info@themuslim360.com +92 51 4862317

The Book of the Merits of the Companions

Sahih Muslim Hadith # 6305

Hadith on The Book of the Merits of the Companions of Sahih Bukhari 6305 is about The Book Of The Book of the Merits of the Companions as written by Imam Muslim. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter The Book of the Merits of the Companions has 331 as total Hadith on this topic.

Hadith Book

Chapters

Hadith

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ جَنَابٍ، كِلَاهُمَا عَنْ عِيسَى، وَاللَّفْظُ لِابْنِ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَخِيهِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: جَلَسَ إِحْدَى عَشْرَةَ امْرَأَةً، فَتَعَاهَدْنَ وَتَعَاقَدْنَ أَنْ لَا يَكْتُمْنَ مِنْ أَخْبَارِ أَزْوَاجِهِنَّ شَيْئًا. قَالَتِ الْأُولَى: زَوْجِي لَحْمُ جَمَلٍ غَثٍّ، عَلَى رَأْسِ جَبَلٍ لَا سَهْلٌ فَيُرْتَقَى، وَلَا سَمِينٌ فَيُنْتَقَلَ [ص:1897]. قَالَتِ الثَّانِيَةُ: زَوْجِي لَا أَبُثُّ خَبَرَهُ، إِنِّي أَخَافُ أَنْ لَا أَذَرَهُ، إِنْ أَذْكُرْهُ أَذْكُرْ عُجَرَهُ وَبُجَرَهُ. قَالَتِ الثَّالِثَةُ: زَوْجِي الْعَشَنَّقُ، إِنْ أَنْطِقْ أُطَلَّقْ، وَإِنْ أَسْكُتْ أُعَلَّقْ. قَالَتِ الرَّابِعَةُ: زَوْجِي كَلَيْلِ تِهَامَةَ لَا حَرَّ وَلَا قُرَّ، وَلَا مَخَافَةَ وَلَا سَآمَةَ. قَالَتِ الْخَامِسَةُ: زَوْجِي إِنْ دَخَلَ فَهِدَ، وَإِنْ خَرَجَ أَسِدَ، وَلَا يَسْأَلُ عَمَّا عَهِدَ. قَالَتِ السَّادِسَةُ: زَوْجِي إِنْ أَكَلَ لَفَّ، وَإِنْ شَرِبَ اشْتَفَّ، وَإِنِ اضْطَجَعَ الْتَفَّ، وَلَا يُولِجُ الْكَفَّ لِيَعْلَمَ الْبَثَّ [ص:1898]. قَالَتِ السَّابِعَةُ: زَوْجِي غَيَايَاءُ أَوْ عَيَايَاءُ طَبَاقَاءُ، كُلُّ دَاءٍ لَهُ دَاءٌ، شَجَّكِ أَوْ فَلَّكِ أَوْ جَمَعَ كُلًّا لَكِ. قَالَتِ الثَّامِنَةُ: زَوْجِي الرِّيحُ رِيحُ زَرْنَبٍ، وَالْمَسُّ مَسُّ أَرْنَبٍ. قَالَتِ التَّاسِعَةُ: زَوْجِي رَفِيعُ الْعِمَادِ طَوِيلُ النِّجَادِ عَظِيمُ الرَّمَادِ، قَرِيبُ الْبَيْتِ مِنَ النَّادِ [ص:1899]. قَالَتِ الْعَاشِرَةُ: زَوْجِي مَالِكٌ، وَمَا مَالِكٌ؟ مَالِكٌ خَيْرٌ مِنْ ذَلِكَ، لَهُ إِبِلٌ كَثِيرَاتُ الْمَبَارِكِ، قَلِيلَاتُ الْمَسَارِحِ، إِذَا سَمِعْنَ صَوْتَ الْمِزْهَرِ أَيْقَنَّ أَنَّهُنَّ هَوَالِكُ. قَالَتِ الْحَادِيَةَ عَشْرَةَ: زَوْجِي أَبُو زَرْعٍ، فَمَا أَبُو زَرْعٍ؟ أَنَاسَ مِنْ حُلِيٍّ أُذُنَيَّ، وَمَلَأَ مِنْ شَحْمٍ عَضُدَيَّ، وَبَجَّحَنِي فَبَجِحَتْ إِلَيَّ نَفْسِي، وَجَدَنِي فِي أَهْلِ غُنَيْمَةٍ بِشِقٍّ، فَجَعَلَنِي فِي أَهْلِ صَهِيلٍ وَأَطِيطٍ وَدَائِسٍ وَمُنَقٍّ، فَعِنْدَهُ أَقُولُ فَلَا أُقَبَّحُ، وَأَرْقُدُ فَأَتَصَبَّحُ، وَأَشْرَبُ فَأَتَقَنَّحُ [ص:1900] أُمُّ أَبِي زَرْعٍ، فَمَا أُمُّ أَبِي زَرْعٍ؟ عُكُومُهَا رَدَاحٌ وَبَيْتُهَا فَسَاحٌ، ابْنُ أَبِي زَرْعٍ، فَمَا ابْنُ أَبِي زَرْعٍ؟، مَضْجَعُهُ كَمَسَلِّ شَطْبَةٍ وَيُشْبِعُهُ ذِرَاعُ الْجَفْرَةِ بِنْتُ أَبِي زَرْعٍ، فَمَا بِنْتُ أَبِي زَرْعٍ؟ طَوْعُ أَبِيهَا وَطَوْعُ أُمِّهَا، وَمِلْءُ كِسَائِهَا وَغَيْظُ جَارَتِهَا، جَارِيَةُ أَبِي زَرْعٍ، فَمَا جَارِيَةُ أَبِي زَرْعٍ؟ لَا تَبُثُّ حَدِيثَنَا تَبْثِيثًا، وَلَا تُنَقِّثُ مِيرَتَنَا تَنْقِيثًا، وَلَا تَمْلَأُ بَيْتَنَا تَعْشِيشًا [ص:1901]. قَالَتْ: خَرَجَ أَبُو زَرْعٍ وَالْأَوْطَابُ تُمْخَضُ، فَلَقِيَ امْرَأَةً مَعَهَا وَلَدَانِ لَهَا كَالْفَهْدَيْنِ، يَلْعَبَانِ مِنْ تَحْتِ خَصْرِهَا بِرُمَّانَتَيْنِ فَطَلَّقَنِي وَنَكَحَهَا، فَنَكَحْتُ بَعْدَهُ رَجُلًا سَرِيًّا، رَكِبَ شَرِيًّا، وَأَخَذَ خَطِّيًّا، وَأَرَاحَ عَلَيَّ نَعَمًا ثَرِيًّا، وَأَعْطَانِي مِنْ كُلِّ رَائِحَةٍ زَوْجًا، قَالَ: كُلِي أُمَّ زَرْعٍ وَمِيرِي أَهْلَكِ، فَلَوْ جَمَعْتُ كُلَّ شَيْءٍ أَعْطَانِي مَا بَلَغَ أَصْغَرَ آنِيَةِ أَبِي زَرْعٍ. قَالَتْ عَائِشَةُ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُنْتُ لَكِ كَأَبِي زَرْعٍ لِأُمِّ زَرْعٍ»

  عیسیٰ بن یونس نے کہا : ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے بھائی عبداللہ بن عروہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عروہ سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہیں کہ گیارہ عورتیں بیٹھیں اور ان سب نے یہ اقرار اور عہد کیا کہ اپنے اپنے خاوندوں کی کوئی بات نہ چھپائیں گی ۔ پہلی عورت نے کہا کہ میرا خاوند گویا دبلے اونٹ کا گوشت ہے ، جو ایک دشوار گزار پہاڑ کی چوٹی پر رکھا ہو ۔ نہ تو وہاں تک صاف راستہ ہے کہ کوئی چڑھ جائے اور نہ وہ گوشت موٹا ہے کہ لایا جائے ۔ دوسری عورت نے کہا کہ میں اپنے خاوند کی خبر نہیں پھیلا سکتی میں ڈرتی ہوں کہ اگر بیان کروں تو پورا بیان نہ کر سکوں گی کیونکہ اس میں ظاہری و باطنی عیوب بہت زیادہ ہیں ۔ ( اور بعض نے یہ معنی کئے ہیں کہ میں ڈرتی ہوں کہ اگر بیان کروں گی تو اس کو چھوڑ دوں گی ۔ یعنی وہ خفا ہو کر مجھے طلاق دے گا اور اس کو چھوڑنا پڑے گا ) ۔ تیسری عورت نے کہا کہ میرا خاوند لمبا قد اور احمق ہے ، اگر میں اس کی برائی بیان کروں تو مجھے طلاق دیدے گا اور جو چپ رہوں تو اسی طرح معلق رہوں گی ( یعنی نہ نکاح کے مزے اٹھاؤں گی نہ بالکل محروم رہوں گی ) ۔ چوتھی نے کہا کہ میرا خاوند تو ایسا ہے جیسے تہامہ ( حجاز اور مکہ ) کی رات ۔ نہ گرم ہے نہ سرد ہے ( یعنی معتدل المزاج ہے ) نہ ڈر ہے نہ رنج ہے ( یہ اس کی تعریف کی یعنی اس کے اخلاق عمدہ ہیں اور نہ وہ میری صحبت سے ملول ہوتا ہے ) ۔ پانچویں عورت نے کہا کہ میرا خاوند جب گھر میں آتا ہے تو چیتا ہے ( یعنی پڑ کر سو جاتا ہے اور کسی کو نہیں ستاتا ) اور جب باہر نکلتا ہے تو شیر ہے ۔ اور جو مال اسباب گھر میں چھوڑ جاتا ہے اس کو نہیں پوچھتا ۔ چھٹی عورت نے کہا کہ میرا خاوند اگر کھاتا ہے تو سب ختم کر دیتا ہے اور پیتا ہے تو تلچھٹ تک نہیں چھوڑتا اور لیٹتا ہے تو بدن لپیٹ لیتا ہے اور مجھ پر اپنا ہاتھ نہیں ڈالتا کہ میرا دکھ درد پہچانے ( یہ بھی ہجو ہے یعنی سوا کھانے پینے کے بیل کی طرح اور کوئی کام کا نہیں ، عورت کی خبر تک نہیں لیتا ) ۔ ساتویں عورت نے کہا کہ میرا خاوند نامرد ہے یا شریر نہایت احمق ہے کہ کلام کرنا نہیں جانتا ، سب دنیا بھر کے عیب اس میں موجود ہیں ۔ ایسا ظالم ہے کہ تیرا سر پھوڑے یا ہاتھ توڑے یا سر اور ہاتھ دونوں مروڑے ۔ آٹھویں عورت نے کہا کہ میرا خاوند بو میں زرنب ہے ( زرنب ایک خوشبودار گھاس ہے ) اور چھونے میں نرم جیسے خرگوش ( یہ تعریف ہے یعنی اس کا ظاہر اور باطن دونوں اچھے ہیں ) ۔ نویں عورت نے کہا کہ میرا خاوند اونچے محل والا ، لمبے پرتلے والا ( یعنی قد آور ) اور بڑی راکھ والا ( یعنی سخی ہے ) اس کا باورچی خانہ ہمیشہ گرم رہتا ہے تو راکھ بہت نکلتی ہے اس کا گھر قوم کے مل بیٹھ کر مشورہ کرنے کی جگہ ( ڈیرہ وغیرہ ) ( یعنی سردار اور صاحب الرائے ہے ) ۔ دسویں عورت نے کہا کہ میرے خاوند کا نام مالک ہے ۔ اور مالک کیا خوب ہے ۔ مالک میری اس تعریف سے افضل ہے ۔ اس کے اونٹوں کے بہت سے شترخانے ہیں اور کم تر چراگاہیں ہیں ( یعنی ضیافت میں اس کے یہاں اونٹ بہت ذبح ہوا کرتے ہیں ، اس سبب سے شترخانوں سے جنگل میں کم چرنے جاتے ہیں ) جب اونٹ باجے کی آواز سنتے ہیں تو اپنے ذبح ہونے کا یقین کر لیتے ہیں ( ضیافت میں راگ اور باجے کا معمول تھا ، اس سبب سے باجے کی آواز سن کر اونٹوں کو اپنے ذبح ہونے کا یقین ہو جاتا تھا ) ۔ گیارھویں عورت نے کہا کہ میرے خاوند کا نام ابوذرع ہے سو واہ کیا خوب ابوذرع ہے ۔ اس نے زیور سے میرے دونوں کان جھلائے اور چربی سے میرے دونوں بازو بھرے ( یعنی مجھے موٹا کیا اور مجھے بہت خوش کیا ) ، سو میری جان بہت چین میں رہی مجھے اس نے بھیڑ بکری والوں میں پایا جو پہاڑ کے کنارے رہتے تھے ، پس اس نے مجھے گھوڑے ، اونٹ ، کھیت اور ڈھیریوں / خرمن کا مالک کر دیا ( یعنی میں نہایت ذلیل اور محتاج تھی ، اس نے مجھے باعزت اور مالدار کر دیا ) ۔ میں اس کی بات کرتی ہوں تو وہ مجھے برا نہیں کہتا ۔ سوتی ہوں تو فجر کر دیتی ہوں ( یعنی کچھ کام نہیں کرنا پڑتا ) اور پیتی ہوں تو سیراب ہو جاتی ہوں ۔ اور ابوزرع کی ماں ، پس ابوزرع کی ماں بھی کیا خوب ہے ۔ اس کی بڑی بڑی گٹھڑیاں اور کشادہ گھر ہیں ۔ ابوزرع کا بیٹا ، پس ابوزرع کا بیٹا بھی کیا خوب ہے ۔ اس کی خواب گاہ جیسے تلوار کا میان ( یعنی نازنین بدن ہے ) ، اس کو ( بکری ) حلوان کا ہاتھ آسودہ ( سیر ) کر دیتا ہے ( یعنی کم خور ہے ) ۔ ابوزرع کی بیٹی ، پس ابوزرع کی بیٹی بھی کیا خوب ہے ۔ اپنے والدین کی تابعدار اور اپنے لباس کو بھرنے والی ( یعنی موٹی ہے ) اور اپنی سوتن کی رشک ( یعنی اپنے خاوند کی پیاری ہے ، اس لئے اس کی سوتن اس سے جلتی ہے ) ۔ اور ابوزرع کی لونڈی ، ابوزرع کی لونڈی بھی کیا خوب ہے ۔ ہماری بات ظاہر کر کے مشہور نہیں کرتی اور ہمارا کھانا اٹھا کر نہیں لیجاتی اور ہمارا گھر کچرے سے آلودہ نہیں رکھتی ۔ ابوزرع باہر نکلا جب کہ مشکوں میں دودھ ( گھی نکالنے ) کے لئے بلوایا جا رہا تھا ۔ پس وہ ایک عورت سے ملا ، جس کے ساتھ اس کے دو لڑکے تھے جیسے دو چیتے اس کی گود میں دو اناروں سے کھیلتے ہوں ۔ پس ابوزرع نے مجھے طلاق دی اور اس عورت سے نکاح کر لیا ۔ پھر میں نے اس کے بعد ایک سردار مرد سے نکاح کیا جو ایک عمدہ گھوڑے کا سوار اور نیزہ باز ہے ۔ اس نے مجھے چوپائے جانور بہت زیادہ دئیے اور اس نے مجھے ہر ایک مویشی سے جوڑا جوڑا دیا اور اس نے مجھ سے کہا کہ اے ام زرع! خود بھی کھا اور اپنے لوگوں کو بھی کھلا ۔ پس اگر میں وہ چیزیں جمع کروں جو مجھے دوسرے شوہر نے دیں ، تو وہ ابوزرع کے چھوٹے برتن کے برابر بھی نہ پہنچیں ( یعنی دوسرے خاوند کا احسان پہلے خاوند کے احسان سے نہایت کم ہے ) ۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ میں تیرے لئے ایسا ہوں جیسے ابوزرع ام زرع کے لئے تھا ۔ ( لیکن نہ تجھے طلاق دی ہے اور نہ دوں گا ) ۔

A'isha reported that (one day) there sat together eleven women making an explicit promise amongst themselves that they would conceal nothing about their spouses. The first one said: My husband is a sort of the meat of a lean camel placed at the top of a hill, which it is difficult to climb up, nor (the meat) is good enough that one finds in oneself the urge to take it away (from the top of that mountain). The second one said: My husband (is so bad) that I am afraid I would not be able to describe his faults-both visible and invisible completely. The third one said: My husband is a long-statured fellow (i. e. he lacks intelligence). If I give vent to my feelings about him, he would divorce me, and if I keep quiet I would be made to live in a state of suspense (neither completely abandoned by him nor entertained as wife). The fourth one said: My husband is like the night of Tihama (the night of Hijaz and Mecca), neither too cold nor hot, neither there is any fear of him nor grief. The fifth one said: My husband is (like) a leopard as he enters the house, and behaves like a lion when he gets out, and he does not ask about that which he leaves in the house. The sixth one said: So far as my husband is concerned, he eats so much that nothing is left back and when he drinks he drinks that no drop is left behind. And when he lies down he wraps his body and does not touch me so that he may know my grief. The seventh one said: My husband is heavy in spirit, having no brightness in him, impotent, suffering from all kinds of conceivable diseases, heaving such rough manners that he may break my head or wound my body, or may do both. The eighth one said: My husband is as sweet as the sweet-smelling plant, and as soft as the softness of the hare. The ninth one said: My husband is the master of a lofty building, long-statured, having heaps of ashes (at his door) and his house is near the meeting place and the inn. The tenth one said: My husband is Malik, and how fine Malik is, much above appreciation and praise (of mine). He has many folds of his camel, more in number than the pastures for them. When they (the camels) hear the sound of music they become sure that they are going to be slaughtered. The eleventh one said: My husband is Abu Zara'. How fine Abu Zara' is! He has suspended in my ears heavy ornaments and (fed me liberally) that my sinews and bones are covered with fat. So he made me happy. He found me among the shepherds living in the side of the mountain, and he made me the owner of the horses, camels and lands and heaps of grain and he finds no fault with me. I sleep and get up in the morning (at my own sweet will) and drink to my heart's content. The mother of Abu Zara', how fine is the mother of Abu Zara'! Her bundles are heavily packed (or receptacles in her house are filled to the brim) and the house quite spacious. So far as the son of Abu Zara' is concerned, his bed is as soft as a green palm-stick drawn forth from its bark, or like a sword drawn forth from its scabbard, and whom just an arm of a lamb is enough to satiate. So far as the daughter of Abu Zara' is concerned, how fine is the daughter of Abu Zara', obedient to her father, obedient to her mother, wearing sufficient flesh and a source of jealousy for her co-wife. As for the slave-girl of Abu Zara', how fine is she; she does not disclose our affairs to others (outside the four walls of the house). She does not remove our wheat, or provision, or take it forth, or squander it, but she preserves it faithfully (as a sacred trust). And she does not let the house fill with rubbish. One day Abu Zara' went out (of his house) when the milk was churned in the vessels, that he met a woman, having two children like leopards playing with her pomegranates (chest) under her vest. He divorced me (Umm Zara') and married that woman (whom Abu Zara') met on the way. I (Umm Zara') later on married another person, a chief, who was an expert rider, and a fine archer: he bestowed upon me many gifts and gave me one pair of every kind of animal and said: Umm Zara', make use of everything (you need) and send forth to your parents (but the fact) is that even if I combine all the gifts that he bestowed upon me, they stand no comparison to the least gift of Abu Zara'. 'A'isha reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to me: I am for you as Abu Zara' was for Umm Zara'.

Share This:
Hadith 6169

Anas b. Malik reported that Abu Bakr Siddiq reported him thus: I saw the feet of the polytheists very close to us as we were in the cave. I said: Allah's Messenger, if one amongst them were to see at his feet he would have surely seen us. Thereupon he said: Abu Bakr, what can befall two who have Allah as the third One with them.

Read Complete
Hadith 6170

Abu Sa'id reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sat on the pulpit and said: Allah gave a choice to His servant that he may opt the beauties of the world or that which is with Him and the servant chose that which was with Him. Thereupon Abu Bakr wept and he wept bitterly and said: Let our fathers and our mothers be taken as ransom for you. It was Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) who had been given the choice and Abu Bakr knew it better than us, and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) is reported to have said: Behold, of all people the most generous toward me in regard to his companionship and his property was Abu Bakr and were I to choose anyone as my bosom friend, I would have chosen Abu Bakr as my dear friend, but (for him) I cherish Islamic brotherliness and love. There shall be left open no window in the mosque except Abu Bakr's window.

Read Complete
Hadith 6171

This hadith has been narrated on the authority of Abu Sa'id Khudri through another chain of transmitters.

Read Complete
Hadith 6172

Abdullah b. Mas'ud reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: If I were to choose a bosom friend I would have definitely chosen Abu Bakr as my bosom friend, but he is my brother and my companion and Allah, the Exalted and Gliorious. has taken your brother and companion (meaning Prophet himself) as a friend

Read Complete
Hadith 6173

Abdullah reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: If I were to choose from my Umma anyone as my bosom friend, I would have chosen Abu Bakr.

Read Complete