The Book of Divorce
Sahih Muslim Hadith # 3691
Hadith on The Book of Divorce of Sahih Bukhari 3691 is about The Book Of The Book of Divorce as written by Imam Muslim. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter The Book of Divorce has 91 as total Hadith on this topic.
Hadith Book
Chapters
Hadith
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ سِمَاكٍ أَبِي زُمَيْلٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، قَالَ: لَمَّا اعْتَزَلَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ، قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا النَّاسُ يَنْكُتُونَ بِالْحَصَى، وَيَقُولُونَ: طَلَّقَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يُؤْمَرْنَ بِالْحِجَابِ، فَقَالَ عُمَرُ، فَقُلْتُ: لَأَعْلَمَنَّ ذَلِكَ الْيَوْمَ، قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ، فَقُلْتُ: يَا بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ، أَقَدْ بَلَغَ مِنْ شَأْنِكِ أَنْ تُؤْذِي رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: مَا لِي وَمَا لَكَ [ص:1106] يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، عَلَيْكَ بِعَيْبَتِكَ، قَالَ فَدَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ، فَقُلْتُ لَهَا: يَا حَفْصَةُ، أَقَدْ بَلَغَ مِنْ شَأْنِكِ أَنْ تُؤْذِي رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ وَاللهِ، لَقَدْ عَلِمْتِ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَا يُحِبُّكِ، وَلَوْلَا أَنَا لَطَلَّقَكِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَكَتْ أَشَدَّ الْبُكَاءِ، فَقُلْتُ لَهَا: أَيْنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: هُوَ فِي خِزَانَتِهِ فِي الْمَشْرُبَةِ، فَدَخَلْتُ، فَإِذَا أَنَا بِرَبَاحٍ غُلَامِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَاعِدًا عَلَى أُسْكُفَّةِ الْمَشْرُبَةِ، مُدَلٍّ رِجْلَيْهِ عَلَى نَقِيرٍ مِنْ خَشَبٍ - وَهُوَ جِذْعٌ يَرْقَى عَلَيْهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَنْحَدِرُ - فَنَادَيْتُ: يَا رَبَاحُ، اسْتَأْذِنْ لِي عِنْدَكَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَظَرَ رَبَاحٌ إِلَى الْغُرْفَةِ، ثُمَّ نَظَرَ إِلَيَّ، فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا، ثُمَّ قُلْتُ: يَا رَبَاحُ، اسْتَأْذِنْ لِي عِنْدَكَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَظَرَ رَبَاحٌ إِلَى الْغُرْفَةِ، ثُمَّ نَظَرَ إِلَيَّ، فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا، ثُمَّ رَفَعْتُ صَوْتِي، فَقُلْتُ: يَا رَبَاحُ، اسْتَأْذِنْ لِي عِنْدَكَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنِّي أَظُنُّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَنَّ أَنِّي جِئْتُ مِنْ أَجْلِ حَفْصَةَ، وَاللهِ، لَئِنْ أَمَرَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضَرْبِ عُنُقِهَا، لَأَضْرِبَنَّ عُنُقَهَا، وَرَفَعْتُ صَوْتِي، فَأَوْمَأَ إِلَيَّ أَنِ ارْقَهْ، فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَى حَصِيرٍ، فَجَلَسْتُ، فَأَدْنَى عَلَيْهِ إِزَارَهُ وَلَيْسَ عَلَيْهِ غَيْرُهُ، وَإِذَا الْحَصِيرُ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبِهِ، فَنَظَرْتُ بِبَصَرِي فِي خِزَانَةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا أَنَا بِقَبْضَةٍ مِنْ شَعِيرٍ نَحْوِ الصَّاعِ، وَمِثْلِهَا قَرَظًا فِي نَاحِيَةِ [ص:1107] الْغُرْفَةِ، وَإِذَا أَفِيقٌ مُعَلَّقٌ، قَالَ: فَابْتَدَرَتْ عَيْنَايَ، قَالَ: «مَا يُبْكِيكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ» قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللهِ، وَمَا لِي لَا أَبْكِي وَهَذَا الْحَصِيرُ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبِكَ، وَهَذِهِ خِزَانَتُكَ لَا أَرَى فِيهَا إِلَّا مَا أَرَى، وَذَاكَ قَيْصَرُ وَكِسْرَى فِي الثِّمَارِ وَالْأَنْهَارِ، وَأَنْتَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَصَفْوَتُهُ، وَهَذِهِ خِزَانَتُكَ، فَقَالَ: «يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، أَلَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ لَنَا الْآخِرَةُ وَلَهُمُ الدُّنْيَا؟»، قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: وَدَخَلْتُ عَلَيْهِ حِينَ دَخَلْتُ، وَأَنَا أَرَى فِي وَجْهِهِ الْغَضَبَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا يَشُقُّ عَلَيْكَ مِنْ شَأْنِ النِّسَاءِ؟ فَإِنْ كُنْتَ طَلَّقْتَهُنَّ، فَإِنَّ اللهَ مَعَكَ، وَمَلَائِكَتَهُ، وَجِبْرِيلَ، وَمِيكَائِيلَ، وَأَنَا، وَأَبُو بَكْرٍ، وَالْمُؤْمِنُونَ مَعَكَ، وَقَلَّمَا تَكَلَّمْتُ وَأَحْمَدُ اللهَ بِكَلَامٍ، إِلَّا رَجَوْتُ أَنْ يَكُونَ اللهُ يُصَدِّقُ قَوْلِي الَّذِي أَقُولُ، وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ آيَةُ التَّخْيِيرِ: {عَسَى رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَكُنَّ أَنْ يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ} [التحريم: 5]، {وَإِنْ تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمَلَائِكَةُ بَعْدَ ذَلِكَ ظَهِيرٌ} [التحريم: 4]، وَكَانَتْ عَائِشَةُ بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ، وَحَفْصَةُ تَظَاهَرَانِ عَلَى سَائِرِ نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ أَطَلَّقْتَهُنَّ؟ قَالَ: «لَا»، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ وَالْمُسْلِمُونَ يَنْكُتُونَ بِالْحَصَى، يَقُولُونَ: طَلَّقَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ، أَفَأَنْزِلُ، فَأُخْبِرَهُمْ أَنَّكَ لَمْ تُطَلِّقْهُنَّ، قَالَ: «نَعَمْ، إِنْ شِئْتَ»، فَلَمْ أَزَلْ أُحَدِّثُهُ حَتَّى تَحَسَّرَ الْغَضَبُ عَنْ وَجْهِهِ، وَحَتَّى كَشَرَ فَضَحِكَ، وَكَانَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ ثَغْرًا، ثُمَّ نَزَلَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَزَلْتُ، فَنَزَلْتُ أَتَشَبَّثُ بِالْجِذْعِ، وَنَزَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّمَا يَمْشِي عَلَى الْأَرْضِ مَا يَمَسُّهُ بِيَدِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّمَا كُنْتَ فِي الْغُرْفَةِ تِسْعَةً وَعِشْرِينَ، قَالَ: «إِنَّ الشَّهْرَ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ»، فَقُمْتُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ، فَنَادَيْتُ بِأَعْلَى صَوْتِي، لَمْ يُطَلِّقْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ، وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: {وَإِذَا جَاءَهُمْ أَمْرٌ مِنَ الْأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُوا بِهِ وَلَوْ رَدُّوهُ إِلَى الرَّسُولِ وَإِلَى أُولِي الْأَمْرِ مِنْهُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِينَ يَسْتَنْبِطُونَهُ مِنْهُمْ} [النساء: 83] فَكُنْتُ أَنَا اسْتَنْبَطْتُ ذَلِكَ الْأَمْرَ، وَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ آيَةَ التَّخْيِيرِ
سماک ابوزمیل سے روایت ہے ، ( انہوں نے کہا : ) مجھے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) مجھے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج سے علیحدگی اختیار فرمائی ، کہا : میں مسجد میں داخل ہوا تو لوگوں کو دیکھا وہ ( پریشانی اور تفکر میں ) کنکریاں زمین پر مار رہے ہیں ، اور کہہ رہے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے ، یہ واقعہ انہیں پردے کا حکم دیے جانے سے پہلے کا ہے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے ( دل میں ) کہا : آج میں اس معاملے کو جان کر رہوں گا ۔ انہوں نے کہا : میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا ، اور کہا : ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیٹی! تم اس حد تک پہنچ چکی ہو کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت دو؟ انہوں نے جواب دیا : خطاب کے بیٹے! آپ کا مجھ سے کیا واسطہ؟ آپ اپنی گھٹڑی ( یا تھیلا وغیرہ جس میں قیمتی ساز و سامان سنبھال کر رکھا جاتا ہے یعنی اپنی بیٹی حفصہ رضی اللہ عنہا ) کی فکر کریں ۔ انہوں نے کہا : پھر میں ( اپنی بیٹی ) حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور کہا : حفصہ! کیا تم اس حد تک پہنچ گئی ہو کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دو؟ اللہ کی قسم! تمہیں خوب معلوم ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تم سے محبت نہیں رکھتے ۔ اگر میں نہ ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں طلاق دے دیتے ۔ ( میری یہ بات سن کر ) وہ بری طرح سے رونے لگیں ۔ میں نے ان سے پوچھا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں؟ انہوں نے جواب دیا : وہ اپنے بالا خانے پر سامان رکھنے والی جگہ میں ہیں ۔ میں وہاں گیا تو دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غلام رَباح چوبارے کی چوکھٹ کے نیچے والی لکڑی پر بیٹھا ہے ۔ اس نے اپنے دونوں پاؤں لکڑی کی سوراخ دار سیڑھی پر لٹکا رکھے ہیں ۔ وہ کھجور کا ایک تنا تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر ( قدم رکھ کر ) چڑھتے اور اترتے تھے ۔ میں نے آواز دی ، رباح! مجھے اپنے پاس ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ، حاضر ہونے کی اجازت لے دو ۔ رباح رضی اللہ عنہ نے بالا خانے کی طرف نظر کی ، پھر مجھے دیکھا اور کچھ نہ کہا ۔ میں نے پھر کہا : رباح! مجھے اپنے پاس ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ، حاضر ہونے کی اجازت لے دو ، رباح رضی اللہ عنہ نے ( دوبارہ ) بالا خانے کی طرف نگاہ اٹھائی ، پھر مجھے دیکھا ، اور کچھ نہ کہا ، پھر میں نے اپنی آواز کو بلند کی اور کہا : اے رباح! مجھے اپنے پاس ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ، حاضر ہونے کی اجازت لے دو ، میرا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سمجھا ہے کہ میں حفصہ رضی اللہ عنہا کی ( سفارش کرنے کی ) خاطر آیا ہوں ، اللہ کی قسم! اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اس کی گردن اڑانے کا حکم دیں تو میں اس کی گردن اڑا دوں گا ، اور میں نے اپنی آواز کو ( خوب ) بلند کیا ، تو اس نے مجھے اشارہ کیا کہ اوپر چڑھ آؤ ۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے ، میں بیٹھ گیا ، آپ نے اپنا ازار درست کیا اور آپ ( کے جسم ) پر اس کے علاوہ اور کچھ نہ تھا اور چٹائی نے آپ کے جسم پر نشان ڈال دیے تھے ۔ میں نے اپنی آنکھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامان کے کمرے میں دیکھا تو صرف مٹھی بھر جو ایک صاع کے برابر ہوں گے ، جَو اور کمرے کے ایک کونے میں اتنی ہی کیکر کی چھال دیکھی ۔ اس کے علاوہ ایک غیر دباغت شدہ چمڑا لٹکا ہوا تھا ۔ کہا : تو میری آنکھیں بہ پڑیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " ابن خطاب! تمہیں رُلا کیا چیز رہی ہے؟ " میں نے عرض کی : اللہ کے نبی! میں کیوں نہ روؤں؟ اس چٹائی نے آپ کے جسم اطہر پر نشان ڈال دیے ہیں ، اور یہ آپ کا سامان رکھنے کا کمرہ ہے ، اس میں وہی کچھ ہے جو مجھے نظر آرہا ہے ، اور قیصر و کسری نہروں اور پھلوں کے درمیان ( شاندار زندگی بسر کر رہے ) ہیں ، جبکہ آپ تو اللہ کے رسول اور اس کی چنی ہوئی ہستی ہیں ، اور یہ آپ کا سارا سامان ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ابن خطاب! کیا تمہیں پسند نہیں کہ ہمارے لیے آخرت ہو اور ان کے لیے دنیا ہو؟ " میں نے عرض کی : کیوں نہیں! کہا : جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا تو آپکے چہرے پر غصہ دیکھ رہا تھا ، میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! آپ کو ( اپنی ) بیویوں کی حالت کی بنا پر کیا دشواری ہے؟ اگر آپ نے انہیں طلاق دے دی ہے تو اللہ آپ کے ساتھ ہے ، اس کے فرشتے ، جبرئیل ، میکائیل ، میں ، ابوبکر اور تمام مومن آپ کے ساتھ ہیں ۔ اور میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں نے کم ہی کوئی بات کہی ، مگر میں نے امید کی کہ اللہ میری اس بات کی تصدیق فرما دے گا جو میں کہہ رہا ہوں ۔ ( چنانچہ ایسے ہی ہوا ) اور یہ تخییر کی آیت نازل ہو گئی : " اگر وہ ( نبی ) تم سب ( بیویوں ) کو طلاق دے دیں تو قریب ہے کہ ان کا رب ، انہیں تم سے بہتر بیویاں بدلے میں دے ۔ " اور " اگر تم دونوں ان کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کرو گی ، تو اللہ خود ان کا نگہبان ہے ، اور جبریل اور صالح مومن اور اس کے بعد تمام فرشتے ( ان کے ) مددگار ہیں ۔ " عائشہ بنت ابی بکر اور حفصہ رضی اللہ عنہن دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام بیویوں کے مقابلے میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتی تھیں ۔ میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! کیا آپ نے ان کو طلاق دے دی ہے؟ آپ نے فرمایا : " نہیں ۔ " میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! میں مسجد میں داخل ہوا تھا تو لوگ کنکریاں زمین پر مار رہے تھے ، اور کہہ رہے تھے : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو چلاق دے دی ہے ۔ کیا میں اتر کر انہیں بتا دوں کہ آپ نے ان ( بیویوں ) کو طلاق نہیں دی؟ آپ نے فرمایا : " ہاں ، اگر چاہو ۔ " میں مسلسل آپ سے گفتگو کرتا رہا یہاں تک کہ آپ کے چہرے سے غصہ دور ہو گیا ، اور یہاں تک کہ آپ کے لب وار ہوئے اور آپ ہنسے ۔ آپ کے سامنے والے دندانِ مبارک سب انسانوں سے زیادہ خوبصورت تھے ۔ پھر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ( بالا خانے سے نیچے ) اترے ۔ میں تنے کو تھامتے ہوئے اترا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے اترے جیسے زمین پر چل رہے ہوں ، آپ نے تنے کو ہاتھ تک نہ لگایا ۔ میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! آپ بالا خانے میں 29 دن رہے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : " مہینہ 29 دن کا ہوتا ہے ۔ " چنانچہ میں مسجد کے دروازے پر کھڑا ہوا ، اور بلند آواز سے پکار کر کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق نہیں دی ، اور ( پھر ) یہ آیت نازل ہوئی : " اور جب ان کے پاس امن یا خوف کی کوئی خبر آتی ہے تو اسے مشہور کر دیتے ہیں ، اور اگر وہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اور اپنے معاملات سنبھالنے والوں کی طرف لوٹا دیتے ، تو وہ لوگ جو ان میں اس سے اصل مطلب اخذ کرتے ہیں اسے ضرور جان لیتے ۔ " تو میں ہی تھا جس نے اس معاملے کی اصل حقیقت کو اخذ کیا ، اور اللہ تعالیٰ نے تخییر کی آیت نازل فرمائی
Umar b. al-Khattab (Allah be pleased with him) reported: When Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) kept himself away from his wives, I entered the mosque, and found people striking the ground with pebblesand saying: Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) has divorced his wives, and that was before they were commanded to observe seclusion 'Umar said to himself: I must find this (actual position) today. So I went to 'A'isha (Allah be pleased with her) and said (to her): Daughter of Abu Bakr, have you gone to the extent of giving trouble to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم )? Thereupon she said: Son of Khattab, you have nothing to do with me, and I have nothing to do with you. You should look to your own receptacle. He ('Umar) said: I visited Hafsa daughter of 'Umar, and said to her: Hafsa, the (news) has reached me that you cause Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) trouble. You know that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) does not love you, and had I not been (your father) he would have divorced you. (On hearing this) she wept bitterly. I said to her: Where is Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم )? Shesaid: He is in the attic room. I went in and found Rabah, the servant of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ), sitting on the thresholds of the window dangling his feet on the hollow wood of the date-palm with the help of which Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) climbed (to the apartment) and came down. I cried: 0 Rabah, seek permission for me from Allah's Messenger (way peace be upon him). Rabah cast a glance at the apartment and then looked toward me but said nothing. I again said: Rabah, seek permission for me from Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ). Rabah looked towards the apartment and then cast a glance at me, but said nothig. I then raised my voice and said: 0 Rabah, seek permission for me from Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ). I think that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) is under the impression that I have come for the sake of Hafsa. By Allah, if Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) would command me to strike her neck, I would certainly strike her neck. I raised my voice and he pointed me to climb up (and get into his apartment). I visited Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ), and he was lying on a mat. I sat down and he drew up his lower garment over him and he had nothing (else) over him, and that the mat had left its marks on his sides. I looked with my eyes in the store room of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ). I found only a handful of barley equal to one sa' and an equal quantity of the leaves of Mimosa Flava placed in the nook of the cell, and a semi-tanned leather bag hanging (in one side), and I was moved to tears (on seeing this extremely austere living of the Holy Piophet), and he said: Ibn Khattab, what wakes you weep? I said: Apostle of Allah, why should I not shed tears? This mat has left its marks on your sides and I do not see in your store room (except these few things) that I have seen; Ceasar and Closroes are leading their lives in plenty whereas you are Allah's Messenger. His chosen one, and that is your store! He said: Ibn Khattab, aren't you satisfied that for us (there should be the prosperity) of the Hereafter, and for them (there should be the prosperity of) this world? I said: Yes. And as I had entered I had seen the signs of anger on his face, and I therefore, said: Messenger of Allah, what trouble do you feel from your wives, and if youhave divorced them, verily Allah is with you, His angels, Gabriel, Mika'il, I and Abu Bakr and the believers are with you. And seldom I talked and (which I uttered on that day) I hoped that Allah would testify to my words that I uttered. And so the verse of option (Ayat al-Takhyir) was revealed. Maybe his Lord, if he divorce you, will give him in your place wives better than you... (Ixv. 5). And if you back up one another against him, then surely Allah is his Patron, and Gabriel and the righteous believers, and the angels after that are the aidera (lvi. 4). And it was 'A'isha, daughter of Abu Bakr, and Hafsa who had prevailed upon all the wives of Allah's Prophet (way peace be upon him) for (pressing them for mote money). I said: Messenger of Allah, have you divorced them? He said: No. I said: Messenger of Allah, I entered the mosque and found the Muslims playing with pebbles (absorbed in thought) and saying: Allah's Messenger has divorced his wives. Should I get down and inform there that you have not divorced them? He said: Yes, if you so like. And I went on talking to him until I (found) the signs of anger disappeared on his face and (his seriousness was changed to a happy mood and as a result thereof) his face had the natural tranquillity upon it and he laughed and his teeth were the most charming (among the teeth) of all people. Then Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) climbed down and I also climbed down and catching hold of the wood of the palm-tree and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came down (with such ease) as if he was walking on the ground, not touching anything with his hand (to get support). I said: Messenger of Allah, you remained in your apartment for twenty-nine days. He said: (At times) the month consists of twenty-nine days. I stood at the door of the mosque and I called out at the top of my voice: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) has not divorced his wives (and it was on this occasion that this) verse was revealed: And if any matter pertaining to peace or alarm comes within their ken, they broadcast it; whereas, if they would refer it to the Apostle and those who have been entrusted with authority amongst them, those of them who are engaged in obtaining intelligence would indeed know (what to do with) it (iv 83). And it was I who understood this matter, and Allah revealed the verse pertaining to option (given to the Prophet (may peace be upon him in regard to the retaining or divorcing of his wives).
More Hadiths From : The Book of Divorce
Hadith 3653
Abdullah (b. 'Umar) reported that he divorced a wife of his with the pronouncement of one divorce during the period of menstruation. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) commanded him to take her back and keep her until she was purified, and then she entered the period of menses in his (house) for the second time. And he should wait until she was purified of her menses. And then if he would decide to divorce her, he should do so when she was purified before having a sexual intercourse with her; for that was the 'Idda which Allah had commanded for the divorce of women. Ibn Rumh in his narration made this addition: When 'Abdullah was asked about it, he said to one of them: If you have divorced your wife with one pronouncement or two (then you can take her back), for Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) commanded me to do it; but if you have divorced her with three pronouncements, then she is forbidden for you until she married another husband, and you disobeyed Allah in regard to the divorce of your wife what He had commanded you. (Muslim said: The word one divorce used by Laith is good.)
Read CompleteHadith 3654
Ibn Umar (Allah be pleased with them) reported: I divorced my wife during the lifetime of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) when she was in the state of menses. 'Umar (Allah be pleased with him) made a mention of it to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ), whereupon he said: Command him to take her back and leave her (in that state) until she is purified. Then (let her) enter the period of second menses, and when she is purified, then divorce her (finally) before having a sexual intercourse with her, or retain her (finally). That is the 'Idda (the prescribed period) which Allah commanded (to be kept in view) while divorcing the women. 'Ubaidullah reported: I said to Nafi': What became of that divorce (pronounced within 'Idda)? He said: It was as one which she counted.
Read CompleteHadith 3655
A hadith like this has been narrated on the authority of 'Ubaidullah, but he made no mention of the words of Ubaidullah that he said to Nafi'.
Read CompleteHadith 3656
Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) reported that he divorced his wife during the period of menses. 'Umar (Allah be, pleas'ed with him) asked Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ), and he commanded him ('Abdullah b. 'Umar) to have her back and then allow her respite until she enters the period of the second menses, and then allow her respite until she is purified, then divorce her (finally) before touching her (having a sexual intercourse with her), for that is the prescribed period which Allah commanded (to be kept in view) for divorcing the women. When Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) was asked about the person who divorces his wife in the state of menses, he said: If you pronounced one divorce or two, Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had commanded him to take her back, and then allow her respite until she enters the period of the second menses, and then allow her respite until she is purified, and then divorce her (finally) before touching her (having a sexual intercourse with her) ; and if you have pronounced (three divorces at one and the same time) you have in fact disobeyed your Lord with regard to what He commanded you about divorcing your wife. But she is however (finally separated from you).
Read CompleteHadith 3657
Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) reported: I divorced my wife while she was in the state of menses. 'Umar (Allah be pleased with him) made mention of it to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and he was enraged and he said: Command him to take her back until she enters the second ensuing menses other than the one in which he divorced her and in case he deems proper to divorce her, he should pronounce divorce (finally) before touching her (in the period) when she is purified of her menses, and that is the prescribed period in regard to divorce as Allah has commanded. 'Abdullah made a pronouncement of one divorce and it was counted in case of divorce. 'Abdullah took her back as Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had commanded him.
Read Complete