The Book of the Merits of the Companions
Sahih Muslim Hadith # 6395
Hadith on The Book of the Merits of the Companions of Sahih Bukhari 6395 is about The Book Of The Book of the Merits of the Companions as written by Imam Muslim. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter The Book of the Merits of the Companions has 331 as total Hadith on this topic.
Hadith Book
Chapters
Hadith
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «اهْجُوا قُرَيْشًا، فَإِنَّهُ أَشَدُّ عَلَيْهَا مِنْ رَشْقٍ بِالنَّبْلِ» فَأَرْسَلَ إِلَى ابْنِ رَوَاحَةَ فَقَالَ: «اهْجُهُمْ» فَهَجَاهُمْ فَلَمْ يُرْضِ، فَأَرْسَلَ إِلَى كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ، قَالَ حَسَّانُ: قَدْ آنَ لَكُمْ أَنْ تُرْسِلُوا إِلَى هَذَا الْأَسَدِ الضَّارِبِ بِذَنَبِهِ [ص:1936]، ثُمَّ أَدْلَعَ لِسَانَهُ فَجَعَلَ يُحَرِّكُهُ، فَقَالَ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَأَفْرِيَنَّهُمْ بِلِسَانِي فَرْيَ الْأَدِيمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَعْجَلْ، فَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ أَعْلَمُ قُرَيْشٍ بِأَنْسَابِهَا، وَإِنَّ لِي فِيهِمْ نَسَبًا، حَتَّى يُلَخِّصَ لَكَ نَسَبِي» فَأَتَاهُ حَسَّانُ، ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ قَدْ لَخَّصَ لِي نَسَبَكَ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعْرَةُ مِنَ الْعَجِينِ. قَالَتْ عَائِشَةُ: فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ لِحَسَّانَ: «إِنَّ رُوحَ الْقُدُسِ لَا يَزَالُ يُؤَيِّدُكَ، مَا نَافَحْتَ عَنِ اللهِ وَرَسُولِهِ»، وَقَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «هَجَاهُمْ حَسَّانُ فَشَفَى وَاشْتَفَى» قَالَ حَسَّانُ: [البحر الوافر] هَجَوْتَ مُحَمَّدًا فَأَجَبْتُ عَنْهُ ... وَعِنْدَ اللهِ فِي ذَاكَ الْجَزَاءُ هَجَوْتَ مُحَمَّدًا بَرًّا حَنِيفًا ... رَسُولَ اللهِ شِيمَتُهُ الْوَفَاءُ فَإِنَّ أَبِي وَوَالِدَهُ وَعِرْضِي ... لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِنْكُمْ وِقَاءُ [ص:1937] ثَكِلْتُ بُنَيَّتِي إِنْ لَمْ تَرَوْهَا ... تُثِيرُ النَّقْعَ مِنْ كَنَفَيْ كَدَاءِ يُبَارِينَ الْأَعِنَّةَ مُصْعِدَاتٍ ... عَلَى أَكْتَافِهَا الْأَسَلُ الظِّمَاءُ تَظَلُّ جِيَادُنَا مُتَمَطِّرَاتٍ ... تُلَطِّمُهُنَّ بِالْخُمُرِ النِّسَاءُ فَإِنْ أَعْرَضْتُمُو عَنَّا اعْتَمَرْنَا ... وَكَانَ الْفَتْحُ وَانْكَشَفَ الْغِطَاءُ وَإِلَّا فَاصْبِرُوا لِضِرَابِ يَوْمٍ ... يُعِزُّ اللهُ فِيهِ مَنْ يَشَاءُ وَقَالَ اللهُ: قَدْ أَرْسَلْتُ عَبْدًا ... يَقُولُ الْحَقَّ لَيْسَ بِهِ خَفَاءُ وَقَالَ اللهُ: قَدْ يَسَّرْتُ جُنْدًا ... هُمُ الْأَنْصَارُ عُرْضَتُهَا اللِّقَاءُ لَنَا فِي كُلِّ يَوْمٍ مِنْ مَعَدٍّ ... سِبَابٌ أَوْ قِتَالٌ أَوْ هِجَاءُ فَمَنْ يَهْجُو رَسُولَ اللهِ مِنْكُمْ ... وَيَمْدَحُهُ وَيَنْصُرُهُ سَوَاءُ وَجِبْرِيلٌ رَسُولُ اللهِ فِينَا ... وَرُوحُ الْقُدُسِ لَيْسَ لَهُ كِفَاءُ
ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ "" قریش کی ہجو کرو کیونکہ ہجو ان کو تیروں کی بوچھاڑ سے زیادہ ناگوار ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو سیدنا ابن رواحہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا اور فرمایا کہ قریش کی ہجو کرو ۔ انہوں نے ہجو کی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند نہ آئی ۔ پھر سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا ۔ پھر سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا ۔ جب سیدنا حسان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو انہوں نے کہا کہ تم پر وہ وقت آ گیا کہ تم نے اس شیر کو بلا بھیجا جو اپنی دم سے مارتا ہے ( یعنی اپنی زبان سے لوگوں کو قتل کرتا ہے گویا میدان فصاحت اور شعر گوئی کے شیر ہیں ) ۔ پھر اپنی زبان باہر نکالی اور اس کو ہلانے لگے اور عرض کیا کہ قسم اس کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا پیغمبر کر کے بھیجا ہے میں کافروں کو اپنی زبان سے اس طرح پھاڑ ڈالوں گا جیسے چمڑے کو پھاڑ ڈالتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے حسان! جلدی مت کر! کیونکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ قریش کے نسب کو بخوبی جانتے ہیں اور میرا بھی نسب قریش ہی ہیں ، تو وہ میرا نسب تجھے علیحدہ کر دیں گے ۔ پھر حسان سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے ، پھر اس کے بعد لوٹے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب مجھ سے بیان کر دیا ہے ، قسم اس کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا پیغمبر کر کے بھیجا ، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قریش میں سے ایسا نکال لوں گا جیسے بال آٹے میں سے نکال لیا جاتا ہے ۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حسان سے فرماتے تھے کہ روح القدس ہمیشہ تیری مدد کرتے رہیں گے جب تک تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے جواب دیتا رہے گا ۔ اور ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ حسان نے قریش کی ہجو کی تو مومنوں کے دلوں کو شفاء دی اور کافروں کی عزتوں کو تباہ کر دیا ۔ حسان نے کہا کہ تو نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی برائی کی تو میں نے اس کا جواب دیا اور اللہ تعالیٰ اس کا بدلہ دے گا ۔ تو نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی برائی کی جو نیک اور پرہیزگار ہیں ، اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور وفاداری ان کی خصلت ہے ۔ میرے باپ دادا اور میری آبرو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آبرو بچانے کے لئے قربان ہیں ۔ اگر کداء ( مکہ کے دروازہ پر گھاٹی ) کے دونوں جانب سے غبار اڑتا ہو نہ دیکھو تو میں اپنی جان کو کھوؤں ۔ ایسی اونٹنیاں جو باگوں پر زور کریں گی اور اپنی قوت اور طاقت سے اوپر چڑھتی ہوئیں ، ان کے کندھوں پر وہ برچھے ہیں جو باریک ہیں یا خون کی پیاسی ہیں اور ہمارے گھوڑے دوڑتے ہوئے آئیں گے ، ان کے منہ عورتیں اپنے دوپٹوں سے پونچھتی ہیں ۔ اگر تم ہم سے نہ بولو تو ہم عمرہ کر لیں گے اور فتح ہو جائے گی اور پردہ اٹھ جائے گا ۔ نہیں تو اس دن کی مار کے لئے صبر کرو جس دن اللہ تعالیٰ جس کو چاہے گا عزت دے گا ۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نے ایک لشکر تیار کیا ہے جو انصار کا لشکر ہے ، جس کا کھیل کافروں سے مقابلہ کرنا ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نے ایک بندہ بھیجا جو سچ کہتا ہے اس کی بات میں کچھ شبہہ نہیں ہے ۔ ہم تو ہر روز ایک نہ ایک تیاری میں ہیں ، گالی گلوچ ہے کافروں سے یا لڑائی ہے یا کافروں کی ہجو ہے ۔ تم میں سے جو کوئی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کرے اور ان کی تعریف کرے یا مدد کرے وہ سب برابر ہیں ۔ اور ( روح القدس ) جبریل علیہ السلام کو اللہ کی طرف سے ہم میں بھیجاگیا ہے اور روح القدس کا ( کائنات میں ) کوئی مد مقابل نہیں ۔
A'isha reported that Allah's Messenger (may peace be uport him) said. Satirise against the (non-believing amongst the) Quraish, for (the satire) is more grievous to them than the hurt of an arrow. So he (the Holy Prophet) sent (someone) to Ibn Rawiha and asked him to satirise against them, and he composed a satire, but it did not appeal to him (to the Holy Prophet). He then sent (someone) to Ka'b b. Malik (to do the same, but what he composed did not appeal to the Holy Prophet). He then sent one to Hassan b. Thabit. As he got into his presence, Hassan said: Now you have called for this lion who strikes (the enemies) with his tail. He then brought out his tongue and began to move it and said: By Him Who has sent you with Truth, I shall tear them with my tongue as the leather is torn. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Don't be hasty; (let) Abu Bakr who has the best know- ledge of the lineage of the Quraish draw a distinction for you in regard to my lineage, as my lineage is thesame as theirs. Hassan then came to him (Abu Bakr) and after making inquiry (in regard to the lineage of the Holy Prophet) came back to him (the holy Prophet) and said: Allah's Messenger, he (Abu Bakr) has drawn a distinction in vour lineage (and that of the Quraish) By Him Who has sent you with Truth, I shall draw out from them (your name) as hair is drawn out from the flour. 'A'isha said: I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying to Hassin: Verily Ruh-ul- Qudus would continue to help you so long as you put up a defence on behalf of Allah and His Messenger. And she said: I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) saying: Hassan satirised against them and gave satisfaction to the (Muslims) and disquieted (the non-Muslims). You satirised Muhammad, but I replied on his behalf, And there is reward with Allah for this. You satirised Muhammad. virtuous, righteous, The Apostle of Allah, whose nature is truthfulness. So verily my father and his father and my honour Are a protection to the honour of Muhammad; May I lose my dear daughter, if you don't see her, Wiping away the dust from the two sides of Kada', They pull at the rein, going upward; On their shoulders are spears thirsting (for the blood of the enemy) ; our steeds are sweating-our women wipe them with their mantles. If you had not interfered with us, we would have performed the 'Umra, And (then) there was the Victory, and the darkness cleared away. Otherwise wait for the fighting on the day in which Allah will honour whom He pleases. And Allah said: I have sent a servant who says the Truth in which there is no ambiguity; And Allah said: I have prepared an army-they are the Ansar whose object is fighting (the enemy), There reaches every day from Ma'add abuse, or fighting or satire; Whoever satirises the Apostle from amongst you, or praises him and helps it is all the same, And Gabriel, the Messenger of Allah is among us, and the Holy Spirit who has no match.
More Hadiths From : The Book of the Merits of the Companions
Hadith 6169
Anas b. Malik reported that Abu Bakr Siddiq reported him thus: I saw the feet of the polytheists very close to us as we were in the cave. I said: Allah's Messenger, if one amongst them were to see at his feet he would have surely seen us. Thereupon he said: Abu Bakr, what can befall two who have Allah as the third One with them.
Read CompleteHadith 6170
Abu Sa'id reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) sat on the pulpit and said: Allah gave a choice to His servant that he may opt the beauties of the world or that which is with Him and the servant chose that which was with Him. Thereupon Abu Bakr wept and he wept bitterly and said: Let our fathers and our mothers be taken as ransom for you. It was Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) who had been given the choice and Abu Bakr knew it better than us, and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) is reported to have said: Behold, of all people the most generous toward me in regard to his companionship and his property was Abu Bakr and were I to choose anyone as my bosom friend, I would have chosen Abu Bakr as my dear friend, but (for him) I cherish Islamic brotherliness and love. There shall be left open no window in the mosque except Abu Bakr's window.
Read CompleteHadith 6171
This hadith has been narrated on the authority of Abu Sa'id Khudri through another chain of transmitters.
Read CompleteHadith 6172
Abdullah b. Mas'ud reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: If I were to choose a bosom friend I would have definitely chosen Abu Bakr as my bosom friend, but he is my brother and my companion and Allah, the Exalted and Gliorious. has taken your brother and companion (meaning Prophet himself) as a friend
Read CompleteHadith 6173
Abdullah reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: If I were to choose from my Umma anyone as my bosom friend, I would have chosen Abu Bakr.
Read Complete