The Book of Zuhd and Softening of Hearts
Sahih Muslim Hadith # 7431
Hadith on The Book of Zuhd and Softening of Hearts of Sahih Bukhari 7431 is about The Book Of The Book of Zuhd and Softening of Hearts as written by Imam Muslim. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter The Book of Zuhd and Softening of Hearts has 106 as total Hadith on this topic.
Hadith Book
Chapters
Hadith
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ ثَلَاثَةً فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَبْرَصَ وَأَقْرَعَ وَأَعْمَى فَأَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَبْتَلِيَهُمْ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ مَلَكًا فَأَتَى الْأَبْرَصَ فَقَالَ أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ لَوْنٌ حَسَنٌ وَجِلْدٌ حَسَنٌ وَيَذْهَبُ عَنِّي الَّذِي قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ قَالَ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ قَذَرُهُ وَأُعْطِيَ لَوْنًا حَسَنًا وَجِلْدًا حَسَنًا قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْإِبِلُ أَوْ قَالَ الْبَقَرُ شَكَّ إِسْحَقُ إِلَّا أَنَّ الْأَبْرَصَ أَوْ الْأَقْرَعَ قَالَ أَحَدُهُمَا الْإِبِلُ وَقَالَ الْآخَرُ الْبَقَرُ قَالَ فَأُعْطِيَ نَاقَةً عُشَرَاءَ فَقَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِيهَا قَالَ فَأَتَى الْأَقْرَعَ فَقَالَ أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ شَعَرٌ حَسَنٌ وَيَذْهَبُ عَنِّي هَذَا الَّذِي قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ قَالَ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ وَأُعْطِيَ شَعَرًا حَسَنًا قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْبَقَرُ فَأُعْطِيَ بَقَرَةً حَامِلًا فَقَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِيهَا قَالَ فَأَتَى الْأَعْمَى فَقَالَ أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ أَنْ يَرُدَّ اللَّهُ إِلَيَّ بَصَرِي فَأُبْصِرَ بِهِ النَّاسَ قَالَ فَمَسَحَهُ فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ بَصَرَهُ قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْغَنَمُ فَأُعْطِيَ شَاةً وَالِدًا فَأُنْتِجَ هَذَانِ وَوَلَّدَ هَذَا قَالَ فَكَانَ لِهَذَا وَادٍ مِنْ الْإِبِلِ وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ الْبَقَرِ وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ الْغَنَمِ قَالَ ثُمَّ إِنَّهُ أَتَى الْأَبْرَصَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْكِينٌ قَدْ انْقَطَعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ لِي الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ أَسْأَلُكَ بِالَّذِي أَعْطَاكَ اللَّوْنَ الْحَسَنَ وَالْجِلْدَ الْحَسَنَ وَالْمَالَ بَعِيرًا أَتَبَلَّغُ عَلَيْهِ فِي سَفَرِي فَقَالَ الْحُقُوقُ كَثِيرَةٌ فَقَالَ لَهُ كَأَنِّي أَعْرِفُكَ أَلَمْ تَكُنْ أَبْرَصَ يَقْذَرُكَ النَّاسُ فَقِيرًا فَأَعْطَاكَ اللَّهُ فَقَالَ إِنَّمَا وَرِثْتُ هَذَا الْمَالَ كَابِرًا عَنْ كَابِرٍ فَقَالَ إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ قَالَ وَأَتَى الْأَقْرَعَ فِي صُورَتِهِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِهَذَا وَرَدَّ عَلَيْهِ مِثْلَ مَا رَدَّ عَلَى هَذَا فَقَالَ إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ قَالَ وَأَتَى الْأَعْمَى فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْكِينٌ وَابْنُ سَبِيلٍ انْقَطَعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ لِي الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ أَسْأَلُكَ بِالَّذِي رَدَّ عَلَيْكَ بَصَرَكَ شَاةً أَتَبَلَّغُ بِهَا فِي سَفَرِي فَقَالَ قَدْ كُنْتُ أَعْمَى فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيَّ بَصَرِي فَخُذْ مَا شِئْتَ وَدَعْ مَا شِئْتَ فَوَاللَّهِ لَا أَجْهَدُكَ الْيَوْمَ شَيْئًا أَخَذْتَهُ لِلَّهِ فَقَالَ أَمْسِكْ مَالَكَ فَإِنَّمَا ابْتُلِيتُمْ فَقَدْ رُضِيَ عَنْكَ وَسُخِطَ عَلَى صَاحِبَيْكَ
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نےکہا : مجھے عبدالرحمان بن ابی عمرہ نے حدیث بیان کی ، انھیں حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ بنی اسرائیل کے لوگوں میں تین آدمی تھے ، ایک کوڑھی سفید داغ والا ، دوسرا گنجا اور تیسرا اندھا ۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان کو آزمانا چاہا کہ تو ان کے پاس فرشتہ بھیجا ۔ پس وہ سفید داغ والے کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ تجھے کون سی چیز بہت پیاری ہے؟ اس نے کہا کہ اچھا رنگ اچھی کھال اور مجھ سے یہ بیماری دور ہو جائے جس کے سبب سے لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیرا ۔ پس اس کی بدصورتی دور ہو گئی اور اس کو اچھا رنگ اور اچھی کھال دی گئی ۔ فرشتے نے کہا کہ تجھے کون سا مال بہت پسند ہے؟ اس نے کہا کہ اونٹ یا گائے ۔ ( راوی حدیث اسحاق بن عبداللہ کو شک ہے کہ اس نے اونٹ مانگا یا گائے لیکن سفید داغ والے یا گنجے نے ان میں سے ایک نے اونٹ کہا اور دوسرے نے گائے ) ۔ پس اس کو دس مہینے کی گابھن اونٹنی دی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ تیرے واسطے اس میں برکت دے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر فرشتہ گنجے کے پاس آیا پس کہا کہ تجھے کون سی چیز بہت پسند ہے؟ اس نے کہا کہ اچھے بال اور یہ بیماری جاتی رہے جس کے سبب سے لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں ۔ پھر اس نے اس پر ہاتھ پھیرا تو اس کی بیماری دور ہو گئی اور اس کو اچھے بال ملے ۔ فرشتے نے کہا کہ تجھے کون سا مال بہت پسند ہے؟ اس نے کہا کہ گائے ۔ پس اس کو گابھن گائے دے دی گئی ۔ فرشتے نے کہا کہ اللہ تعالیٰ تیرے مال میں برکت دے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر فرشتہ اندھے کے پاس آیا اور کہا کہ تجھے کون سی چیز بہت پسند ہے؟ اس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ آنکھ میں بینائی کر دے تو میں اس کے سبب سے لوگوں کو دیکھوں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیرا تو اللہ نے اس کو بینائی دے دی ۔ فرشتے نے کہا کہ تجھے کون سا مال بہت پسند ہے؟ اس نے کہا کہ بھیڑ بکری ۔ تو اس کو گابھن بکری ملی ۔ پھر ان دونوں ( اونٹنی اور گائے ) اور اس ( بکری ) نے بچے دئیے ۔ پھر ہوتے ہوتے سفید داغ والے کے جنگل بھر اونٹ ہو گئے اور گنجے کے جنگل بھر گائے بیل ہو گئے اور اندھے کے جنگل بھر بکریاں ہو گئیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدت کے بعد وہی فرشتہ سفید داغ والے کے پاس اس کی پہلی صورت اور شکل میں آیا ، اور کہا کہ میں محتاج آدمی ہوں ، سفر میں میرے تمام اسباب کٹ گئے ( یعنی تدبیریں جاتی رہیں اور مال اور اسباب نہ رہا ) ، پس آج میرے لئے اللہ کی مدد کے سوا اور اس کے بعد تیری مدد کے بغیر منزل پر پہنچنا ممکن نہیں ہے ، میں تجھ سے اس کے نام پر جس نے تجھے ستھرا رنگ اور ستھری کھال دی اور مال اونٹ دئیے ، ایک اونٹ مانگتا ہوں جو میرے سفر میں کام آئے ۔ اس نے کہا کہ مجھ پر لوگوں کے بہت حق ہیں ( یعنی قرضدار ہوں یا گھربار کے خرچ سے زیادہ مال نہیں جو تجھے دوں ) ۔ پھر فرشتہ نے کہا کہ البتہ میں تجھے پہچانتا ہوں بھلا کیا تو محتاج کوڑھی نہ تھا؟ کہ لوگ تجھ سے نفرت کرتے تھے ، پھر اللہ نے اپنے فضل سے تجھے یہ مال دیا ۔ اس نے جواب دیا کہ میں نے تو یہ مال اپنے باپ دادا سے پایا ہے جو کئی پشت سے نقل ہو کر آیا ہے ۔ فرشتے نے کہا کہ اگر تو جھوٹا ہو تو اللہ تجھے ویسا ہی کر ڈالے جیسا تو پہلے تھا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر فرشتہ گنجے کے پاس اس کی پہلی صورت اور شکل میں آیا اور اس سے ویسا ہی کہا جیسا سفید داغ والے سے کہا تھا اور اس نے بھی وہی جواب دیا جو سفید داغ والے نے دیا تھا ۔ فرشتے نے کہا کہ اگر تو جھوٹا ہو تو اللہ تجھے ویسا ہی کر ڈالے جیسا تو تھا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر فرشتہ اندھے کے پاس اس کی پہلی شکل و صورت میں گیا ، اور کہا کہ میں محتاج آدمی ہوں اور مسافر ہوں ، میرے سفر میں میرے سب وسیلے اور تدبیریں کٹ گئیں ، پس مجھے آج منزل پر اللہ کی مدد اور اس کے بعد تیری مدد کے بغیر پہنچنا مشکل ہے ۔ پس میں تجھ سے اس اللہ کے نام پر ، جس نے تجھے بینائی دی ، ایک بکری مانگتا ہوں تاکہ وہ میرے سفر میں کام آئے ۔ اس نے کہا کہ بیشک میں اندھا تھا تو اللہ نے مجھے ( بینائی والی ) آنکھ دی ، تو ان بکریوں میں سے جتنی چاہو لے جاؤ اور جتنی چاہو چھوڑ جاؤ ۔ اللہ کی قسم! آج جو چیز تو اللہ کی راہ میں لے گا ، میں تجھے مشکل میں نہ ڈالوں گا ( یعنی تیرا ہاتھ نہ پکڑوں گا ) ۔ پس فرشتے نے کہا کہ اپنا مال اپنے پاس رکھو ، تم تینوں آدمی صرف آزمائے گئے تھے ۔ پس تجھ سے تو اللہ تعالیٰ راضی ہوا اور تیرے دونوں ساتھیوں سے ناخوش ہوا ۔
Abu Huraira, narrated that he heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: There were three persons in Bani Isra'il, one suffering from leprosy, the other bald-headed and the third one blind. Allah decided to test them. So He sent an angel who came to the one who was suffering from leprosy and said: Which thing do you like most? He said: Beautiful colour and fine skin and removal of that which makes me detestable in the eye of people. He wiped him and his illness was no more and he was conferred upon beautiful colour and beautiful skin. He (the angel) again said: Which property do you like most? He said: Camels, or he said: The cow the narrator is, however, doubtful about it, but (out of the persons) suffering from leprosy or baldness one of them definitely said: The camel. And the other one said: Cow. And he (one who demanded camel) was bestowed upon a she-camel, in an advanced stage of pregnancy, and while giving he said: May Allah bless you in this. Then he came to the bald-headed person and said: Which thing do you like most? He said: Beautiful hair and that (this baldness) may be removed from me because of which people hate me. He wiped his body and his illness was removed and he was bestowed upon beautiful hair, and the angel said: Which wealth do you like most? He said: The cow. And he was given a pregnant cow and while handing it over to him he (the angel) said: May Allah bless you in this. Then he came to the blind man and he said: Which thing do you like most? He said: Allah should restore my eyesight so that I should be able to see people with the help of that. He wiped his body and Allah restored to him his eyesight, and he (the angel) also said: Which wealth do you like most? He said: The flock of sheep. And he was given a pregnant goat and that gave birth to young ones and it so happened that one valley abounded in camels and the other one in cows and the third one in sheep. He then came to the one who had suffered from leprosy in his (old) form and shape and he said: I am a poor person and my provision has run short in my journey and there is none to take me to my destination except with the help of Allah and your favour. I beg of you in His name Who gave you fine colour and fine skin, and the camel in the shape of wealth (to confer upon me) a camel which should carry me in my journey. He said: I have many responsibilities to discharge. Thereupon he said: I perceive as if I recognise you. Were you not suffering from leprosy whom people hated and you were a destitute and Allah conferred upon you (wealth)? He said: I have inherited this property from my forefathers. Thereupon he said: If you are a liar may Allah change you to that very position in which you had been. He then came to the one who was bald-headed in his (old) form and said to him the same what he had said to him (one suffering from leprosy) and he gave him the same reply as he had given him and he said: If you are a liar, may Allah turn you to your previous position in which you had been. And then he came to the blind man in his (old) form and shape and he said: I am a destitute person and a wayfarer. My provision have ran short and today there is no way to reach the destination but with the help of Allah and then with your help and I beg of you in the (name) of One Who restored your eyesight and gave you the flock of sheep to give me a sheep by which I should be able to make my provisions for the journey. He said: I was blind and Allah restored to me my eyesight; you take whatever you like and leave whatever you like. By Allah, I shall not stand in your way today for what you take in the name of God. Thereupon, he said: You keep with you what you have (in your possession). The fact is that you three were put to test and Allah is well pleased with you and He is annoyed with your companions.
More Hadiths From : The Book of Zuhd and Softening of Hearts
Hadith 7415
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The earth would consume all of the son of Adam except his tailbone. From it he was created, and from it he will be recreated (on the Day of Resurrection)
Read CompleteHadith 7416
Abu Huraira reported so many ahadith from Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and amongst these one was this that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: There is a bone in the human being which the earth would never consume and it is from this that new bodies would be reconstituted (on the Day of Resurrection). They said: Allah's Messenger, which bone is that? Thereupon he said: It is the spinal bone.
Read CompleteHadith 7417
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The world is a prison-house for a believer and Paradise for a non-believer.
Read CompleteHadith 7418
Jabir b. Abdullah reported that Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) happened to walk through the bazar coming from the side of 'Aliya and the people were on both his sides. There he found a dead lamb with very short ears. He took hold of his ear and said: Who amongst you would like to have this for a dirham? They said: We do not like to have it even for less than that as it is of no use to us. He said: Do you wish to have it (free of any cost)? They said: By Allah, even if it were alive (we would not have liked to possess that), for there is defect in it as its ear is very short; now it is dead also. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: By Allah, this world is more insignificant in the eye of Allah than it (this dead lamb) is in your eye.
Read CompleteHadith 7419
Jabir reported Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) narrating a hadith like this with a slight variation of wording.
Read Complete