کے برابر جگہ نہ پائیں گے، جو ان کی بدبو، خون اور پیپ سے خالی ہو، عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ بختی اونٹ کی گردن کی مانند پرندے بھیجے گا جو ان کی لاشوں کو اٹھا کر جہاں اللہ تعالیٰ کا حکم ہو گا وہاں پھینک دیں گے، پھر اللہ تعالیٰ ( سخت ) بارش نازل کرے گا جس سے کوئی پختہ یا غیر پختہ مکان چھوٹنے نہیں پائے گا، یہ بارش ان سب کو دھو ڈالے گی، اور زمین کو آئینہ کی طرح بالکل صاف کر دے گی، پھر زمین سے کہا جائے گا کہ تو اپنے پھل اگا، اور اپنی برکت ظاہر کر، تو اس وقت ایک انار کو ایک جماعت کھا کر آسودہ ہو گی، اور اس انار کے چھلکوں سے سایہ حاصل کریں گے اور دودھ میں اللہ تعالیٰ اتنی برکت دے گا کہ ایک اونٹنی کا دودھ کئی جماعتوں کو کافی ہو گا، اور ایک دودھ دینے والی گائے ایک قبیلہ کے لوگوں کو کافی ہو گی، اور ایک دودھ دینے والی بکری ایک چھوٹے قبیلے کو کافی ہو گی، لوگ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ ایک پاکیزہ ہوا بھیجے گا وہ ان کی بغلوں کے تلے اثر کرے گی اور ہر مسلمان کی روح قبض کرے گی، اور ایسے لوگ باقی رہ جائیں گے جو جھگڑالو ہوں گے، اور گدھوں کی طرح لڑتے جھگڑتے یا اعلانیہ جماع کرتے رہیں گے، تو انہی ( شریر ) لوگوں پر قیامت قائم ہو گی ۔
Nawwas bin Sam'an Al-Kilabi said: The Messenger of Allah (ﷺ) mentioned Dajjal, one morning, as something despised but also alarming, until we thought that he was in the stand of date-palm trees. When we came to the Messenger of Allah (ﷺ) in the evening, he saw that (fear) in us, and said: 'What is the matter with you?' We said: 'O Messenger of Allah, you mentioned Dajjal this morning, and you spoke of him as something despised but also alarming, until we thought that he was in the stand of date-palm trees.' He said: 'There are things that I fear more for you than the Dajjal. If he appears while I am among you, I will contend with him on your behalf, and if he appears when I am not among you, then each man must fend for himself, and Allah will take care of every Muslim on my behalf. He (Dajjal) will be a young man with curly hair and a protuberant eye; I liken him to 'Abdul-'Uzza bin Qatan. Whoever among you sees him, let him recite the first Verses of Surat Al-Kahf over him. He will emerge from Khallah, between Sham and Iraq, and will wreak havoc right and left. O slaves of Allah, remain steadfast.' We said: 'O Messenger of Allah, how long will he stay on earth?' He said: 'Forty days, one day like a year, one day like a month, one day like a week, and the rest of his days like your days.' We said: 'O Messenger of Allah, on that day which is like a year, will the prayers of one day suffice us?' He said: 'Make an estimate of time (and then observe prayer).' We said: 'How fast will he move through the earth?' He said: 'Like a rain cloud driving by the wind.' He said: 'He will come to some people and call them, and they will respond and believe in him. Then he will command the sky to rain and it will rain, and he will command the earth to produce vegetation and it will do so, and their flocks will come back in the evening with their humps taller, their udders fuller and their flanks fatter than they have ever been. Then he will come to some (other) people and call them, and they will reject him, so he will turn away from them and they will suffer drought and be left with nothing. Then he will pass through the wasteland and will say: Bring forth your treasures, then go away, and its treasures will follow him like a swarm of bees. Then he will call a man brimming with youth and will strike him with a sword and cut him in two. He will put the two pieces as far apart as the distance between an archer and his target. Then he will call him and he will come with his face shining, laughing. While they are like that, Allah will send 'Eisa bin Maryam, who will come down at the white minaret in the east of Damascus, wearing two Mahrud[garment dyed with Wars and then Saffron], resting his hands on the wings of two angels. When he lowers his head, beads of perspiration will fall from it. Every disbeliever who smells the fragrance of his breath will die, and his breath will reach as far as his eye can see. Then he will set out and catch up with him (the Dajjal) at the gate of Ludd, and will kill him. Then the Prophet of Allah 'Eisa will come to some people whom Allah has protected, and he will wipe their faces and tell them of their status in Paradise. While they are like that, Allah will reveal to him: O 'Eisa, I have brought forth some of My slaves whom no one will be able to kill, so take My slaves to Tur in safety. Then Gog and Magog will emerge and they will, as Allah describes, swoop down from every mound. [21:96] The first of them will pass by lake Tiberias and drink from it, then the last of them will pass by it and will say: There was water here once. The Prophet of Allah, 'Eisa and his companions will be besieged there until the head of an ox would be dearer to any one of them than one hundred Dinar are to any one of you today. Then, the Prophet of Allah, 'Eisa and his companions will supplicate Allah. Then Allah will send a worm in their necks and the next morning they will all die as one. The Prophet of Allah 'Eisa and his companions will come down and they will not find even the space of a hand span that is free of their stink, stench and blood. They will pray to Allah, and He will send birds with necks like the necks of Bactrian camels, which will pick them up and throw them wherever Allah wills. Then Allah will send rain which will not leave any house of clay or hair, and it will wash the earth until it leaves it like a mirror (or a smooth rock). Then it will be said to the earth: Bring forth your fruits and bring back your blessing. On that day a group of people will eat from a (single) pomegranate and it will suffice them, and they will seek shelter beneath its skin. Allah will bless a milch- camel so that it will be sufficient for a large number of people, and a milch-cow will be sufficient for a whole tribe and a milch-ewe will be sufficient for a whole clan. While they are like that, Allah will send a pleasant wind which will seize them beneath their armpits and will take the soul of every Muslim, leaving the rest of the people fornicating like donkeys, and upon them will come the Hour.'
More Hadiths From : Tribulations
Hadith 3927
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “I have been commanded to fight the people until they say: La ilaha illallah. If they say it, then their blood and wealth are protected from me, except for a right that is due from it, and their reckoning will be with Allah.”
Read CompleteHadith 3928
It was narrated from Jabir that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “I have been commanded to fight the people until they say: La ilaha illallah. If they say: La ilaha illallah, then their blood and wealth are protected from me, except for a right that is due from it, and their reckoning will be with Allah.”
Read CompleteHadith 3929
‘Amr bin Aws narrated that his father, Aws, told him: “We were sitting with the Prophet (ﷺ) and he was narrating to us and reminding us, when a man came and spoke privately to him. He said: ‘Take him away and kill him.’ When the man turned away, the Messenger of Allah (ﷺ) called him back and said: ‘Do you bear witness that none has the right to be worshiped but Allah?’ He said, ‘Yes.’ He said: ‘Then go and let him go, for I have been commanded to fight the people until they say: La ilaha illallah, then if they do that, their blood and wealth are forbidden to me.’”
Read CompleteHadith 3930
It was narrated from Sumait bin Sumair, that ‘Imran bin Husain said: “Nafi’ bin Azraq and his companions came and said: ‘You are doomed, O ‘Imran!’ He (‘Imran) said: ‘I am not doomed.’ They said: ‘Yes you are.’ I said: ‘Why am I doomed?’ They said: ‘Allah says: “And fight them until there is no more Fitnah (disbelief and polytheism, i.e., worshipping others besides Allah), and the religion (worship) will be all for Allah Alone.”[8:39] He said: ‘We fought them until they were defeated and the religion was all for Allah Alone. If you wish, I will tell you a Hadith that I heard from the Messenger of Allah (ﷺ).’ They said: ‘Did you (really) hear it from the Messenger of Allah (ﷺ)?’ He said: ‘Yes. I was with the Messenger of Allah (ﷺ) and he had sent an army of the Muslims to the idolaters. When they met them they fought them fiercely, and they (the idolaters) gave them their shoulders (i.e., turned and fled). A man among my kin attacked an idolator man with a spear, and when he was defeated he said: “I bear witness that none has the right to be worshipped but Allah, I am a Muslim.” But he stabbed him and killed him. He came to the Messenger of Allah (ﷺ) and said: “O Messenger of Allah, I am doomed.” He said “What is it that you have done?” one or two times. He told him what he had done and the Messenger of Allah (ﷺ) said to him: “Why didn’t you cut open his belly and find out what was in his heart?” He said: “O Messenger of Allah, I wish I had cut open his belly and could have known what was in his heart.” He said: “You did not accept what he said, and you could not have known what was in his heart!” The Messenger of Allah (ﷺ) remained silent concerning him (that man), and a short while later he died. We buried him, but the following morning he was on the surface of the earth. They said: “Perhaps an enemy of his disinterred him.” So we buried him (again) and told our slaves to stand guard. But the following morning he was on the surface of the earth again then we said: ‘Perhaps the slaves dozed off.’ So we buried him (again) and stood guard ourselves, but the following morning he was on the surface of the earth (again). So we threw him into one of these mountain passes.’”
Read CompleteHadith 3931
It was narrated that Abu Sa’eed said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said, during the Farewell Pilgrimage: ‘Is not the most sacred of your days this day, is not the most sacred of your months this month, is not the most sacred of your lands this land? Your blood and your wealth are as sacred to you as this day of yours in this month of yours. Have I not conveyed (the message)?’ They said: ‘Yes.” He said: ‘O Allah, bear witness.’”
Read Complete