THE BOOK OF AL- MAGHAZI
Sahih Bukhari Hadith # 4093
Hadith on AL- MAGHAZI of Sahih Bukhari 4093 is about The Book Of THE BOOK OF AL- MAGHAZI as written by Imam Muhammad al-Bukhari. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter THE BOOK OF AL- MAGHAZI has 525 as total Hadith on this topic.
Hadith Book
Chapters
Hadith
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ , حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ , عَنْ هِشَامٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ : اسْتَأْذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ فِي الْخُرُوجِ حِينَ اشْتَدَّ عَلَيْهِ الْأَذَى , فَقَالَ لَهُ : أَقِمْ , فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَطْمَعُ أَنْ يُؤْذَنَ لَكَ , فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : إِنِّي لَأَرْجُو ذَلِكَ , قَالَتْ : فَانْتَظَرَهُ أَبُو بَكْرٍ , فَأَتَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ ظُهْرًا فَنَادَاهُ , فَقَالَ : أَخْرِجْ مَنْ عِنْدَكَ , فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : إِنَّمَا هُمَا ابْنَتَايَ , فَقَالَ : أَشَعَرْتَ أَنَّهُ قَدْ أُذِنَ لِي فِي الْخُرُوجِ , فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ الصُّحْبَةَ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : الصُّحْبَةَ , قَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ عِنْدِي نَاقَتَانِ قَدْ كُنْتُ أَعْدَدْتُهُمَا لِلْخُرُوجِ , فَأَعْطَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَاهُمَا وَهِيَ الْجَدْعَاءُ , فَرَكِبَا فَانْطَلَقَا حَتَّى أَتَيَا الْغَارَ وَهُوَ بِثَوْرٍ فَتَوَارَيَا فِيهِ , فَكَانَ عَامِرُ بْنُ فُهَيْرَةَ غُلَامًا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الطُّفَيْلِ بْنِ سَخْبَرَةَ أَخُو عَائِشَةَ لِأُمِّهَا , وَكَانَتْ لِأَبِي بَكْرٍ مِنْحَةٌ فَكَانَ يَرُوحُ بِهَا وَيَغْدُو عَلَيْهِمْ وَيُصْبِحُ فَيَدَّلِجُ إِلَيْهِمَا , ثُمَّ يَسْرَحُ فَلَا يَفْطُنُ بِهِ أَحَدٌ مِنَ الرِّعَاءِ , فَلَمَّا خَرَجَ خَرَجَ مَعَهُمَا يُعْقِبَانِهِ حَتَّى قَدِمَا الْمَدِينَةَ فَقُتِلَ عَامِرُ بْنُ فُهَيْرَةَ يَوْمَ بِئْرِ مَعُونَةَ . وَعَنْ أَبِي أُسَامَةَ , قَالَ : قَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ : فَأَخْبَرَنِي أَبِي , قَالَ : لَمَّا قُتِلَ الَّذِينَ بِبِئْرِ مَعُونَةَ وَأُسِرَ عَمْرُو بْنُ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيُّ قَالَ لَهُ عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ : مَنْ هَذَا ؟ فَأَشَارَ إِلَى قَتِيلٍ , فَقَالَ لَهُ : عَمْرُو بْنُ أُمَيَّةَ هَذَا عَامِرُ بْنُ فُهَيْرَةَ , فَقَالَ : لَقَدْ رَأَيْتُهُ بَعْدَ مَا قُتِلَ رُفِعَ إِلَى السَّمَاءِ , حَتَّى إِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَى السَّمَاءِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْأَرْضِ , ثُمَّ وُضِعَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرُهُمْ فَنَعَاهُمْ , فَقَالَ : إِنَّ أَصْحَابَكُمْ قَدْ أُصِيبُوا وَإِنَّهُمْ قَدْ سَأَلُوا رَبَّهُمْ , فَقَالُوا رَبَّنَا أَخْبِرْ عَنَّا إِخْوَانَنَا بِمَا رَضِينَا عَنْكَ وَرَضِيتَ عَنَّا , فَأَخْبَرَهُمْ عَنْهُمْ وَأُصِيبَ يَوْمَئِذٍ فِيهِمْ عُرْوَةُ بْنُ أَسْماءَ بْنِ الصَّلْتِ فَسُمِّيَ عُرْوَةُ بِهِ وَمُنْذِرُ بْنُ عَمْرٍو سُمِّيَ بِهِ مُنْذِرًا .
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب مکہ میں مشرک لوگ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو سخت تکلیف دینے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی اجازت چاہی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابھی یہیں ٹھہرے رہو۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ بھی ( اللہ تعالیٰ سے ) اپنے لیے ہجرت کی اجازت کے امیدوار ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں مجھے اس کی امید ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ انتظار کرنے لگے۔ آخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ظہر کے وقت ( ہمارے گھر ) تشریف لائے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پکارا اور فرمایا کہ تخلیہ کر لو۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ صرف میری دونوں لڑکیاں یہاں موجود ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کو معلوم ہے مجھے بھی ہجرت کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا مجھے بھی ساتھ چلنے کی سعادت حاصل ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں تم بھی میرے ساتھ چلو گے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے پاس دو اونٹنیاں ہیں اور میں نے انہیں ہجرت ہی کی نیت سے تیار کر رکھا ہے۔ چنانچہ انہوں نے ایک اونٹنی جس کا نام ”الجدعا“ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دی۔ دونوں بزرگ سوار ہو کر روانہ ہوئے اور یہ غار ثور پہاڑی کا تھا اس میں جا کر دونوں پوشیدہ ہو گئے۔ عامر بن فہیرہ جو عبداللہ بن طفیل بن سنجرہ، عائشہ رضی اللہ عنہا کے والدہ کی طرف سے بھائی تھے، ابوبکر رضی اللہ عنہ کی ایک دودھ دینے والی اونٹنی تھی تو عامر بن فہیرہ صبح و شام ( عام مویشیوں کے ساتھ ) اسے چرانے لے جاتے اور رات کے آخری حصہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آتے تھے۔ ( غار ثور میں ان حضرات کی خوراک اسی کا دودھ تھی ) اور پھر اسے چرانے کے لیے لے کر روانہ ہو جاتے۔ اس طرح کوئی چرواہا اس پر آگاہ نہ ہو سکا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ غار سے نکل کر روانہ ہوئے تو پیچھے پیچھے عامر بن فہیرہ بھی پہنچے تھے۔ آخر دونوں حضرات مدینہ پہنچ گئے۔ بئرمعونہ کے حادثہ میں عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ بھی شہید ہو گئے تھے۔ ابواسامہ سے روایت ہے، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، انہیں ان کے والد نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ جب بئرمعونہ کے حادثہ میں قاری صحابہ شہید کئے گئے اور عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ قید کئے گئے تو عامر بن طفیل نے ان سے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ انہوں نے ایک لاش کی طرف اشارہ کیا۔ عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ یہ عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ اس پر عامر بن طفیل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ شہید ہو جانے کے بعد ان کی لاش آسمان کی طرف اٹھائی گئی۔ میں نے اوپر نظر اٹھائی تو لاش آسمان و زمین کے درمیان لٹک رہی تھی۔ پھر وہ زمین پر رکھ دی گئی۔ ان شہداء کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جبرائیل علیہ السلام نے باذن خدا بتا دیا تھا۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی شہادت کی خبر صحابہ کو دی اور فرمایا کہ تمہارے ساتھی شہید کر دیئے گئے ہیں اور شہادت کے بعد انہوں نے اپنے رب کے حضور میں عرض کیا کہ اے ہمارے رب! ہمارے ( مسلمان ) بھائیوں کو اس کی اطلاع دیدے کہ ہم تیرے پاس پہنچ کر کس طرح خوش ہیں اور تو بھی ہم سے راضی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ( قرآن مجید کے ذریعہ ) مسلمانوں کو اس کی اطلاع دے دی۔ اسی حادثہ میں عروہ بن اسماء بن صلت رضی اللہ عنہما بھی شہید ہوئے تھے ( پھر زبیر رضی اللہ عنہ کے بیٹے جب پیدا ہوئے ) تو ان کا نام عروہ، انہیں عروہ ابن اسماء رضی اللہ عنہما کے نام پر رکھا گیا۔ منذر بن عمرو رضی اللہ عنہ اس حادثہ میں شہید ہوئے تھے۔ ( اور زبیر رضی اللہ عنہ کے دوسرے صاحب زادے کا نام ) منذر انہیں کے نام پر رکھا گیا تھا۔
Narrated `Aisha: Abu Bakr asked the Prophet to allow him to go out (of Mecca) when he was greatly annoyed (by the infidels). But the Prophet said to him, ''Wait. Abu Bakr said, O Allah's Apostle! Do you hope that you will be allowed (to migrate)? Allah's Apostle replied, I hope so. So Abu Bakr waited for him till one day Allah's Apostle came at noon time and addressed him saying Let whoever is present with you, now leave you. Abu Bakr said, None is present but my two daughters. The Prophet said, Have you noticed that I have been allowed to go out (to migrate)? Abu Bakr said, O Allah's Apostle, I would like to accompany you. The Prophet said, You will accompany me. Abu Bakr said, O Allah's Apostle! I have got two she-camels which I had prepared and kept ready for (our) going out. So he gave one of the two (she-camels) to the Prophet and it was Al-Jad`a . They both rode and proceeded till they reached the Cave at the mountain of Thaur where they hid themselves. Amir bin Fuhaira was the slave of `Abdullah bin at-Tufail bin Sakhbara `Aisha's brother from her mother's side. Abu Bakr had a milch she-camel. Amir used to go with it (i.e. the milch she-camel) in the afternoon and come back to them before noon by setting out towards them in the early morning when it was still dark and then he would take it to the pasture so that none of the shepherds would be aware of his job. When the Prophet (and Abu Bakr) went away (from the Cave), he (i.e. 'Amir) too went along with them and they both used to make him ride at the back of their camels in turns till they reached Medina. 'Amir bin Fuhaira was martyred on the day of Bir Ma'una. Narrated `Urwa: When those (Muslims) at Bir Ma'una were martyred and `Amr bin Umaiya Ad- Damri was taken prisoner, 'Amir bin at-Tufail, pointing at a killed person, asked `Amr, Who is this? `Amr bin Umaiya said to him, He is 'Amir bin Fuhaira. 'Amir bin at-Tufail said, I saw him lifted to the sky after he was killed till I saw the sky between him and the earth, and then he was brought down upon the earth. Then the news of the killed Muslims reached the Prophet and he announced the news of their death saying, Your companions (of Bir Ma'una) have been killed, and they have asked their Lord saying, 'O our Lord! Inform our brothers about us as we are pleased with You and You are pleased with us. So Allah informed them (i.e. the Prophet and his companions) about them (i.e. martyrs of Bir Mauna). On that day, `Urwa bin Asma bin As-Salt who was one of them, was killed, and `Urwa (bin Az- Zubair) was named after `Urwa bin Asma and Mundhir (bin AzZubair) was named after Mundhir bin `Amr (who had also been martyred on that day).
More Hadiths From : THE BOOK OF AL- MAGHAZI
Hadith 3949
Narrated Abu 'Is-haq: Once, while I was sitting beside Zaid bin Al-Arqam, he was asked, How many Ghazwat did the Prophet undertake? Zaid replied, Nineteen. They said, In how many Ghazwat did you join him? He replied, Seventeen. I asked, Which of these was the first? He replied, Al-`Ashira or Al- `Ashiru.
Read CompleteHadith 3950
Narrated `Abdullah bin Mas`ud: From Sa`d bin Mu`adh: Sa`d bin Mu`adh was an intimate friend of Umaiya bin Khalaf and whenever Umaiya passed through Medina, he used to stay with Sa`d, and whenever Sa`d went to Mecca, he used to stay with Umaiya. When Allah's Apostle arrived at Medina, Sa`d went to perform `Umra and stayed at Umaiya's home in Mecca. He said to Umaiya, Tell me of a time when (the Mosque) is empty so that I may be able to perform Tawaf around the Ka`ba. So Umaiya went with him about midday. Abu Jahl met them and said, O Abu Safwan! Who is this man accompanying you? He said, He is Sa`d. Abu Jahl addressed Sa`d saying, I see you wandering about safely in Mecca inspite of the fact that you have given shelter to the people who have changed their religion (i.e. became Muslims) and have claimed that you will help them and support them. By Allah, if you were not in the company of Abu Safwan, you would not be able to go your family safely. Sa`d, raising his voice, said to him, By Allah, if you should stop me from doing this (i.e. performing Tawaf) I would certainly prevent you from something which is more valuable for you, that is, your passage through Medina. On this, Umaiya said to him, O Sa`d do not raise your voice before Abu-l-Hakam, the chief of the people of the Valley (of Mecca). Sa`d said, O Umaiya, stop that! By Allah, I have heard Allah's Apostle predicting that the Muslim will kill you. Umaiya asked, In Mecca? Sa`d said, I do not know. Umaiya was greatly scared by that news. When Umaiya returned to his family, he said to his wife, O Um Safwan! Don't you know what Sa`d told me? She said, What has he told you? He replied, He claims that Muhammad has informed them (i.e. companions that they will kill me. I asked him, 'In Mecca?' He replied, 'I do not know. Then Umaiya added, By Allah, I will never go out of Mecca. But when the day of (the Ghazwa of) Badr came, Abu Jahl called the people to war, saying, Go and protect your caravan. But Umaiya disliked to go out (of Mecca). Abu Jahl came to him and said, O Abu Safwan! If the people see you staying behind though you are the chief of the people of the Valley, then they will remain behind with you. Abu Jahl kept on urging him to go until he (i.e. Umaiya) said, As you have forced me to change my mind, by Allah, I will buy the best camel in Mecca. Then Umaiya said (to his wife). O Um Safwan, prepare what I need (for the journey). She said to him, O Abu Safwan! Have you forgotten what your Yathribi brother told you? He said, No, but I do not want to go with them but for a short distance. So when Umaiya went out, he used to tie his camel wherever he camped. He kept on doing that till Allah caused him to be killed at Badr.
Read CompleteHadith 3951
Narrated Ka`b bin Malik: I never failed to join Allah's Apostle in any of his Ghazawat except in the Ghazwa of Tabuk. However, I did not take part in the Ghazwa of Badr, but none who failed to take part in it, was blamed, for Allah's Apostle had gone out to meet the caravans of (Quraish, but Allah caused them (i.e. Muslims) to meet their enemy unexpectedly (with no previous intention) .
Read CompleteHadith 3952
Narrated Ibn Masud: I witnessed Al-Miqdad bin Al-Aswad in a scene which would have been dearer to me than anything had I been the hero of that scene. He (i.e. Al-Miqdad) came to the Prophet while the Prophet was urging the Muslims to fight with the pagans. Al-Miqdad said, We will not say as the People of Moses said: Go you and your Lord and fight you two. (5.27). But we shall fight on your right and on your left and in front of you and behind you. I saw the face of the Prophet getting bright with happiness, for that saying delighted him.
Read CompleteHadith 3953
Narrated Ibn `Abbas: On the day of the battle of Badr, the Prophet said, O Allah! I appeal to You (to fulfill) Your Covenant and Promise. O Allah! If Your Will is that none should worship You (then give victory to the pagans). Then Abu Bakr took hold of him by the hand and said, This is sufficient for you. The Prophet came out saying, Their multitude will be put to flight and they will show their backs. (54.45)
Read Complete