The Book Of the Merit Of The Holy Quran
Sahih Muslim Hadith # 1930
Hadith on The Book Of the Merit Of The Holy Quran of Sahih Bukhari 1930 is about The Book Of The Book Of the Merit Of The Holy Quran as written by Imam Muslim. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter The Book Of the Merit Of The Holy Quran has 114 as total Hadith on this topic.
Hadith Book
Chapters
Hadith
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَعْقِرِيُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا شَدَّادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو عَمَّارٍ وَيَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ عِكْرِمَةُ وَلَقِيَ شَدَّادٌ أَبَا أُمَامَةَ وَوَاثِلَةَ وَصَحِبَ أَنَسًا إِلَى الشَّامِ وَأَثْنَى عَلَيْهِ فَضْلًا وَخَيْرًا عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ عَمْرُو بْنُ عَبَسَةَ السُّلَمِيُّ كُنْتُ وَأَنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَظُنُّ أَنَّ النَّاسَ عَلَى ضَلَالَةٍ وَأَنَّهُمْ لَيْسُوا عَلَى شَيْءٍ وَهُمْ يَعْبُدُونَ الْأَوْثَانَ فَسَمِعْتُ بِرَجُلٍ بِمَكَّةَ يُخْبِرُ أَخْبَارًا فَقَعَدْتُ عَلَى رَاحِلَتِي فَقَدِمْتُ عَلَيْهِ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَخْفِيًا جُرَءَاءُ عَلَيْهِ قَوْمُهُ فَتَلَطَّفْتُ حَتَّى دَخَلْتُ عَلَيْهِ بِمَكَّةَ فَقُلْتُ لَهُ مَا أَنْتَ قَالَ أَنَا نَبِيٌّ فَقُلْتُ وَمَا نَبِيٌّ قَالَ أَرْسَلَنِي اللَّهُ فَقُلْتُ وَبِأَيِّ شَيْءٍ أَرْسَلَكَ قَالَ أَرْسَلَنِي بِصِلَةِ الْأَرْحَامِ وَكَسْرِ الْأَوْثَانِ وَأَنْ يُوَحَّدَ اللَّهُ لَا يُشْرَكُ بِهِ شَيْءٌ قُلْتُ لَهُ فَمَنْ مَعَكَ عَلَى هَذَا قَالَ حُرٌّ وَعَبْدٌ قَالَ وَمَعَهُ يَوْمَئِذٍ أَبُو بَكْرٍ وَبِلَالٌ مِمَّنْ آمَنَ بِهِ فَقُلْتُ إِنِّي مُتَّبِعُكَ قَالَ إِنَّكَ لَا تَسْتَطِيعُ ذَلِكَ يَوْمَكَ هَذَا أَلَا تَرَى حَالِي وَحَالَ النَّاسِ وَلَكِنْ ارْجِعْ إِلَى أَهْلِكَ فَإِذَا سَمِعْتَ بِي قَدْ ظَهَرْتُ فَأْتِنِي قَالَ فَذَهَبْتُ إِلَى أَهْلِي وَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَكُنْتُ فِي أَهْلِي فَجَعَلْتُ أَتَخَبَّرُ الْأَخْبَارَ وَأَسْأَلُ النَّاسَ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ حَتَّى قَدِمَ عَلَيَّ نَفَرٌ مِنْ أَهْلِ يَثْرِبَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةَ فَقُلْتُ مَا فَعَلَ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَقَالُوا النَّاسُ إِلَيْهِ سِرَاعٌ وَقَدْ أَرَادَ قَوْمُهُ قَتْلَهُ فَلَمْ يَسْتَطِيعُوا ذَلِكَ فَقَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَعْرِفُنِي قَالَ نَعَمْ أَنْتَ الَّذِي لَقِيتَنِي بِمَكَّةَ قَالَ فَقُلْتُ بَلَى فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَخْبِرْنِي عَمَّا عَلَّمَكَ اللَّهُ وَأَجْهَلُهُ أَخْبِرْنِي عَنْ الصَّلَاةِ قَالَ صَلِّ صَلَاةَ الصُّبْحِ ثُمَّ أَقْصِرْ عَنْ الصَّلَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ حَتَّى تَرْتَفِعَ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ حِينَ تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَحِينَئِذٍ يَسْجُدُ لَهَا الْكُفَّارُ ثُمَّ صَلِّ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ مَحْضُورَةٌ حَتَّى يَسْتَقِلَّ الظِّلُّ بِالرُّمْحِ ثُمَّ أَقْصِرْ عَنْ الصَّلَاةِ فَإِنَّ حِينَئِذٍ تُسْجَرُ جَهَنَّمُ فَإِذَا أَقْبَلَ الْفَيْءُ فَصَلِّ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ مَحْضُورَةٌ حَتَّى تُصَلِّيَ الْعَصْرَ ثُمَّ أَقْصِرْ عَنْ الصَّلَاةِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَإِنَّهَا تَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَحِينَئِذٍ يَسْجُدُ لَهَا الْكُفَّارُ قَالَ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَالْوُضُوءَ حَدِّثْنِي عَنْهُ قَالَ مَا مِنْكُمْ رَجُلٌ يُقَرِّبُ وَضُوءَهُ فَيَتَمَضْمَضُ وَيَسْتَنْشِقُ فَيَنْتَثِرُ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا وَجْهِهِ وَفِيهِ وَخَيَاشِيمِهِ ثُمَّ إِذَا غَسَلَ وَجْهَهُ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا وَجْهِهِ مِنْ أَطْرَافِ لِحْيَتِهِ مَعَ الْمَاءِ ثُمَّ يَغْسِلُ يَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا يَدَيْهِ مِنْ أَنَامِلِهِ مَعَ الْمَاءِ ثُمَّ يَمْسَحُ رَأْسَهُ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا رَأْسِهِ مِنْ أَطْرَافِ شَعْرِهِ مَعَ الْمَاءِ ثُمَّ يَغْسِلُ قَدَمَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا رِجْلَيْهِ مِنْ أَنَامِلِهِ مَعَ الْمَاءِ فَإِنْ هُوَ قَامَ فَصَلَّى فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَمَجَّدَهُ بِالَّذِي هُوَ لَهُ أَهْلٌ وَفَرَّغَ قَلْبَهُ لِلَّهِ إِلَّا انْصَرَفَ مِنْ خَطِيئَتِهِ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ فَحَدَّثَ عَمْرُو بْنُ عَبَسَةَ بِهَذَا الْحَدِيثِ أَبَا أُمَامَةَ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ أَبُو أُمَامَةَ يَا عَمْرَو بْنَ عَبَسَةَ انْظُرْ مَا تَقُولُ فِي مَقَامٍ وَاحِدٍ يُعْطَى هَذَا الرَّجُلُ فَقَالَ عَمْرٌو يَا أَبَا أُمَامَةَ لَقَدْ كَبِرَتْ سِنِّي وَرَقَّ عَظْمِي وَاقْتَرَبَ أَجَلِي وَمَا بِي حَاجَةٌ أَنْ أَكْذِبَ عَلَى اللَّهِ وَلَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا حَتَّى عَدَّ سَبْعَ مَرَّاتٍ مَا حَدَّثْتُ بِهِ أَبَدًا وَلَكِنِّي سَمِعْتُهُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ
ابو عمار شداد بن عبداللہ اور یحییٰ بن ابی کثیر نے ابو امامہ سے روایت کی ۔ ۔ ۔ عکرمہ نے کہا : شداد ابو امامہ اور واثلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مل چکا ہے ، وہ شام کے سفر میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ رہااور ان کی فضیلت اور خوبی کی تعریف کی ۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : عمرو بن عبسہ سلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا : میں جب اپنے جاہلیت کے دور میں تھا تو ( یہ بات ) سمجھتا تھا کہ لوگ گمراہ ہیں اور جب وہ بتوں کی عبادت کرتے ہیں تو کسی ( سچی ) چیز ( دین ) پر نہیں ، پھر میں نے مکہ کے ایک آدمی کے بارے میں سنا کہ وہ بہت سی باتوں کی خبر دیتا ہے ، میں اپنی سواری پر بیٹھا اور ان کے پاس آگیا ، اس زمانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چھپے ہوئے تھے ، آپ کی قوم ( کے لوگ ) آپ کے خلاف دلیر ، اور جری تھے ۔ میں ایک لطیف تدبیر اختیار کرکے مکہ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوااور آپ سے پوچھا آپ کیا ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں نبی ہوں ۔ " پھر میں نے پوچھا : " نبی کیا ہوتا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مجھے اللہ نے بھیجا ہے ۔ " میں نے کہا : آپ کو کیا ( پیغام ) دے کر بھیجا ہے؟آپ نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ مجھے صلہ رحمی ، بتوں کو توڑنے ، اللہ تعالیٰ کو ایک قرار دینے ، اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرانے ( کاپیغام ) دے کر بھیجا ہے ۔ " میں نے آپ سے پوچھا : آپ کے ساتھ اس ( دین ) پر اور کون ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک آزاد اور ایک غلام ۔ " ۔ ۔ ۔ کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس وقت ایمان لانے والوں میں سے ابو بکر اور بلال رضوان اللہ عنھم اجمعین تھے ۔ میں نے کہا : میں بھی آپ کا متبع ہوں ۔ فرمایا : " تم اپنے آج کل کے حالات میں ایسا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ۔ کیا تم میرا اور لوگوں کا حال نہیں دیکھتے؟لیکن ( ان حالات میں ) تم اپنے گھر کی طرف لوٹ جاؤ اور جب میرے بارے میں سنو کہ میں غالب آگیا ہوں تو میرے پاس آجانا ۔ " کہا : تو میں اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ گیا ۔ او ( بعد ازاں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لے گئے میں اپنے گھر ہی میں تھا ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے ۔ تو میں بھی خبریں لینے اور لوگوں سے آپ کے حالات پوچھنے میں لگ گیا ۔ حتیٰ کہ میرے پاس اہل یثرب ( مدینہ والوں ) میں سے کچھ لوگ آئے تو میں نے پوچھا : یہ شخص جو مدینہ میں آیا ہے اس نے کیا کچھ کیا ہے؟انھوں نے کہا : لوگ تیزی سے ان ( کے دین ) کی طرف بڑھ رہے ہیں ، آپ کی قوم نے آپ کو قتل کرنا چاہا تھا لیکن وہ ایسا نہ کرسکے ۔ اس پر میں مدینہ آیا اور آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ مجھے پہچانتے ہیں؟آپ نے فرمایا : " ہاں تم وہی ہو ناں جو مجھ سے مکہ میں ملے تھے؟ " کہا : تو میں نے عرض کی : جی ہاں ، اور پھر پوچھا : اے اللہ کے نبی! مجھے وہ ( سب ) بتایئے جو اللہ نے آپ کوسکھایا ہے اور میں اس سے ناواقف ہوں ، مجھے نماز کے بارے میں بتایئے ۔ آپ نے فرمایا : " صبح کی نماز پڑھو اور پھر نمازسے رک جاؤ حتیٰ کہ سورج نکل کر بلند ہوجائے کیونکہ وہ جب طلوع ہوتا ہے تو شیطان ( اپنے سینگوں کو آگے کرکے یوں دیکھاتا ہے جیسے وہ اُس ) کے دو سینگوں کےدرمیان طلوع ہوتا ہے اور اس وقت کافر اس ( سورج ) کو سجدہ کرتے ہیں ، اس کے بعد نماز پڑھو کیونکہ نماز کا مشاہدہ ہوتاہے اور اس میں ( فرشتے ) حاضر ہوتے ہیں یہاں تک کہ جب نیزے کا سایہ اس کے ساتھ لگ جائے ( سورج بالکل سر پر آجائے ) تو پھر نماز سے رک جاؤ کیونکہ اس وقت جہنم کو ایندھن سے بھر کو بھڑکایاجاتا ہے ، پھر جب سایہ آئے جائے ( سورج ڈھل جائے ) تو نمازپڑھو کیونکہ نماز کا مشاہدہ کیاجاتا ہے اور اس میں حاضری دی جاتی ہے حتیٰ کہ تم عصر سے فارغ ہوجاؤ ، پھر نماز سے رک جاؤ یہاں تک کہ سورج ( پوری طرح ) غروب ہوجائے کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں میں غروب ہوتا ہے اور اس وقت کافر اس کے سامنے سجدہ کرتے ہیں ۔ " کہا : پھر میں نے پوچھا : اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! تو وضو؟مجھے اس کے بارے میں بھی بتایئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے جوشخص بھی وضو کے لئے پانی اپنے قریب کرتاہے ۔ پھر کلی کرتاہے اور ناک میں پانی کھینچ کر اسے جھاڑتاہے تو اس سے اس کے چہرے ، منہ ، اور ناک کے نتھنوں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں ، پھر جب وہ اللہ کے حکم کےمطابق اپنے چہرے کو دھوتا ہے تو لازماً اس کے چہرے کےگناہ بھی پانی کے ساتھ اس کی داڑھی کے کناروں سے گر جاتے ہیں ، پھر وہ اپنے دونوں ہاتھوں کو کہنیوں ( کے اوپر ) تک دھوتا ہے ۔ تو لازماً اس کے ہاتھوں کےگناہ پانی کے ساتھ اس کے پوروں سے گرجاتے ہیں ، پھر وہ سر کا مسح کرتاہے تو اس کے سر کے گناہ پانی کے ساتھ اس کے بالوں کے اطراف سے زائل ہوجاتے ہیں ، پھر وہ ٹخنوں ( کے اوپر ) تک اپنے دونوں قدم دھوتا ہے ۔ تو اس کے دونوں پاؤں کے گناہ پانی کے ساتھ اس کے پوروں سے گر جاتے ہیں ، پھر اگر وہ کھڑا ہوانماز پڑھی اور اللہ کے شایان شان اس کی حمد وثنا اور بزرگی بیان کی اور اپنا دل اللہ کے لئے ( ہر قسم کے دوسرے خیالات وتصورات سے ) خالی کرلیا تو وہ اپنے گناہوں سے اس طرح نکلتا ہے جس طرح اس وقت تھا جس دن اس کی ماں نے اسے ( ہر قسم کے گناہوں سے پاک ) جنا تھا ۔ " حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ( ایک اور ) صحابی حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سنائی تو ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا : اے عمرو بن عبسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ !دیکھ لوتم کیا کہہ رہے ہو ۔ ایک ہی جگہ اس آدمی کو اتناکچھ عطا کردیا جاتا ہے! اس پر عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اے ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ !میری عمر بڑھ گئی ہے میری ہڈیاں نرم ہوگئیں ہیں اور میری موت کا وقت بھی قریب آچکا ہے اور مجھے کوئی ضرورت نہیں کہ اللہ پر جھوٹ بولوں ۔ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولوں ۔ اگر میں نے اس حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ، دو ، تین ۔ ۔ ۔ حتیٰ کہ انھوں نے سات بار شمار کیا ۔ ۔ ۔ بار نہ سنا ہوتا تو میں اس حدیث کو کبھی بیان نہ کرتا بلکہ میں نے تو اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سے بھی زیادہ بارسنا ہے ۔
Amr b. 'Abasa Sulami reported: In the state of the Ignorance (before embracing Islam), I used to think that the people were in error and they were not on anything (which may be called the right path) and worshipped the idols. Meanwhile, I heard of a man in Mecca who was giving news (on the basis of his prophetic knowledge) ; so I sat on my ride and went to him. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) was at that time hiding as his people had made life hard for him. I adopted a friendly attitude (towards the Meccans and thus managed) to enter Mecca and go to him (the Holy Prophet) and I said to him: Who are you? He said: I am a Prophet (of Allah). I again said: Who is a Prophet? He said: (I am a Prophet in the sense that) I have been sent by Allah. I said: What is that which you have been sent with? He said: I have been sent to join ties of relationship (with kindness and affection), to break the Idols, and to proclaim the oneness of Allah (in a manner that) nothing is to be associated with Him. I said: Who is with you in this (in these beliefs and practices)? He said: A free man and a slave. He (the narrator) said: Abu Bakr and Bilal were there with him among those who had embraced Islam by that time. I said: I intend to follow you. He said: During these days you would not be able to do so. Don't you see the (hard) condition under which I and (my) people are living? You better go back to your people and when you hear that I have been granted victory, you come to me. So I went to my family. I was in my home when the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came to Medina. I was among my people and used to seek news and ask people when he arrived in Medina. Then a group of people belonging to Yathrib (Medina) came. I said (to them): How is that person getting on who has come to Medina? They said: The people are hastening to him, while his people (the polytheists of Mecca) planned to kill him, but they could not do so. I (on hearing it) came to Medina and went to him and said: Messenger of Allah, do you recognise me? He said: Yes, you are the same man who met me at Mecca. I said: It is so. I again said: Prophet of Allah, tell me that which Allah has taught you and which I do not know, tell me about the prayer. He said: Observe the dawn prayer, then stop praying when the sun is rising till it is fully up, for when it rises it comes up between the horns of Satan, and the unbelievers prostrate themselves to it at that time. Then pray, for the prayer is witnessed and attended (by angels) till the shadow becomes about the length of a lance; then cease prayer, for at that time Hell is heated up. Then when the shadow moves forward, pray, for the prayer is witnessed and attended by angels, till you pray the afternoon prayer, then cease prayer till the sun sets, for it sets between the horns of devil, and at that time the unbelievers prostrate themselves before it. I said: Apostle of Allah, tell me about ablution also. He said: None of you who uses water for ablution and rinses his mouth, snuffs up water and blows it, but the sins of his face, and his mouth and his nostrils fall out. When he washes his face, as Allah has commanded him, the sins of his face fall out from the end of his beard with water. Then (when) he washes his forearms up to the elbows, the sins of his arms fall out along with water from his finger-tips. And when he wipes his head, the sins of his head fall out from the points of his hair along with water. And (when) he washes his feet up to the ankles, the sins of his feet fall out from his toes along with water. And if he stands to pray and praises Allah, lauds Him and glorifies Him with what becomes Him and shows wholehearted devotion to Allah, his sins would depart leaving him (as innocent) as he was on the day his mother bore him. 'Amr b. 'Abasa narrated this hadith to Abu Umama, a Companion of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), and Abu Umama said to him: 'Amr b. 'Abasa, think what you are saying that such (a great reward) is given to a man at one place (only in the act of ablution and prayer). Upon this 'Amr said: Abu Umama, I have grown old and my bones have become weak and I am at the door of death; what impetus is there for me to attribute a lie to Allah and the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم )? Had I heard it from the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) once, twice, or three times (even seven times), I would have never narrated it, but I have heard it from him on occasions more than these.
More Hadiths From : The Book Of the Merit Of The Holy Quran
Hadith 1838
A'isha reported that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) listened to the recitation of the Qur'an by a man in the mosque. Thereupon he said: May Allah have mercy upon him; be reminded me of the verse which I had been made to forget.
Read CompleteHadith 1839
Abdullah b. 'Umar reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The example of a man who has memorised the Qur'an is like that of a hobbled camel. If he remained vigilant, he would be able to retain it (with him), and if he loosened the hobbled camel it would escape.
Read CompleteHadith 1840
This hadith has been narrated by Ibn 'Umar from the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), but in the hadith transmited by Musa b. 'Uqba, this addition is made: When one who had committed the Qur'an to memory (or who is familiar with it) gets up (for night prayer) and recites it night and day, it remains fresh in his mind, but if he does not get up (for prayer and thus does not recite it) he forgets it.
Read CompleteHadith 1841
Abdullah reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: What a wretched person is he amongst them who says: I have forgotten such and such a verse. (He should instead of using this expression say): I have been made to forget it. Try to remember the Qur'an for it is more apt to escape from men's minds than a hobbled camel.
Read CompleteHadith 1842
Abdullah is reported to have said: Keep refreshing your knowledge of the sacred books (or always renew your knowledge of these sacred books) and sometimes he would mention the Qur'an for it is more apt to escape from men's minds than animals which are hobbled, and the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: None of you should say: I forgot such and such a verse, but he has been made to forget.
Read Complete