The Book of Zuhd and Softening of Hearts
Sahih Muslim Hadith # 7511
Hadith on The Book of Zuhd and Softening of Hearts of Sahih Bukhari 7511 is about The Book Of The Book of Zuhd and Softening of Hearts as written by Imam Muslim. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter The Book of Zuhd and Softening of Hearts has 106 as total Hadith on this topic.
Hadith Book
Chapters
Hadith
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ صُهَيْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ مَلِكٌ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ وَكَانَ لَهُ سَاحِرٌ فَلَمَّا كَبِرَ قَالَ لِلْمَلِكِ إِنِّي قَدْ كَبِرْتُ فَابْعَثْ إِلَيَّ غُلَامًا أُعَلِّمْهُ السِّحْرَ فَبَعَثَ إِلَيْهِ غُلَامًا يُعَلِّمُهُ فَكَانَ فِي طَرِيقِهِ إِذَا سَلَكَ رَاهِبٌ فَقَعَدَ إِلَيْهِ وَسَمِعَ كَلَامَهُ فَأَعْجَبَهُ فَكَانَ إِذَا أَتَى السَّاحِرَ مَرَّ بِالرَّاهِبِ وَقَعَدَ إِلَيْهِ فَإِذَا أَتَى السَّاحِرَ ضَرَبَهُ فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى الرَّاهِبِ فَقَالَ إِذَا خَشِيتَ السَّاحِرَ فَقُلْ حَبَسَنِي أَهْلِي وَإِذَا خَشِيتَ أَهْلَكَ فَقُلْ حَبَسَنِي السَّاحِرُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَتَى عَلَى دَابَّةٍ عَظِيمَةٍ قَدْ حَبَسَتْ النَّاسَ فَقَالَ الْيَوْمَ أَعْلَمُ آلسَّاحِرُ أَفْضَلُ أَمْ الرَّاهِبُ أَفْضَلُ فَأَخَذَ حَجَرًا فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ أَمْرُ الرَّاهِبِ أَحَبَّ إِلَيْكَ مِنْ أَمْرِ السَّاحِرِ فَاقْتُلْ هَذِهِ الدَّابَّةَ حَتَّى يَمْضِيَ النَّاسُ فَرَمَاهَا فَقَتَلَهَا وَمَضَى النَّاسُ فَأَتَى الرَّاهِبَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ لَهُ الرَّاهِبُ أَيْ بُنَيَّ أَنْتَ الْيَوْمَ أَفْضَلُ مِنِّي قَدْ بَلَغَ مِنْ أَمْرِكَ مَا أَرَى وَإِنَّكَ سَتُبْتَلَى فَإِنْ ابْتُلِيتَ فَلَا تَدُلَّ عَلَيَّ وَكَانَ الْغُلَامُ يُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ وَيُدَاوِي النَّاسَ مِنْ سَائِرِ الْأَدْوَاءِ فَسَمِعَ جَلِيسٌ لِلْمَلِكِ كَانَ قَدْ عَمِيَ فَأَتَاهُ بِهَدَايَا كَثِيرَةٍ فَقَالَ مَا هَاهُنَا لَكَ أَجْمَعُ إِنْ أَنْتَ شَفَيْتَنِي فَقَالَ إِنِّي لَا أَشْفِي أَحَدًا إِنَّمَا يَشْفِي اللَّهُ فَإِنْ أَنْتَ آمَنْتَ بِاللَّهِ دَعَوْتُ اللَّهَ فَشَفَاكَ فَآمَنَ بِاللَّهِ فَشَفَاهُ اللَّهُ فَأَتَى الْمَلِكَ فَجَلَسَ إِلَيْهِ كَمَا كَانَ يَجْلِسُ فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ مَنْ رَدَّ عَلَيْكَ بَصَرَكَ قَالَ رَبِّي قَالَ وَلَكَ رَبٌّ غَيْرِي قَالَ رَبِّي وَرَبُّكَ اللَّهُ فَأَخَذَهُ فَلَمْ يَزَلْ يُعَذِّبُهُ حَتَّى دَلَّ عَلَى الْغُلَامِ فَجِيءَ بِالْغُلَامِ فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ أَيْ بُنَيَّ قَدْ بَلَغَ مِنْ سِحْرِكَ مَا تُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ وَتَفْعَلُ وَتَفْعَلُ فَقَالَ إِنِّي لَا أَشْفِي أَحَدًا إِنَّمَا يَشْفِي اللَّهُ فَأَخَذَهُ فَلَمْ يَزَلْ يُعَذِّبُهُ حَتَّى دَلَّ عَلَى الرَّاهِبِ فَجِيءَ بِالرَّاهِبِ فَقِيلَ لَهُ ارْجِعْ عَنْ دِينِكَ فَأَبَى فَدَعَا بِالْمِئْشَارِ فَوَضَعَ الْمِئْشَارَ فِي مَفْرِقِ رَأْسِهِ فَشَقَّهُ حَتَّى وَقَعَ شِقَّاهُ ثُمَّ جِيءَ بِجَلِيسِ الْمَلِكِ فَقِيلَ لَهُ ارْجِعْ عَنْ دِينِكَ فَأَبَى فَوَضَعَ الْمِئْشَارَ فِي مَفْرِقِ رَأْسِهِ فَشَقَّهُ بِهِ حَتَّى وَقَعَ شِقَّاهُ ثُمَّ جِيءَ بِالْغُلَامِ فَقِيلَ لَهُ ارْجِعْ عَنْ دِينِكَ فَأَبَى فَدَفَعَهُ إِلَى نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ اذْهَبُوا بِهِ إِلَى جَبَلِ كَذَا وَكَذَا فَاصْعَدُوا بِهِ الْجَبَلَ فَإِذَا بَلَغْتُمْ ذُرْوَتَهُ فَإِنْ رَجَعَ عَنْ دِينِهِ وَإِلَّا فَاطْرَحُوهُ فَذَهَبُوا بِهِ فَصَعِدُوا بِهِ الْجَبَلَ فَقَالَ اللَّهُمَّ اكْفِنِيهِمْ بِمَا شِئْتَ فَرَجَفَ بِهِمْ الْجَبَلُ فَسَقَطُوا وَجَاءَ يَمْشِي إِلَى الْمَلِكِ فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ مَا فَعَلَ أَصْحَابُكَ قَالَ كَفَانِيهِمُ اللَّهُ فَدَفَعَهُ إِلَى نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ اذْهَبُوا بِهِ فَاحْمِلُوهُ فِي قُرْقُورٍ فَتَوَسَّطُوا بِهِ الْبَحْرَ فَإِنْ رَجَعَ عَنْ دِينِهِ وَإِلَّا فَاقْذِفُوهُ فَذَهَبُوا بِهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ اكْفِنِيهِمْ بِمَا شِئْتَ فَانْكَفَأَتْ بِهِمْ السَّفِينَةُ فَغَرِقُوا وَجَاءَ يَمْشِي إِلَى الْمَلِكِ فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ مَا فَعَلَ أَصْحَابُكَ قَالَ كَفَانِيهِمُ اللَّهُ فَقَالَ لِلْمَلِكِ إِنَّكَ لَسْتَ بِقَاتِلِي حَتَّى تَفْعَلَ مَا آمُرُكَ بِهِ قَالَ وَمَا هُوَ قَالَ تَجْمَعُ النَّاسَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ وَتَصْلُبُنِي عَلَى جِذْعٍ ثُمَّ خُذْ سَهْمًا مِنْ كِنَانَتِي ثُمَّ ضَعْ السَّهْمَ فِي كَبِدِ الْقَوْسِ ثُمَّ قُلْ بِاسْمِ اللَّهِ رَبِّ الْغُلَامِ ثُمَّ ارْمِنِي فَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ قَتَلْتَنِي فَجَمَعَ النَّاسَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ وَصَلَبَهُ عَلَى جِذْعٍ ثُمَّ أَخَذَ سَهْمًا مِنْ كِنَانَتِهِ ثُمَّ وَضَعَ السَّهْمَ فِي كَبْدِ الْقَوْسِ ثُمَّ قَالَ بِاسْمِ اللَّهِ رَبِّ الْغُلَامِ ثُمَّ رَمَاهُ فَوَقَعَ السَّهْمُ فِي صُدْغِهِ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي صُدْغِهِ فِي مَوْضِعِ السَّهْمِ فَمَاتَ فَقَالَ النَّاسُ آمَنَّا بِرَبِّ الْغُلَامِ آمَنَّا بِرَبِّ الْغُلَامِ آمَنَّا بِرَبِّ الْغُلَامِ فَأُتِيَ الْمَلِكُ فَقِيلَ لَهُ أَرَأَيْتَ مَا كُنْتَ تَحْذَرُ قَدْ وَاللَّهِ نَزَلَ بِكَ حَذَرُكَ قَدْ آمَنَ النَّاسُ فَأَمَرَ بِالْأُخْدُودِ فِي أَفْوَاهِ السِّكَكِ فَخُدَّتْ وَأَضْرَمَ النِّيرَانَ وَقَالَ مَنْ لَمْ يَرْجِعْ عَنْ دِينِهِ فَأَحْمُوهُ فِيهَا أَوْ قِيلَ لَهُ اقْتَحِمْ فَفَعَلُوا حَتَّى جَاءَتْ امْرَأَةٌ وَمَعَهَا صَبِيٌّ لَهَا فَتَقَاعَسَتْ أَنْ تَقَعَ فِيهَا فَقَالَ لَهَا الْغُلَامُ يَا أُمَّهْ اصْبِرِي فَإِنَّكِ عَلَى الْحَقِّ
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم سے پہلے لوگوں میں ایک بادشاہ تھا اور اس کا ایک جادوگر تھا ۔ جب وہ جادوگر بوڑھا ہو گیا تو بادشاہ سے بولا کہ میں بوڑھا ہو گیا ہوں ، میرے پاس کوئی لڑکا بھیج کہ میں اس کو جادو سکھلاؤں ۔ بادشاہ نے اس کے پاس ایک لڑکا بھیجا ، وہ اس کو جادو سکھلاتا تھا ۔ اس لڑکے کی آمدورفت کی راہ میں ایک راہب تھا ( عیسائی درویش یعنی پادری تارک الدنیا ) ، وہ لڑکا اس کے پاس بیٹھا اور اس کا کلام سنا تو اسے اس کی باتیں اچھی لگیں ۔ اب جادوگر کے پاس جاتا تو راہب کی طرف سے ہو کر نکلتا اور اس کے پاس بیٹھتا ، پھر جب جادوگر کے پاس جاتا تو جادوگر اس کو ( دیر سے آنے کی وجہ سے ) مارتا ۔ آخر لڑکے نے جادوگر کے مارنے کا راہب سے گلہ کیا تو راہب نے کہا کہ جب تو جادوگر سے ڈرے ، تو یہ کہہ دیا کر کہ میرے گھر والوں نے مجھ کو روک رکھا تھا اور جب تو اپنے گھر والوں سے ڈرے ، تو کہہ دیا کر کہ جادوگر نے مجھے روک رکھا تھا ۔ اسی حالت میں وہ لڑکا رہا کہ اچانک ایک بڑے درندے پر گزرا کہ جس نے لوگوں کو آمدورفت سے روک رکھا تھا ۔ لڑکے نے کہا کہ آج میں معلوم کرتا ہوں کہ جادوگر افضل ہے یا راہب افضل ہے ۔ اس نے ایک پتھر لیا اور کہا کہ الٰہی اگر راہب کا طریقہ تجھے جادوگر کے طریقے سے زیادہ پسند ہو ، تو اس جانور کو قتل کر تاکہ لوگ گزر جائیں ۔ پھر اس کو پتھر سے مارا تو وہ جانور مر گیا اور لوگ گزرنے لگے ۔ پھر وہ لڑکا راہب کے پاس آیا اس سے یہ حال کہا تو وہ بولا کہ بیٹا تو مجھ سے بڑھ گیا ہے ، یقیناً تیرا رتبہ یہاں تک پہنچا جو میں دیکھتا ہوں اور تو عنقریب آزمایا جائے گا ۔ پھر اگر تو آزمایا جائے تو میرا نام نہ بتلانا ۔ اس لڑکے کا یہ حال تھا کہ اندھے اور کوڑھی کو اچھا کرتا اور ہر قسم کی بیماری کا علاج کرتا تھا ۔ یہ حال جب بادشاہ کے مصاحب جو کہ اندھا ہو گیا تھا سنا تو اس لڑکے کے پاس بہت سے تحفے لایا اور کہنے لگا کہ یہ سب مال تیرا ہے اگر تو مجھے اچھا کر دے ۔ لڑکے نے کہا کہ میں کسی کو اچھا نہیں کرتا ، اچھا کرنا تو اللہ تعالیٰ کا کام ہے ، اگر تو اللہ پر ایمان لائے تو میں اللہ سے دعا کروں گا تو وہ تجھے اچھا کر دے گا ۔ وہ وزیر اللہ پر ایمان لایا تو اللہ نے اس کو اچھا کر دیا ۔ وہ بادشاہ کے پاس گیا اور اس کے پاس بیٹھا جیسا کہ بیٹھا کرتا تھا ۔ بادشاہ نے کہا کہ تیری آنکھ کس نے روشن کی؟ وزیر بولا کہ میرے مالک نے ۔ بادشاہ نے کہا کہ میرے سوا تیرا مالک کون ہے؟ وزیر نے کہا کہ میرا اور تیرا مالک اللہ ہے ۔ بادشاہ نے اس کو پکڑا اور عذاب شروع کیا ، یہاں تک کہ اس نے لڑکے کا نام لے لیا ۔ وہ لڑکا بلایا گیا ۔ بادشاہ نے اس سے کہا کہ اے بیٹا تو جادو میں اس درجہ پر پہنچا کہ اندھے اور کوڑھی کو اچھا کرتا ہے اور بڑے بڑے کام کرتا ہے؟ وہ بولا کہ میں تو کسی کو اچھا نہیں کرتا بلکہ اللہ اچھا کرتا ہے ۔ بادشاہ نے اس کو پکڑا اور مارتا رہا ، یہاں تک کہ اس نے راہب کا نام بتلایا ۔ راہب پکڑ لیا گیا ۔ اس سے کہا گیا کہ اپنے دین سے پھر جا ۔ اس کے نہ ماننے پر بادشاہ نے ایک آرہ منگوایا اور راہب کی مانگ پر رکھ کر اس کو چیر ڈالا ، یہاں تک کہ دو ٹکڑے ہو کر گر پڑا ۔ پھر وہ وزیر بلایا گیا ، اس سے کہا گیا کہ تو اپنے دین سے پھر جا ، اس نے بھی نہ مانا اس کی مانگ پر بھی آرہ رکھا گیا اور چیر ڈالا یہاں تک کہ دو ٹکڑے ہو کر گر پڑا ۔ پھر وہ لڑکا بلایا گیا ، اس سے کہا کہ اپنے دین سے پلٹ جا ، اس نے بھی نہ انکار کیا ۔ نے اس کو اپنے چند ساتھیوں کے حوالے کیا اور کہا کہ اس کو فلاں پہاڑ پر لے جا کر چوٹی پر چڑھاؤ ، جب تم چوٹی پر پہنچو تو اس لڑکے سے پوچھو ، اگر وہ اپنے دین سے پھر جائے تو خیر ، نہیں تو اس کو دھکیل دو ۔ وہ اس کو لے گئے اور پہاڑ پر چڑھایا ۔ لڑکے نے دعا کی کہ الٰہی جس طرح تو چاہے مجھے ان کے شر سے بچا ۔ پہاڑ ہلا اور وہ لوگ گر پڑے ۔ وہ لڑکا بادشاہ کے پاس چلا آیا ۔ بادشاہ نے پوچھا کہ تیرے ساتھی کہاں گئے؟ اس نے کہا کہ اللہ نے مجھے ان کے شر سے بچا لیا ۔ پھر بادشاہ نے اس کو اپنے چند ساتھیوں کے حوالے کیا اور کہا کہ اس کو ایک کشتی میں دریا کے اندر لے جاؤ ، اگر اپنے دین سے پھر جائے تو خیر ، ورنہ اس کو دریا میں دھکیل دینا ۔ وہ لوگ اس کو لے گئے ۔ لڑکے نے کہا کہ الٰہی! تو مجھے جس طرح چاہے ان کے شر سے بچا لے ۔ وہ کشتی اوندھی ہو گئی اور لڑکے کے سوا سب ساتھی ڈوب گئے اور لڑکا زندہ بچ کر بادشاہ کے پاس آ گیا ۔ بادشاہ نے اس سے پوچھا کہ تیرے ساتھی کہاں گئے؟ وہ بولا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے ان کے شر سے بچا لیا ۔ پھر لڑکے نے بادشاہ سے کہا کہ تو مجھے اس وقت تک نہ مار سکے گا ، جب تک کہ جو طریقہ میں بتلاؤں وہ نہ کرے ۔ بادشاہ نے کہا کہ وہ کیا؟ اس نے کہا کہ تو سب لوگوں کو ایک میدان میں جمع کر کے مجھے ایک لکڑی پر سولی دے ، پھر میرے ترکش سے ایک تیر لے کر کمان کے اندر رکھ ، پھر کہہ کہ اس اللہ کے نام سے مارتا ہوں جو اس لڑکے کا مالک ہے ۔ پھر تیر مار ۔ اگر تو ایسا کرے گا تو مجھے قتل کرے گا ۔ بادشاہ نے سب لوگوں کو ایک میدان میں جمع کیا ، اس لڑکے کو درخت کے تنے پر لٹکایا ، پھر اس کے ترکش میں سے ایک تیر لیا اور تیر کو کمان کے اندر رکھ کر یہ کہتے ہوئے مارا کہ اللہ کے نام سے مارتا ہوں جو اس لڑکے کا مالک ہے ۔ وہ تیر لڑکے کی کنپٹی پر لگا ۔ اس نے اپنا ہاتھ تیر کے مقام پر رکھا اور مر گیا ۔ لوگوں نے یہ حال دیکھ کر کہا کہ ہم تو اس لڑکے کے مالک پر ایمان لائے ، ہم اس لڑکے کے مالک پر ایمان لائے ، ہم اس لڑکے کے مالک پر ایمان لائے ۔ کسی نے بادشاہ سے کہا کہ اللہ کی قسم! جس سے تو ڈرتا تھا وہی ہوا یعنی لوگ ایمان لے آئے ۔ بادشاہ نے راستوں کے نالوں پر خندقیں کھودنے کا حکم دیا ۔ پھر خندقیں کھودی گئیں اور ان میں خوب آگ بھڑکائی گئی اور کہا کہ جو شخص اس دین سے ( یعنی لڑکے کے دین سے ) نہ پھرے ، اسے ان خندقوں میں دھکیل دو ، یا اس سے کہا جائے کہ ان خندقوں میں گرے ۔ لوگوں نے ایسا ہی کیا ، یہاں تک کہ ایک عورت آئی جس کے ساتھ اس کا بچہ بھی تھا ، اس عورت نےآگ میں گرنے سے تردد کیا تو بچے نے کہا کہ اے ماں! صبر کر تو سچے دین پر ہے
Suhaib reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) thus said: There lived a king before you and he had a (court) magician. As he (the magician) grew old, he said to the king: I have grown old, send some young boy to me so that I should teach him magic. He (the king) sent to him a young man so that he should train him (in magic). And on his way (to the magician) he (the young man) found a monk sitting there. He (the young man) listened to his (the monk's) talk and was impressed by it. It became his habit that on his way to the magician he met the monk and set there and he came to the magician (late). He (the magician) beat him because of delay. He made a complaint of that to the monk and he said to him: When you feel afraid of the magician, say: Members of my family had detained me. And when you feel afraid of your family you should say: The magician had detained me. It so happened that there came a huge beast (of prey) and it blocked the way of the people, and he (the young boy) said: I will come to know today whether the magician is superior or the monk is superior. He picked up a stone and said: O Allah, if the affair of the monk is dearer to Thee than the affair of the magician, cause death to this animal so that the people should be able to move about freely. He threw that stone towards it and killed it and the people began to move about (on the path freely). He (the young man) then came to that monk and Informed him and the monk said: Sonny, today you are superior to me. Your affair has come to a stage where I find that you would be soon put to a trial, and in case you are put to a trial don't give my clue. That young man began to treat the blind and those suffering from leprosy and he in fact began to cure people from (all kinds) of illness. When a companion of the king who had gone blind heard about him, he came to him with numerous gifts and said: If you cure me all these things collected together here would be yours. Be said: I myself do not cure anyone. It is Allah Who cures and if you affirm faith in Allah, I shall also supplicate Allah to cure you. He affirmed his faith in Allah and Allah cured him and he came to the king and sat by his side as he used to sit before. The king said to him: Who restored your eyesight? He said: My Lord. Thereupon he said: It means that your Lord is One besides me. He said: My Lord and your Lord is Allah, so he (the king) took hold of him and tormented him till he gave a clue of that boy. The young man was thus summoned and the king said to him: O boy, it has been conveyed to me that you have become so much proficient in your magic that you cure the blind and those suffering from leprosy and you do such and such things. Thereupon he said: I do not cure anyone; it is Allah Who cures, and he (the king) took hold of him and began to torment him. So he gave a clue of the monk. The monk was thus summoned and it was said to him: You should turn back from your religion. He, however, refused to do so. He (ordered) for a saw to be brought (and when it was done) he (the king) placed it in the middle of his head and tore it into parts till a part fell down. Then the courtier of the king was brought and it was said to him: Turn back from your religion. Arid he refused to do so, and the saw was placed in the midst of his head and it was torn till a part fell down. Then that young boy was brought and it was said to him: Turn back from your religion. He refused to do so and he was handed over to a group of his courtiers. And he 'said to them: Take him to such and such mountain; make him climb up that mountain and when you reach its top (ask him to renounce his faith) but if he refuses to do so, then throw him (down the mountain). So they took him and made him climb up the mountain and he said: O Allah, save me from them (in any way) Thou likest and the mountain began to quake and they all fell down and that person came walking to the king. The king said to him: What has happened to your companions? He said: Allah has saved me from them. He again handed him to some of his courtiers and said: Take him and carry him in a small boat and when you reach the middle of the ocean (ask him to renounce) his religion, but if he does not renounce his religion throw him (into the water). So they took him and he said: O Allah, save me from them and what they want to do. It was quite soon that the boat turned over and they were drowned and he came walking to the king, and the king said to him: What has happened to your companions? He said: Allah has saved me from them, and he said to the king: You cannot kill me until you do what I ask you to do. And he said: What is that? He said: You should gather people in a plain and hang me by the trunk (of a tree). Then take hold of an arrow from the quiver and say: In the name of Allah, the Lord of the young boy; then shoot an arrow and if you do that then you would be able to kill me. So he (the king) called the people in an open plain and tied him (the boy) to the trunk of a tree, then he took hold of an arrow from his quiver and then placed the arrow in the bow and then said: In the name of Allah, the Lord of the young boy; he then shot an arrow and it bit his temple. He (the boy) placed his hands upon the temple where the arrow had bit him and he died and the people said: We affirm our faith in the Lord of this young man, we affirm our faith in the Lord of this young man, we affirm our faith in the Lord of this young man. The courtiers came to the king and it was said to him: Do you see that Allah has actually done what you aimed at averting. They (the people) have affirmed their faith in the Lord. He (the king) commanded ditches to be dug at important points in the path. When these ditches were dug, and the fire was lit in them it was said (to the people): He who would not turn back from his (boy's) religion would be thrown in the fire or it would be said to them to jump in that. (The people courted death but did not renounce religion) till a woman came with her child and she felt hesitant in jumping into the fire and the child said to her: 0 mother, endure (this ordeal) for it is the Truth.
More Hadiths From : The Book of Zuhd and Softening of Hearts
Hadith 7415
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The earth would consume all of the son of Adam except his tailbone. From it he was created, and from it he will be recreated (on the Day of Resurrection)
Read CompleteHadith 7416
Abu Huraira reported so many ahadith from Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and amongst these one was this that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: There is a bone in the human being which the earth would never consume and it is from this that new bodies would be reconstituted (on the Day of Resurrection). They said: Allah's Messenger, which bone is that? Thereupon he said: It is the spinal bone.
Read CompleteHadith 7417
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The world is a prison-house for a believer and Paradise for a non-believer.
Read CompleteHadith 7418
Jabir b. Abdullah reported that Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) happened to walk through the bazar coming from the side of 'Aliya and the people were on both his sides. There he found a dead lamb with very short ears. He took hold of his ear and said: Who amongst you would like to have this for a dirham? They said: We do not like to have it even for less than that as it is of no use to us. He said: Do you wish to have it (free of any cost)? They said: By Allah, even if it were alive (we would not have liked to possess that), for there is defect in it as its ear is very short; now it is dead also. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: By Allah, this world is more insignificant in the eye of Allah than it (this dead lamb) is in your eye.
Read CompleteHadith 7419
Jabir reported Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) narrating a hadith like this with a slight variation of wording.
Read Complete