info@themuslim360.com +92 51 4862317

THE MERITS OF AL-ANSAR

Sahih Bukhari Hadith # 3911

Hadith on THE MERITS OF AL-ANSAR of Sahih Bukhari 3911 is about The Book Of THE MERITS OF AL-ANSAR as written by Imam Muhammad al-Bukhari. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter THE MERITS OF AL-ANSAR has 173 as total Hadith on this topic.

Hadith Book

Chapters

Hadith

حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : أَقْبَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَدِينَةِ وَهُوَ مُرْدِفٌ أَبَا بَكْرٍ , وَأَبُو بَكْرٍ شَيْخٌ يُعْرَفُ وَنَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَابٌّ لَا يُعْرَفُ ، قَالَ : فَيَلْقَى الرَّجُلُ أَبَا بَكْرٍ فَيَقُولُ : يَا أَبَا بَكْرٍ , مَنْ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْكَ ؟ فَيَقُولُ : هَذَا الرَّجُلُ يَهْدِينِي السَّبِيلَ ، قَالَ : فَيَحْسِبُ الْحَاسِبُ أَنَّهُ إِنَّمَا يَعْنِي الطَّرِيقَ , وَإِنَّمَا يَعْنِي سَبِيلَ الْخَيْرِ , فَالْتَفَتَ أَبُو بَكْرٍ فَإِذَا هُوَ بِفَارِسٍ قَدْ لَحِقَهُمْ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَذَا فَارِسٌ قَدْ لَحِقَ بِنَا , فَالْتَفَتَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ اصْرَعْهُ , فَصَرَعَهُ الْفَرَسُ , ثُمَّ قَامَتْ تُحَمْحِمُ ، فَقَالَ : يَا نَبِيَّ اللَّهِ مُرْنِي بِمَا شِئْتَ ، قَالَ : فَقِفْ مَكَانَكَ لَا تَتْرُكَنَّ أَحَدًا يَلْحَقُ بِنَا ، قَالَ : فَكَانَ أَوَّلَ النَّهَارِ جَاهِدًا عَلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَكَانَ آخِرَ النَّهَارِ مَسْلَحَةً لَهُ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَانِبَ الْحَرَّةِ , ثُمَّ بَعَثَ إِلَى الْأَنْصَارِ , فَجَاءُوا إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ فَسَلَّمُوا عَلَيْهِمَا ، وَقَالُوا : ارْكَبَا آمِنَيْنِ مُطَاعَيْنِ , فَرَكِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَحَفُّوا دُونَهُمَا بِالسِّلَاحِ ، فَقِيلَ فِي الْمَدِينَةِ : جَاءَ نَبِيُّ اللَّهِ , جَاءَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَشْرَفُوا يَنْظُرُونَ وَيَقُولُونَ : جَاءَ نَبِيُّ اللَّهِ , جَاءَ نَبِيُّ اللَّهِ , فَأَقْبَلَ يَسِيرُ حَتَّى نَزَلَ جَانِبَ دَارِ أَبِي أَيُّوبَ فَإِنَّهُ لَيُحَدِّثُ أَهْلَهُ إِذْ سَمِعَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ وَهُوَ فِي نَخْلٍ لِأَهْلِهِ يَخْتَرِفُ لَهُمْ , فَعَجِلَ أَنْ يَضَعَ الَّذِي يَخْتَرِفُ لَهُمْ فِيهَا , فَجَاءَ وَهِيَ مَعَهُ فَسَمِعَ مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , ثُمَّ رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَيُّ بُيُوتِ أَهْلِنَا أَقْرَبُ ؟ فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ : أَنَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَذِهِ دَارِي وَهَذَا بَابِي ، قَالَ : فَانْطَلِقْ فَهَيِّئْ لَنَا مَقِيلًا ، قَالَ : قُومَا عَلَى بَرَكَةِ اللَّهِ , فَلَمَّا جَاءَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , جَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ ، فَقَالَ : أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ وَأَنَّكَ جِئْتَ بِحَقٍّ , وَقَدْ عَلِمَتْ يَهُودُ أَنِّي سَيِّدُهُمْ وَابْنُ سَيِّدِهِمْ , وَأَعْلَمُهُمْ وَابْنُ أَعْلَمِهِمْ , فَادْعُهُمْ فَاسْأَلْهُمْ عَنِّي قَبْلَ أَنْ يَعْلَمُوا أَنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ , فَإِنَّهُمْ إِنْ يَعْلَمُوا أَنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ ، قَالُوا فِيَّ مَا لَيْسَ فِيَّ , فَأَرْسَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَقْبَلُوا فَدَخَلُوا عَلَيْهِ ، فَقَالَ لَهُمْ : رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ , وَيْلَكُمْ اتَّقُوا اللَّهَ , فَوَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ إِنَّكُمْ لَتَعْلَمُونَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ حَقًّا , وَأَنِّي جِئْتُكُمْ بِحَقٍّ فَأَسْلِمُوا ، قَالُوا : مَا نَعْلَمُهُ ، قَالُوا : لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَهَا : ثَلَاثَ مِرَارٍ ، قَالَ : فَأَيُّ رَجُلٍ فِيكُمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ ؟ قَالُوا : ذَاكَ سَيِّدُنَا وَابْنُ سَيِّدِنَا , وَأَعْلَمُنَا وَابْنُ أَعْلَمِنَا ، قَالَ : أَفَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ ؟ قَالُوا : حَاشَى لِلَّهِ مَا كَانَ لِيُسْلِمَ ، قَالَ : أَفَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ ؟ قَالُوا : حَاشَى لِلَّهِ مَا كَانَ لِيُسْلِمَ ، قَالَ : أَفَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ ؟ قَالُوا : حَاشَى لِلَّهِ مَا كَانَ لِيُسْلِمَ ، قَالَ : يَا ابْنَ سَلَامٍ , اخْرُجْ عَلَيْهِمْ , فَخَرَجَ فَقَالَ : يَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ , اتَّقُوا اللَّهَ , فَوَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ إِنَّكُمْ لَتَعْلَمُونَ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ وَأَنَّهُ جَاءَ بِحَقٍّ ، فَقَالُوا : كَذَبْتَ , فَأَخْرَجَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے باپ عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آپ کی سواری پر پیچھے بیٹھے ہوئے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ بوڑھے ہو گئے تھے اور ان کو لوگ پہچانتے بھی تھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابھی جوان معلوم ہوتے تھے اور آپ کو لوگ عام طور سے پہچانتے بھی نہ تھے۔ بیان کیا کہ اگر راستہ میں کوئی ملتا اور پوچھتا کہ اے ابوبکر! یہ تمہارے ساتھ کون صاحب ہیں؟ تو آپ جواب دیتے کہ یہ میرے ہادی ہیں، مجھے راستہ بتاتے ہیں پوچھنے والا یہ سمجھتا کہ مدینہ کا راستہ بتلانے والا ہے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا مطلب اس کلام سے یہ تھا کہ آپ دین و ایمان کا راستہ بتلاتے ہیں۔ ایک مرتبہ ابوبکر رضی اللہ عنہ پیچھے مڑے تو ایک سوار نظر آیا جو ان کے قریب آ چکا تھا۔ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! یہ سوار آ گیا اور اب ہمارے قریب ہی پہنچنے والا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسے مڑ کر دیکھا اور دعا فرمائی کہ اے اللہ! اسے گرا دے چنانچہ گھوڑی نے اسے گرا دیا۔ پھر جب وہ ہنہناتی ہوئی اٹھی تو سوار ( سراقہ ) نے کہا: اے اللہ کے نبی! آپ جو چاہیں مجھے حکم دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی جگہ کھڑا رہ اور دیکھ کسی کو ہماری طرف نہ آنے دینا۔ راوی نے بیان کیا کہ وہی شخص جو صبح آپ کے خلاف تھا شام جب ہوئی تو آپ کا وہ ہتھیار تھا دشمن کو آپ سے روکنے لگا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( مدینہ پہنچ کر ) حرہ کے قریب اترے اور انصار کو بلا بھیجا۔ اکابر انصار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دونوں کو سلام کیا اور عرض کیا آپ سوار ہو جائیں آپ کی حفاظت اور فرمانبرداری کی جائے گی، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ سوار ہو گئے اور ہتھیار بند انصار نے آپ دونوں کو حلقہ میں لے لیا۔ اتنے میں مدینہ میں بھی سب کو معلوم ہو گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا چکے ہیں سب لوگ آپ کو دیکھنے کے لیے بلندی پر چڑھ گئے اور کہنے لگے کہ اللہ کے نبی آ گئے۔ اللہ کے نبی آ گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کی طرف چلتے رہے اور ( مدینہ پہنچ کر ) ابوایوب رضی اللہ عنہ کے گھر کے پاس سواری سے اتر گئے۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ ( ایک یہودی عالم نے ) اپنے گھر والوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر سنا، وہ اس وقت اپنے ایک کھجور کے باغ میں تھے اور کھجور جمع کر رہے تھے انہوں نے ( سنتے ہی ) بڑی جلدی کے ساتھ جو کچھ کھجور جمع کر چکے تھے اسے رکھ دینا چاہا جب آپ کی خدمت میں وہ حاضر ہوئے تو جمع شدہ کھجوریں ان کے ساتھ ہی تھیں۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں سنیں اور اپنے گھر واپس چلے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارے ( نانہالی ) اقارب میں کس کا گھر یہاں سے زیادہ قریب ہے؟ ابوایوب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میرا اے اللہ کے نبی! یہ میرا گھر ہے اور یہ اس کا دروازہ ہے فرمایا ( اچھا تو جاؤ ) دوپہر کو آرام کرنے کی جگہ ہمارے لیے درست کرو ہم دوپہر کو وہیں آرام کریں گے۔ ابوایوب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا پھر آپ دونوں تشریف لے چلیں، اللہ مبارک کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی ان کے گھر میں داخل ہوئے تھے کہ عبداللہ بن سلام بھی آ گئے اور کہا کہ ”میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور یہ کہ آپ حق کے ساتھ مبعوث ہوئے ہیں، اور یہودی میرے متعلق اچھی طرح جانتے ہیں کہ میں ان کا سردار ہوں اور ان کے سردار کا بیٹا ہوں اور ان میں سب سے زیادہ جاننے والا ہوں اور ان کے سب سے بڑے عالم کا بیٹا ہوں، اس لیے آپ اس سے پہلے کہ میرے اسلام لانے کا خیال انہیں معلوم ہو، بلایئے اور ان سے میرے بارے میں دریافت فرمایئے، کیونکہ انہیں اگر معلوم ہو گیا کہ میں اسلام لا چکا ہوں تو میرے متعلق غلط باتیں کہنی شروع کر دیں گے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلا بھیجا اور جب وہ آپ کی خدمت حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اے یہودیو! افسوس تم پر، اللہ سے ڈرو، اس ذات کی قسم! جس کے سوا کوئی معبود نہیں، تم لوگ خوب جانتے ہو کہ میں اللہ کا رسول برحق ہوں اور یہ بھی کہ میں تمہارے پاس حق لے کر آیا ہوں، پھر اب اسلام میں داخل ہو جاؤ، انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح تین مرتبہ کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اچھا عبداللہ بن سلام تم میں کون صاحب ہیں؟ انہوں نے کہا ہمارے سردار اور ہمارے سردار کے بیٹے، ہم میں سب سے زیادہ جاننے والے اور ہمارے سب سے بڑے عالم کے بیٹے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ اسلام لے آئیں۔ پھر تمہارا کیا خیال ہو گا۔ کہنے لگے اللہ ان کی حفاظت کرے، وہ اسلام کیوں لانے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن سلام! اب ان کے سامنے آ جاؤ۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ باہر آ گئے اور کہا: اے یہود! اللہ سے ڈرو، اس اللہ کی قسم! جس کے سوا کوئی معبود نہیں تمہیں خوب معلوم ہے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور یہ کہ آپ حق کے ساتھ مبعوث ہوئے ہیں۔ یہودیوں نے کہا تم جھوٹے ہو۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے باہر چلے جانے کے لیے فرمایا۔

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle arrived at Medina with Abu Bakr, riding behind him on the same camel. Abu Bakr was an elderly man known to the people, while Allah's Apostle was a youth that was unknown. Thus, if a man met Abu Bakr, he would day, O Abu Bakr! Who is this man in front of you? Abu Bakr would say, This man shows me the Way, One would think that Abu Bakr meant the road, while in fact, Abu Bakr meant the way of virtue and good. Then Abu Bakr looked behind and saw a horse-rider persuing them. He said, O Allah's Apostle! This is a horse-rider persuing us. The Prophet looked behind and said, O Allah! Cause him to fall down. So the horse threw him down and got up neighing. After that the rider, Suraqa said, O Allah's Prophet! Order me whatever you want. The Prophet said, Stay where you are and do not allow anybody to reach us. So, in the first part of the day Suraqa was an enemy of Allah's Prophet and in the last part of it, he was a protector. Then Allah's Apostle alighted by the side of the Al-Harra and sent a message to the Ansar, and they came to Allah's Prophet and Abu Bakr, and having greeted them, they said, Ride (your she-camels) safe and obeyed. Allah's Apostle and Abu Bakr rode and the Ansar, carrying their arms, surrounded them. The news that Allah's Prophet had come circulated in Medina. The people came out and were eagerly looking and saying Allah's Prophet has come! Allah's Prophet has come! So the Prophet went on till he alighted near the house of Abu Aiyub. While the Prophet was speaking with the family members of Abu Aiyub, `Abdullah bin Salam heard the news of his arrival while he himself was picking the dates for his family from his family garden. He hurried to the Prophet carrying the dates which he had collected for his family from the garden. He listened to Allah's Prophet and then went home. Then Allah's Prophet said, Which is the nearest of the houses of our Kith and kin? Abu Aiyub replied, Mine, O Allah's Prophet! This is my house and this is my gate. The Prophet said, Go and prepare a place for our midday rest. Abu Aiyub said, Get up (both of you) with Allah's Blessings. So when Allah's Prophet went into the house, `Abdullah bin Salaim came and said I testify that you (i.e. Muhammad) are Apostle of Allah and that you have come with the Truth. The Jews know well that I am their chief and the son of their chief and the most learned amongst them and the son of the most learned amongst them. So send for them (i.e. Jews) and ask them about me before they know that I have embraced Islam, for if they know that they will say about me things which are not correct. So Allah's Apostle sent for them, and they came and entered. Allah's Apostle said to them, O (the group of) Jews! Woe to you: be afraid of Allah. By Allah except Whom none has the right to be worshipped, you people know for certain, that I am Apostle of Allah and that I have come to you with the Truth, so embrace Islam. The Jews replied, We do not know this. So they said this to the Prophet and he repeated it thrice. Then he said, What sort of a man is `Abdullah bin Salam amongst you? They said, He is our chief and the son of our chief and the most learned man, and the son of the most learned amongst us. He said, What would you think if he should embrace Islam? They said, Allah forbid! He can not embrace Islam. He said, What would you think if he should embrace Islam? They said, Allah forbid! He can not embrace Islam. He said, What would you think if he should embrace Islam? They said, Allah forbid! He can not embrace Islam. He said, O Ibn Salaim! Come out to them. He came out and said, O (the group of) Jews! Be afraid of Allah except Whom none has the right to be worshipped. You know for certain that he is Apostle of Allah and that he has brought a True Religion!' They said, You tell a lie. On that Allah's Apostle turned them out.

Share This:
More Hadiths From : THE MERITS OF AL-ANSAR
Hadith 3776

Narrated Ghailan bin Jarir: I asked Anas, Tell me about the name 'Al-Ansar.; Did you call yourselves by it or did Allah call you by it? He said, Allah called us by it. We used to visit Anas (at Basra) and he used to narrate to us the virtues and deeds of the Ansar, and he used to address me or a person from the tribe of Al-Azd and say, Your tribe did so-and-so on such-and-such a day.

Read Complete
Hadith 3777

Narrated `Aisha: The day of Bu'ath (i.e. Day of fighting between the two tribes of the Ansar, the Aus and Khazraj) was brought about by Allah for the good of His Apostle so that when Allah's Apostle reached (Medina), the tribes of Medina had already divided and their chiefs had been killed and wounded. So Allah had brought about the battle for the good of H is Apostle in order that they (i.e. the Ansar) might embrace Islam.

Read Complete
Hadith 3778

Narrated Anas: On the day of the Conquest of Mecca, when the Prophet had given (from the booty) the Quraish, the Ansar said, By Allah, this is indeed very strange: While our swords are still dribbling with the blood of Quraish, our war booty are distributed amongst them. When this news reached the Prophet he called the Ansar and said, What is this news that has reached me from you? They used not to tell lies, so they replied, What has reached you is true. He said, Doesn't it please you that the people take the booty to their homes and you take Allah's Apostle to your homes? If the Ansar took their way through a valley or a mountain pass, I would take the Ansar's valley or a mountain pass.

Read Complete
Hadith 3779

Narrated Abu Huraira: The Prophet or Abul-Qasim said, If the Ansar took their way through a valley or a mountain pass, I would take Ansar's valley. And but for the migration, I would have been one of the Ansar. Abu Huraira used to say, The Prophet is not unjust (by saying so). May my parents be sacrificed for him, for the Ansar sheltered and helped him, or said a similar sentence.

Read Complete
Hadith 3780

Narrated Sa`d's father: When the emigrants reached Medina. Allah's Apostle established the bond of fraternity between `Abdur-Rahman and Sa`d bin Ar-Rabi. Sa`d said to `Abdur-Rahman, I am the richest of all the Ansar, so I want to divide my property (between us), and I have two wives, so see which of the two you like and tell me, so that I may divorce her, and when she finishes her prescribed period (i.e. 'Idda) of divorce, then marry her. `Abdur-Rahman said, May Allah bless your family and property for you; where is your market? So they showed him the Qainuqa' market. (He went there and) returned with a profit in the form of dried yogurt and butter. He continued going (to the market) till one day he came, bearing the traces of yellow scent. The Prophet asked, What is this (scent)? He replied, I got married. The Prophet asked, How much Mahr did you give her? He replied, I gave her a datestone of gold or a gold piece equal to the weight of a date-stone. (The narrator, Ibrahim, is in doubt as to which is correct.)

Read Complete