THE BOOK OF COMMENTARY
Sahih Bukhari Hadith # 4566
Hadith on COMMENTARY of Sahih Bukhari 4566 is about The Book Of THE BOOK OF COMMENTARY as written by Imam Muhammad al-Bukhari. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter THE BOOK OF COMMENTARY has 504 as total Hadith on this topic.
Hadith Book
Chapters
Hadith
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، رَكِبَ عَلَى حِمَارٍ عَلَى قَطِيفَةٍ فَدَكِيَّةٍ ، وَأَرْدَفَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ وَرَاءَهُ يَعُودُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ ، فِي بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ قَبْلَ وَقْعَةِ بَدْرٍ ، قَالَ : حَتَّى مَرَّ بِمَجْلِسٍ فِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ، فَإِذَا فِي الْمَجْلِسِ أَخْلَاطٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ، وَالْمُشْرِكِينَ ، عَبَدَةِ الْأَوْثَانِ ، وَالْيَهُودِ ، وَالْمُسْلِمِينَ ، وَفِي الْمَجْلِسِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ ، فَلَمَّا غَشِيَتِ الْمَجْلِسَ عَجَاجَةُ الدَّابَّةِ ، خَمَّرَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ أَنْفَهُ بِرِدَائِهِ ، ثُمَّ قَالَ : لَا تُغَبِّرُوا عَلَيْنَا ، فَسَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ ، ثُمَّ وَقَفَ ، فَنَزَلَ ، فَدَعَاهُمْ إِلَى اللَّهِ وَقَرَأَ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنَ ، فَقَالَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ : أَيُّهَا الْمَرْءُ ، إِنَّهُ لَا أَحْسَنَ مِمَّا تَقُولُ ، إِنْ كَانَ حَقًّا فَلَا تُؤذْيِنَا بِهِ فِي مَجْلِسِنَا ، ارْجِعْ إِلَى رَحْلِكَ ، فَمَنْ جَاءَكَ فَاقْصُصْ عَلَيْهِ ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ : بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَاغْشَنَا بِهِ فِي مَجَالِسِنَا ، فَإِنَّا نُحِبُّ ذَلِكَ ، فَاسْتَبَّ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْيَهُودُ حَتَّى كَادُوا يَتَثَاوَرُونَ ، فَلَمْ يَزَلِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَفِّضُهُمْ حَتَّى سَكَنُوا ، ثُمَّ رَكِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَابَّتَهُ ، فَسَارَ حَتَّى دَخَلَ عَلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَا سَعْدُ ، أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالَ أَبُو حُبَابٍ ؟ يُرِيدُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ ، قَالَ : كَذَا وَكَذَا ، قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، اعْفُ عَنْهُ ، وَاصْفَحْ عَنْهُ ، فَوَالَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ ، لَقَدْ جَاءَ اللَّهُ بِالْحَقِّ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ ، لَقَدِ اصْطَلَحَ أَهْلُ هَذِهِ الْبُحَيْرَةِ عَلَى أَنْ يُتَوِّجُوهُ فَيُعَصِّبُوهُ بِالْعِصَابَةِ ، فَلَمَّا أَبَى اللَّهُ ذَلِكَ بِالْحَقِّ الَّذِي أَعْطَاكَ اللَّهُ شَرِقَ بِذَلِكَ ، فَذَلِكَ فَعَلَ بِهِ مَا رَأَيْتَ ، فَعَفَا عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ يَعْفُونَ عَنِ الْمُشْرِكِينَ وَأَهْلِ الْكِتَابِ كَمَا أَمَرَهُمُ اللَّهُ ، وَيَصْبِرُونَ عَلَى الْأَذَى ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذًى كَثِيرًا سورة آل عمران آية 186 الْآيَةَ ، وَقَالَ اللَّهُ : وَدَّ كَثِيرٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يَرُدُّونَكُمْ مِنْ بَعْدِ إِيمَانِكُمْ كُفَّارًا حَسَدًا مِنْ عِنْدِ أَنْفُسِهِمْ سورة البقرة آية 109 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَأَوَّلُ الْعَفْوَ مَا أَمَرَهُ اللَّهُ بِهِ ، حَتَّى أَذِنَ اللَّهُ فِيهِمْ ، فَلَمَّا غَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدْرًا فَقَتَلَ اللَّهُ بِهِ صَنَادِيدَ كُفَّارِ قُرَيْشٍ ، قَالَ ابْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ وَمَنْ مَعَهُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَعَبَدَةِ الْأَوْثَانِ : هَذَا أَمْرٌ قَدْ تَوَجَّهَ ، فَبَايَعُوا الرَّسُولَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْإِسْلَامِ ، فَأَسْلَمُوا .
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گدھے کی پشت پر فدک کی بنی ہوئی ایک موٹی چادر رکھنے کے بعد سوار ہوئے اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو اپنے پیچھے بٹھایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنو حارث بن خزرج میں سعد بن عبادہ رضی اللہ کی مزاج پرسی کے لیے تشریف لے جا رہے تھے۔ یہ جنگ بدر سے پہلے کا واقعہ ہے۔ راستہ میں ایک مجلس سے آپ گزرے جس میں عبداللہ بن ابی ابن سلول ( منافق ) بھی موجود تھا، یہ عبداللہ بن ابی کے ظاہری اسلام لانے سے بھی پہلے کا قصہ ہے۔ مجلس میں مسلمان اور مشرکین یعنی بت پرست اور یہودی سب ہی طرح کے لوگ تھے، انہیں میں عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ سواری کی ( ٹاپوں سے گرد اڑی اور ) مجلس والوں پر پڑی تو عبداللہ بن ابی نے چادر سے اپنی ناک بند کر لی اور بطور تحقیر کہنے لگا کہ ہم پر گرد نہ اڑاؤ، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی قریب پہنچ گئے اور انہیں سلام کیا، پھر آپ سواری سے اتر گئے اور مجلس والوں کو اللہ کی طرف بلایا اور قرآن کی آیتیں پڑھ کر سنائیں۔ اس پر عبداللہ بن ابی ابن سلول کہنے لگا، جو کلام آپ نے پڑھ کر سنایا ہے، اس سے عمدہ کوئی کلام نہیں ہو سکتا۔ اگرچہ یہ کلام بہت اچھا، پھر بھی ہماری مجلسوں میں آ آ کر آپ ہمیں تکلیف نہ دیا کریں، اپنے گھر بیٹھیں، اگر کوئی آپ کے پاس جائے تو اسے اپنی باتیں سنایا کریں۔ ( یہ سن کر ) عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے کہا، ضرور یا رسول اللہ! آپ ہماری مجلسوں میں تشریف لایا کریں، ہم اسی کو پسند کرتے ہیں۔ اس کے بعد مسلمان، مشرکین اور یہودی آپس میں ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے لگے اور قریب تھا کہ فساد اور لڑائی تک کی نوبت پہنچ جاتی لیکن آپ نے انہیں خاموش اور ٹھنڈا کر دیا اور آخر سب لوگ خاموش ہو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہو کر وہاں سے چلے آئے اور سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے یہاں تشریف لے گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے بھی اس کا ذکر کیا کہ سعد! تم نے نہیں سنا، ابوحباب، آپ کی مراد عبداللہ بن ابی ابن سلول سے تھی، کیا کہہ رہا تھا؟ اس نے اس طرح کی باتیں کی ہیں۔ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ اسے معاف فرما دیں اور اس سے درگزر کر دیں۔ اس ذات کی قسم! جس نے آپ پر کتاب نازل کی ہے اللہ نے آپ کے ذریعہ وہ حق بھیجا ہے جو اس نے آپ پر نازل کیا ہے۔ اس شہر ( مدینہ ) کے لوگ ( پہلے ) اس پر متفق ہو چکے تھے کہ اس ( عبداللہ بن ابی ) کو تاج پہنا دیں اور ( شاہی ) عمامہ اس کے سر پر باندھ دیں لیکن جب اللہ تعالیٰ نے اس حق کے ذریعہ جو آپ کو اس نے عطا کیا ہے، اس باطل کو روک دیا تو اب وہ چڑ گیا ہے اور اس وجہ سے وہ معاملہ اس نے آپ کے ساتھ کیا جو آپ نے ملاحظہ فرمایا ہے۔ آپ نے اسے معاف کر دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم مشرکین اور اہل کتاب سے درگزر کیا کرتے تھے اور ان کی اذیتوں پر صبر کیا کرتے تھے۔ اسی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ”اور یقیناً تم بہت سی دل آزاری کی باتیں ان سے بھی سنو گے، جنہیں تم سے پہلے کتاب مل چکی ہے اور ان سے بھی جو مشرک ہیں اور اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو یہ بڑے عزم و حوصلہ کی بات ہے“ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”بہت سے اہل کتاب تو دل ہی سے چاہتے ہیں کہ تمہیں ایمان ( لے آنے ) کے بعد پھر سے کافر بنا لیں، حسد کی راہ سے جو ان کے دلوں میں ہے۔“ آخر آیت تک۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا حکم تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ کفار کو معاف کر دیا کرتے تھے۔ آخر اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان کے ساتھ جنگ کی اجازت دے دی اور جب آپ نے غزوہ بدر کیا تو اللہ تعالیٰ کی منشا کے مطابق قریش کے کافر سردار اس میں مارے گئے تو عبداللہ بن ابی ابن سلول اور اس کے دوسرے مشرک اور بت پرست ساتھیوں نے آپس میں مشورہ کر کے ان سب نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کر لی اور ظاہراً اسلام میں داخل ہو گئے۔
Narrated Usama bin Zaid: Allah's Messenger rode a donkey, equipped with a thick cloth-covering made in Fadak and was riding behind him. He was going to pay visit to Sa`d bin Ubada in Banu Al-Harith bin Al-Khazraj; and this incident happened before the battle of Badr. The Prophet passed by a gathering in which `Abdullah bin Ubai bin Salul was present, and that was before `Abdullah bin Ubai embraced Islam. Behold in that gathering there were people of different religions: there were Muslims, pagans, idol-worshippers and Jews, and in that gathering `Abdullah bin Rawaha was also present. When a cloud of dust raised by the donkey reached that gathering, `Abdullah bin Ubai covered his nose with his garment and then said, Do not cover us with dust. Then Allah's Messenger greeted them and stopped and dismounted and invited them to Allah (i.e. to embrace Islam) and recited to them the Holy Qur'an. On that, `Abdullah bin Ubai bin Saluil said, O man ! There is nothing better than that what you say. If it is the truth, then do not trouble us with it in our gatherings. Return to your mount (or residence) and if somebody comes to you, relate (your tales) to him. On that `Abdullah bin Rawaha said, Yes, O Allah's Apostle! Bring it (i.e. what you want to say) to us in our gathering, for we love that. So the Muslims, the pagans and the Jews started abusing one another till they were on the point of fighting with one another. The Prophet kept on quietening them till they became quiet, whereupon the Prophet rode his animal (mount) and proceeded till he entered upon Sa`d bin Ubada. The Prophet said to Sa`d, Did you not hear what 'Abu Hub-b said? He meant `Abdullah bin Ubai. He said so-andso. On that Sa`d bin Ubada said, O Allah's Messenger ! Excuse and forgive him, for by Him Who revealed the Book to you, Allah brought the Truth which was sent to you at the time when the people of this town (i.e. Medina) had decided unanimously to crown him and tie a turban on his head (electing him as chief). But when Allah opposed that (decision) through the Truth which Allah gave to you, he (i.e. `Abdullah bin Ubai) was grieved with jealously. and that caused him to do what you have seen. So Allah's Messenger excused him, for the Prophet and his companions used to forgive the pagans and the people of Scripture as Allah had ordered them, and they used to put up with their mischief with patience. Allah said: And you shall certainly hear much that will grieve you from those who received the Scripture before you and from the pagans........'(3.186) And Allah also said:-- Many of the people of the Scripture wish if they could turn you away as disbelievers after you have believed, from selfish envy.. (2.109) So the Prophet used to stick to the principle of forgiveness for them as long as Allah ordered him to do so till Allah permitted fighting them. So when Allah's Messenger fought the battle of Badr and Allah killed the nobles of Quraish infidels through him, Ibn Ubai bin Salul and the pagans and idolaters who were with him, said, This matter (i.e. Islam) has appeared (i.e. became victorious). So they gave the pledge of allegiance (for embracing Islam) to Allah's Messenger and became Muslims.
More Hadiths From : THE BOOK OF COMMENTARY
Hadith 4474
Narrated Abu Sa`id bin Al-Mu'alla: While I was praying in the Mosque, Allah's Messenger called me but I did not respond to him. Later I said, O Allah's Messenger ! I was praying. He said, Didn't Allah say'-- Give your response to Allah (by obeying Him) and to His Apostle when he calls you. (8.24) He then said to me, I will teach you a Sura which is the greatest Sura in the Qur'an, before you leave the Mosque. Then he got hold of my hand, and when he intended to leave (the Mosque), I said to him, Didn't you say to me, 'I will teach you a Sura which is the greatest Sura in the Qur'an?' He said, Al-Hamdu-Li l-lah Rabbi-l-`alamin (i.e. Praise be to Allah, the Lord of the worlds) which is Al-Sab'a Al-Mathani (i.e. seven repeatedly recited Verses) and the Grand Qur'an which has been given to me.
Read CompleteHadith 4475
Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger said, When the Imam says: 'Ghair-il-Maghdubi `alaihim Walad-Dallin (i.e. not the path of those who earn Your Anger, nor the path of those who went astray (1.7)), then you must say, 'Ameen', for if one's utterance of 'Ameen' coincides with that of the angels, then his past sins will be forgiven.
Read CompleteHadith 4476
Narrated Anas: The Prophet said, On the Day of Resurrection the Believers will assemble and say, 'Let us ask somebody to intercede for us with our Lord.' So they will go to Adam and say, 'You are the father of all the people, and Allah created you with His Own Hands, and ordered the angels to prostrate to you, and taught you the names of all things; so please intercede for us with your Lord, so that He may relieve us from this place of ours.' Adam will say, 'I am not fit for this (i.e. intercession for you).' Then Adam will remember his sin and feel ashamed thereof. He will say, 'Go to Noah, for he was the first Apostle, Allah sent to the inhabitants of the earth.' They will go to him and Noah will say, 'I am not fit for this undertaking.' He will remember his appeal to his Lord to do what he had no knowledge of, then he will feel ashamed thereof and will say, 'Go to the Khalil--r-Rahman (i.e. Abraham).' They will go to him and he will say, 'I am not fit for this undertaking. Go to Moses, the slave to whom Allah spoke (directly) and gave him the Torah .' So they will go to him and he will say, 'I am not fit for this undertaking.' and he will mention (his) killing a person who was not a killer, and so he will feel ashamed thereof before his Lord, and he will say, 'Go to Jesus, Allah's Slave, His Apostle and Allah's Word and a Spirit coming from Him. Jesus will say, 'I am not fit for this undertaking, go to Muhammad the Slave of Allah whose past and future sins were forgiven by Allah.' So they will come to me and I will proceed till I will ask my Lord's Permission and I will be given permission. When I see my Lord, I will fall down in Prostration and He will let me remain in that state as long as He wishes and then I will be addressed.' (Muhammad!) Raise your head. Ask, and your request will be granted; say, and your saying will be listened to; intercede, and your intercession will be accepted.' I will raise my head and praise Allah with a saying (i.e. invocation) He will teach me, and then I will intercede. He will fix a limit for me (to intercede for) whom I will admit into Paradise. Then I will come back again to Allah, and when I see my Lord, the same thing will happen to me. And then I will intercede and Allah will fix a limit for me to intercede whom I will let into Paradise, then I will come back for the third time; and then I will come back for the fourth time, and will say, 'None remains in Hell but those whom the Qur'an has imprisoned (in Hell) and who have been destined to an eternal stay in Hell.' (The compiler) Abu `Abdullah said: 'But those whom the Qur'an has imprisoned in Hell,' refers to the Statement of Allah: They will dwell therein forever. (16.29)
Read CompleteHadith 4477
Narrated `Abdullah: I asked the Prophet, What is the greatest sin in the Sight of Allah? He said, That you set up a rival unto Allah though He Alone created you. I said, That is indeed a great sin. Then asked, What is next? He said, To kill your son lest he should share your food with you. I asked, What is next? He said, To commit illegal sexual intercourse with the wife of your neighbor.
Read CompleteHadith 4478
Narrated Sa`id bin Zaid: Allah's Messenger said, The Kam'a (i.e. a kind of edible fungus) is like the Manna (in that it is obtained without effort) and its water is a (medicine) cure for eye trouble.
Read Complete