Prayer (Kitab Al-Salat)
Sunan Abu Dawood Hadith # 506
Hadith on Prayer (Kitab Al-Salat) of Sahih Bukhari 506 is about The Book Of Prayer (Kitab Al-Salat) as written by Imam Abu Dawood. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter Prayer (Kitab Al-Salat) has 770 as total Hadith on this topic.
Hadith Book
Chapters
Hadith
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ،عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: أُحِيلَتِ الصَّلَاةُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَقَدْ أَعْجَبَنِي أَنْ تَكُونَ صَلَاةُ الْمُسْلِمِينَ، أَوْ قَالَ: الْمُؤْمِنِينَ وَاحِدَةً، حَتَّى لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَبُثَّ رِجَالًا فِي الدُّورِ يُنَادُونَ النَّاسَ بِحِينِ الصَّلَاةِ، وَحَتَّى هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رِجَالًا يَقُومُونَ عَلَى الْآطَامِ يُنَادُونَ الْمُسْلِمِينَ بِحِينِ الصَّلَاةِ حَتَّى نَقَسُوا أَوْ كَادُوا أَنْ يَنْقُسُوا، قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَمَّا رَجَعْتُ لِمَا رَأَيْتُ مِنَ اهْتِمَامِكَ، رَأَيْتُ رَجُلًا كَأَنَّ عَلَيْهِ ثَوْبَيْنِ أَخْضَرَيْنِ فَقَامَ عَلَى الْمَسْجِدِ فَأَذَّنَ ثُمَّ قَعَدَ قَعْدَةً ثُمَّ قَامَ، فَقَالَ مِثْلَهَا، إِلَّا أَنَّهُ يَقُولُ: قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ، وَلَوْلَا أَنْ يَقُولَ النَّاسُ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: أَنْ تَقُولُوا، لَقُلْتُ: إِنِّي كُنْتُ يَقْظَانَ غَيْرَ نَائِمٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: لَقَدْ أَرَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ خَيْرًا، وَلَمْ يَقُلْ عَمْرٌو: لَقَدْ أَرَاكَ اللَّهُ خَيْرًا، فَمُرْ بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: أَمَا إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ الَّذِي رَأَى وَلَكِنِّي لَمَّا سُبِقْتُ اسْتَحْيَيْتُ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا، قَالَ: وَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا جَاءَ يَسْأَلُ فَيُخْبَرُ بِمَا سُبِقَ مِنْ صَلَاتِهِ وَإِنَّهُمْ قَامُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنِ قَائِمٍ وَرَاكِعٍ وَقَاعِدٍ وَمُصَلٍّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: قَالَ عَمْرٌو: وَحَدَّثَنِي بِهَا حُصَيْنٌ،عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى حَتَّى جَاءَ مُعَاذ، قَالَ شُعْبَةُ: وَقَدْ سَمِعْتُهَا مِنْ حُصَيْنٍ، فَقَالَ: لَا أَرَاهُ عَلَى حَالٍ إِلَى قَوْلِهِ كَذَلِكَ فَافْعَلُوا، قَالَ أَبُو دَاوُد: ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ مَرْزُوقٍ، قَالَ: فَجَاءَ مُعَاذ فَأَشَارُوا إِلَيْهِ، قَالَ شُعْبَةُ: وَهَذِهِ سَمِعْتُهَا مِنْ حُصَيْنٍ، قَالَ: فَقَالَ مُعَاذ: لَا أَرَاهُ عَلَى حَالٍ إِلَّا كُنْتُ عَلَيْهَا. قَالَ: فَقَالَ: إِنَّ مُعَاذا قَدْ سَنَّ لَكُمْ سُنَّةً كَذَلِكَ فَافْعَلُوا، قَالَ: وحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ أَمَرَهُمْ بِصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، ثُمَّ أُنْزِلَ رَمَضَانُ، وَكَانُوا قَوْمًا لَمْ يَتَعَوَّدُوا الصِّيَامَ وَكَانَ الصِّيَامُ عَلَيْهِمْ شَدِيدًا، فَكَانَ مَنْ لَمْ يَصُمْ أَطْعَمَ مِسْكِينًا، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ سورة البقرة آية 185، فَكَانَتِ الرُّخْصَةُ لِلْمَرِيضِ وَالْمُسَافِرِ فَأُمِرُوا بِالصِّيَامِ، قَالَ: وحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا، قَالَ: وَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَفْطَرَ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ يَأْكُلَ لَمْ يَأْكُلْ حَتَّى يُصْبِحَ، قَالَ: فَجَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَرَادَ امْرَأَتَهُ، فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْ نِمْتُ، فَظَنَّ أَنَّهَا تَعْتَلُّ فَأَتَاهَا، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَأَرَادَ الطَّعَامَ، فَقَالُوا: حَتَّى نُسَخِّنَ لَكَ شَيْئًا، فَنَامَ، فَلَمَّا أَصْبَحُوا أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةُ: أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ سورة البقرة آية 187.
ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ نماز تین حالتوں سے گزری، ہمارے صحابہ کرام نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ بات بھلی معلوم ہوئی کہ سارے مسلمان یا سارے مومن مل کر ایک ساتھ نماز پڑھا کریں، اور ایک جماعت ہوا کرے، یہاں تک کہ میں نے قصد کیا کہ لوگوں کو بھیج دیا کروں کہ وہ نماز کے وقت لوگوں کے گھروں اور محلوں میں جا کر پکار آیا کریں کہ نماز کا وقت ہو چکا ہے۔ پھر میں نے قصد کیا کہ کچھ لوگوں کو حکم دوں کہ وہ ٹیلوں پر کھڑے ہو کر مسلمانوں کو نماز کے وقت سے باخبر کریں، یہاں تک کہ لوگ ناقوس بجانے لگے یا قریب تھا کہ بجانے لگ جائیں ، اتنے میں ایک انصاری ( عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ ) آئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! جب میں آپ کے پاس سے گیا تو میں اسی فکر میں تھا، جس میں آپ تھے کہ اچانک میں نے ( خواب میں ) ایک شخص ( فرشتہ ) کو دیکھا، گویا وہ سبز رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوئے ہے، وہ مسجد پر کھڑا ہوا، اور اذان دی، پھر تھوڑی دیر بیٹھا پھر کھڑا ہوا اور جو کلمات اذان میں کہے تھے، وہی اس نے پھر دہرائے، البتہ: «قد قامت الصلاة» کا اس میں اضافہ کیا۔ اگر مجھے اندیشہ نہ ہو تاکہ لوگ مجھے جھوٹا کہیں گے ( اور ابن مثنی کی روایت میں ہے کہ تم ( لوگ ) جھوٹا کہو گے ) تو میں یہ کہتا کہ میں بیدار تھا، سو نہیں رہا تھا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل نے تمہیں بہتر خواب دکھایا ہے ( یہ ابن مثنی کی روایت میں ہے اور عمرو بن مرزوق کی روایت میں یہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں بہتر خواب دکھایا ہے ) ، ( پھر فرمایا ) : تم بلال سے کہو کہ وہ اذان دیں ۔ ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: اتنے میں عمر رضی اللہ عنہ ( آ کر ) کہنے لگے: میں نے بھی ایسا ہی خواب دیکھا ہے جیسے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے دیکھا ہے، لیکن چونکہ میں پیچھے رہ گیا، اس لیے شرم سے نہیں کہہ سکا۔ ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: ہم سے ہمارے صحابہ کرام نے بیان کیا کہ جب کوئی شخص ( نماز باجماعت ادا کرنے کے لیے مسجد میں آتا اور دیکھتا کہ نماز باجماعت ہو رہی ہے ) تو امام کے ساتھ نماز پڑھنے والوں سے پوچھتا کہ کتنی رکعتیں ہو چکی ہیں، وہ مصلی اشارے سے پڑھی ہوئی رکعتیں بتا دیتا اور حال یہ ہوتا کہ لوگ جماعت میں قیام یا رکوع یا قعدے کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے ہوتے۔ ابن مثنیٰ کہتے ہیں کہ عمرو نے کہا: حصین نے ابن ابی لیلیٰ کے واسطہ سے مجھ سے یہی حدیث بیان کی ہے اس میں ہے: یہاں تک کہ معاذ رضی اللہ عنہ آئے ۔ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے بھی یہ حدیث حصین سے سنی ہے اس میں ہے کہ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جس حالت میں دیکھوں گا ویسے ہی کروں گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معاذ نے تمہارے واسطے ایک سنت مقرر کر دی ہے تم ایسے ہی کیا کرو ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: پھر میں عمرو بن مرزوق کی حدیث کے سیاق کی طرف پلٹتا ہوں، ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: معاذ رضی اللہ عنہ آئے تو لوگوں نے ان کو اشارہ سے بتلایا، شعبہ کہتے ہیں: اس جملے کو میں نے حصین سے سنا ہے، ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: تو معاذ نے کہا: میں جس حال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھوں گا وہی کروں گا، وہ کہتے ہیں: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معاذ نے تمہارے لیے ایک سنت جاری کر دی ہے لہٰذا تم بھی معاذ کی طرح کرو ، ( یعنی جتنی نماز امام کے ساتھ پاؤ اسے پڑھ لو، بقیہ بعد میں پوری کر لو ) ۔ ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: ہمارے صحابہ کرام نے ہم سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو آپ نے انہیں ( ہر ماہ ) تین دن روزے رکھنے کا حکم دیا، پھر رمضان کے روزے نازل کئے گئے، وہ لوگ روزے رکھنے کے عادی نہ تھے، اور روزہ رکھنا ان پر گراں گزرتا تھا، چنانچہ جو روزہ نہ رکھتا وہ اس کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیتا، پھر یہ آیت: «فمن شهد منكم الشهر فليصمه» ۱؎ نازل ہوئی تو رخصت عام نہ رہی، بلکہ صرف مریض اور مسافر کے لیے مخصوص ہو گئی، باقی سب لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم ہوا۔ ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: ہمارے اصحاب نے ہم سے حدیث بیان کی کہ اوائل اسلام میں جب کوئی آدمی روزہ افطار کر کے سو جاتا اور کھانا نہ کھاتا تو پھر اگلے دن تک اس کے لیے کھانا درست نہ ہوتا، ایک بار عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی سے صحبت کا ارادہ کیا تو بیوی نے کہا: میں کھانے سے پہلے سو گئی تھی، عمر سمجھے کہ وہ بہانہ کر رہی ہیں، چنانچہ انہوں نے اپنی بیوی سے صحبت کر لی، اسی طرح ایک روز ایک انصاری آئے اور انہوں نے کھانا چاہا، ان کے گھر والوں نے کہا: ذرا ٹھہرئیے ہم کھانا گرم کر لیں، اسی دوران وہ سو گئے، جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت اتری: «أحل لكم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم» ۲؎۔
Ibn Abi Laila said: Prayer passed through three stages. And out people narrated to us that Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said; it is to my liking that the prayer of Muslims or believers should be united (i. e., in congregation), so much so that I intended to send people to the houses to announce the time of prayer; and I also resolved that I should order people to stand at (the tops of) the forts and announce the time of the prayer for Muslims; and they struck the bell or were about to strike the bell (to announce the time for prayer). Then came a person from among the Ansar who said: Messenger of Allah, when I returned from you, as I saw your anxiety. I saw (in sleep) a person with two green clothes on him; he stood on the mosque and called (people) to prayer. He then sat down for a short while and stood up and pronounced in a like manner, except that he added: “The time for prayer has come”. If the people did not call me (a liar), and according to the version of Ibn al-Muthanna, if you did not call me (a liar). I would say that I was awake; I was awake; I was not asleep. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: According to the version of Ibn al-Muthanna, Allah has shown you a good (dream). But the version of Amr does not have the words: Allah has shown you a good (dream). Then ask Bilal to pronounce the ADHAN (to call to the prayer). Umar (in the meantime) said: I also had a dream like the one he had. But as he informed earlier. I was ashamed (to inform). Our people have narrated to us: when a person came (to the mosque during the prayer in congregation), he would ask (about the RAKAHS of prayer), and he would be informed about the number of RAKAHS already performed. They would stand (in prayer) along with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم: some in standing position; others bowing; some sitting and some praying along with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. Ibn al-Muthanna reported from Amr from Hussain bin Abi Laila, saying ; Until Muadh came. Shubah said ; I heard it from Hussain who said: I shall follow the position (in the prayer in which I find him (the prophet)). . . you should do in a similar way. Abu Dawud said: I then turned to the tradition reported by Amr bin Marzuq he said; then Ma’adh came and they (the people) hinted at him. Shubah said; I heard it from hussain who said: Muadh then said; I shall follow the position (in the prayer when I join it) in which I find him (the prophet). He then said: Muadh has prayer when I join it in which I find him (the prophet). He then said: Muadh has introduced for you a SUNNAH (a model behaviour), so you should do in a like manner. He said; our people have narrated to us; when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم came to Madina, he commanded them (the people) to keep fast for three days. Thereafter the Quranic verses with regard to the fasts during Ramadan were revealed. But they were people who were not accustomed to keep fast ; hence the keeping of the fasts was hard for them; so those who could not keep fast would feed an indigent; then the month”. The concession was granted to the patient and the traveler; all were commanded to keep fast.
More Hadiths From : Prayer (Kitab Al-Salat)
Hadith 391
Talhah bin Ubaid Allah said: A man from among the people of Najd with disheveled hair came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. The humming sound of his voice could be heard but what he was suing could not be understood he came near and it was then known that he was asking about Islam. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Five times of prayer each day and night: He asked: Must I observe any more than them ? He replied: No, unless you do it voluntarily. He (Talhah) said that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم mentioned fasting during the month of Ramadan. He asked: Must I observe anything else ? He replied: No, unless you do it voluntarily. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم mentioned Zakat to him. He asked: Must I pay anything else ? He replied: No, unless you do it voluntarily. The man then turned away saying: I swear any Allah, I shall not add anything to this or fall short of it. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: The man will be successful if he speaks truth.
Read CompleteHadith 392
This tradition has also been reported by Abu Suhail Nafi bin Malik bin Abi Amir through a different chain of narrators. It adds: He will be successful, by his father, if he speaks the truth; he will enter Paradise, by his father, if he speaks the truth.
Read CompleteHadith 393
Narrated Abdullah Ibn Abbas: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Gabriel صلی اللہ علیہ وسلم led me in prayer at the House (i. e. the Kabah). He prayed the noon prayer with me when the sun had passed the meridian to the extent of the thong of a sandal; he prayed the afternoon prayer with me when the shadow of everything was as long as itself; he prayed the sunset prayer with me when one who is fasting breaks the fast; he prayed the night prayer with me when the twilight had ended; and he prayed the dawn prayer with me when food and drink become forbidden to one who is keeping the fast. On the following day he prayed the noon prayer with me when his shadow was as long as himself; he prayed the afternoon prayer with me when his shadow was twice as long as himself; he prayed the sunset prayer at the time when one who is fasting breaks the fast; he prayed the night prayer with me when about the third of the night had passed; and he prayed the dawn prayer with me when there was a fair amount of light. Then turning to me he said: Muhammad, this is the time observed by the prophets before you, and the time is anywhere between two times.
Read CompleteHadith 394
Ibn Shihab said: Umar bin Abdul Aziz was sitting on the pulpit and he somewhat postponed the afternoon prayer. Urwah bin al-Zubair said to him: Gabriel informed Muhammed صلی اللہ علیہ وسلم of the time of prayer . So Umar said to him: Be sure of what you are saying . Urwah then replied: I heard Bashir bin Abu Masud say that he heard Abu Masud al-Ansari say that he heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلمsay: 'Gabriel came down and informed me of the time of prayer, and I prayed along with him, then prayed along with him, then I prayed along with him, then I prayed along with him, then I prayed along with him, reckoning with his fingers five times of the prayer. ' I saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم offering the Duhr prayer when the sun had passed the meridian. Sometimes he would delay it when it was sever heat ; and I witnessed that he prayer the Asr prayer when the sun was high and bright before the yellowness had overcome it; then a man could go off after the prayer and reach Dhu'l-Hulaifah before the sunset, and he would pray Maghrib when the sun had set ; and he would pray the 'Isha prayer when darkness prevailed over the horizon; sometime he would delay it until the people assembled; and once he prayer the fair prayer in the darkness of dawn and at another time he prayed it when it became fairly light; but later on he continued to pray in the darkness of dawn until his death; he never prayed it again in the light of the dawn. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted from al-Zuhri by Mamar, Malik, Ibn Uyainah, Shuaib bin Abi Hamzah, and al-Laith bin Saad and others; but they did not mention the time in which he (the Prophet) had prayer, nor did they explain it. And similarly it has been narrated by Hisham bin Urwah and Habib bin Abu Mazruq from Urwah like the report of Mamar and his companions. But Habib did not make a mention of Bashir. And Wahb bin Kaisan reported on the authority of Jabir from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم the time of the Maghrib prayer. He said: Next day he (Gabriel) came to him at the time of the Maghrib prayer when the sun had already set. (He came both days) at the same time. Abu Dawud said: Similarly, this tradition has been transmitted by Abu Hurairah from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. He said: Then he (Gabriel) led me in the sunset prayer next day at the same time. Similarly, this tradition has been narrated through a different chain by Abdullah bin Amr bin al-As, through a chain from Hassan bin Atiyyah, from Amr bin Shuaib, from his father, on the authority from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم.
Read CompleteHadith 395
Abu Musa reported: A man asked the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم [about the prayer times] but he did reply to him but he commanded Bilal, who made the announcement for the beginning of the time of the the fair prayer prayer when the dawn broke. He offered (the fair prayer) when a man (due to darkness) could not recognize the face of his companion ; or a man could not know the person who stood by his side. He then commanded Bilal who made announcement for the beginning of the time of the Zuhr prayer when the sun had passed the meridian until some said: Has the noon come ? While he (the Prophet) knew (the time) well. He the commanded Bilal who announced the beginning of the time of the Asr prayer when the sun was white and high. When the sunset he commanded Bilal who announced beginning of the time of the Maghrib prayer. When the twilight disappeared he commanded Bilal who announced the beginning of the Isha prayer. Next day he offered the Fajr prayer and returned until we said: Has the sun rise ? He observed the Zuhr prayer at the time he has previously observed the Asr prayer. He offered the Asr prayer at the time when the sun had become yellow or the evening had come. He offered the Maghrib prayer before the twilight had ended. He observed the Isha prayer when a third of the night had passed. He then asked: Where is the man who was asking me about the time of prayer. (Then replying to him he said): The time (of your prayer) lies within these two limits. Abu Dawud said: Sulaiman bin Musa has narrated this tradition about the time of the Maghrib prayer from Musa from Ata on the authority of Jabir from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. This version adds: He then offered the Isha prayer when a third of the night had passed, as narrated (he said the Isha prayer) when half the night had passed. This tradition has been transmitted by Ibn Buraidah on the authority of his father from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم in a similar way.
Read Complete