info@themuslim360.com +92 51 4862317

THE BOOK OF REPRESENTATION

Sahih Bukhari Hadith # 2311

Hadith on REPRESENTATION of Sahih Bukhari 2311 is about The Book Of THE BOOK OF REPRESENTATION as written by Imam Muhammad al-Bukhari. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter THE BOOK OF REPRESENTATION has 21 as total Hadith on this topic.

Hadith Book

Chapters

Hadith

وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ أَبُو عَمْرٍو : حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : وَكَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِفْظِ زَكَاةِ رَمَضَانَ ، فَأَتَانِي آتٍ فَجَعَلَ يَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ ، وَقُلْتُ : وَاللَّهِ لَأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنِّي مُحْتَاجٌ ، وَعَلَيَّ عِيَالٌ ، وَلِي حَاجَةٌ شَدِيدَةٌ ، قَالَ : فَخَلَّيْتُ عَنْهُ فَأَصْبَحْتُ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ الْبَارِحَةَ ، قَالَ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، شَكَا حَاجَةً شَدِيدَةً وَعِيَالًا ، فَرَحِمْتُهُ فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ ، قَالَ : أَمَا إِنَّهُ قَدْ كَذَبَكَ وَسَيَعُودُ ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ سَيَعُودُ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّهُ سَيَعُودُ فَرَصَدْتُهُ ، فَجَاءَ يَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ ، فَقُلْتُ : لَأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : دَعْنِي فَإِنِّي مُحْتَاجٌ وَعَلَيَّ عِيَالٌ لَا أَعُودُ ، فَرَحِمْتُهُ فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ فَأَصْبَحْتُ ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ ؟ قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، شَكَا حَاجَةً شَدِيدَةً وَعِيَالًا فَرَحِمْتُهُ فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ ، قَالَ : أَمَا إِنَّهُ قَدْ كَذَبَكَ وَسَيَعُودُ فَرَصَدْتُهُ الثَّالِثَةَ ، فَجَاءَ يَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ ، فَقُلْتُ : لَأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ، وَهَذَا آخِرُ ثَلَاثِ مَرَّاتٍ أَنَّكَ تَزْعُمُ لَا تَعُودُ ثُمَّ تَعُودُ ، قَالَ : دَعْنِي أُعَلِّمْكَ كَلِمَاتٍ يَنْفَعُكَ اللَّهُ بِهَا ، قُلْتُ : مَا هُوَ ؟ قَالَ : إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَاقْرَأْ آيَةَ الْكُرْسِيِّ : اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ سورة البقرة آية 255 ، حَتَّى تَخْتِمَ الْآيَةَ ، فَإِنَّكَ لَنْ يَزَالَ عَلَيْكَ مِنَ اللَّهِ حَافِظٌ ، وَلَا يَقْرَبَنَّكَ شَيْطَانٌ حَتَّى تُصْبِحَ ، فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ فَأَصْبَحْتُ ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ الْبَارِحَةَ ؟ قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، زَعَمَ أَنَّهُ يُعَلِّمُنِي كَلِمَاتٍ يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهَا فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ ، قَالَ : مَا هِيَ ؟ قُلْتُ : قَالَ لِي : إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ ، فَاقْرَأْ آيَةَ الْكُرْسِيِّ مِنْ أَوَّلِهَا حَتَّى تَخْتِمَ الْآيَةَ : اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ سورة البقرة آية 255 ، وَقَالَ لِي : لَنْ يَزَالَ عَلَيْكَ مِنَ اللَّهِ حَافِظٌ ، وَلَا يَقْرَبَكَ شَيْطَانٌ حَتَّى تُصْبِحَ ، وَكَانُوا أَحْرَصَ شَيْءٍ عَلَى الْخَيْرِ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَمَا إِنَّهُ قَدْ صَدَقَكَ وَهُوَ كَذُوبٌ ، تَعْلَمُ مَنْ تُخَاطِبُ مُنْذُ ثَلَاثِ لَيَالٍ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ : لَا ، قَالَ : ذَاكَ شَيْطَانٌ .

اور عثمان بن ہیثم ابوعمرو نے بیان کیا کہ ہم سے عوف نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے رمضان کی زکوٰۃ کی حفاظت پر مقرر فرمایا۔ ( رات میں ) ایک شخص اچانک میرے پاس آیا اور غلہ میں سے لپ بھربھر کر اٹھانے لگا میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا کہ قسم اللہ کی! میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے چلوں گا۔ اس پر اس نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں بہت محتاج ہوں۔ میرے بال بچے ہیں اور میں سخت ضرورت مند ہوں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا ( اس کے اظہار معذرت پر ) میں نے اسے چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا، اے ابوہریرہ! گذشتہ رات تمہارے قیدی نے کیا کیا تھا؟ میں نے کہا یا رسول اللہ! اس نے سخت ضرورت اور بال بچوں کا رونا رویا، اس لیے مجھے اس پر رحم آ گیا۔ اور میں نے اسے چھوڑ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تم سے جھوٹ بول کر گیا ہے۔ اور وہ پھر آئے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمانے کی وجہ سے مجھ کو یقین تھا کہ وہ پھر ضرور آئے گا۔ اس لیے میں اس کی تاک میں لگا رہا۔ اور جب وہ دوسری رات آ کے پھر غلہ اٹھانے لگا تو میں نے اسے پھر پکڑا اور کہا کہ تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کروں گا، لیکن اب بھی اس کی وہی التجا تھی کہ مجھے چھوڑ دے، میں محتاج ہوں۔ بال بچوں کا بوجھ میرے سر پر ہے۔ اب میں کبھی نہ آؤں گا۔ مجھے رحم آ گیا اور میں نے اسے پھر چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوہریرہ! تمہارے قیدی نے کیا کیا؟ میں نے کہا یا رسول اللہ! اس نے پھر اسی سخت ضرورت اور بال بچوں کا رونا رویا۔ جس پر مجھے رحم آ گیا۔ اس لیے میں نے اسے چھوڑ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا کہ وہ تم سے جھوٹ بول کر گیا ہے اور وہ پھر آئے گا۔ تیسری مرتبہ میں پھر اس کے انتظار میں تھا کہ اس نے پھر تیسری رات آ کر غلہ اٹھانا شروع کیا، تو میں نے اسے پکڑ لیا، اور کہا کہ تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچانا اب ضروری ہو گیا ہے۔ یہ تیسرا موقع ہے۔ ہر مرتبہ تم یقین دلاتے رہے کہ پھر نہیں آؤ گے۔ لیکن تم باز نہیں آئے۔ اس نے کہا کہ اس مرتبہ مجھے چھوڑ دے تو میں تمہیں ایسے چند کلمات سکھا دوں گا جس سے اللہ تعالیٰ تمہیں فائدہ پہنچائے گا۔ میں نے پوچھا وہ کلمات کیا ہیں؟ اس نے کہا، جب تم اپنے بستر پر لیٹنے لگو تو آیت الکرسی «الله لا إله إلا هو الحي القيوم» پوری پڑھ لیا کرو۔ ایک نگراں فرشتہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے برابر تمہاری حفاظت کرتا رہے گا۔ اور صبح تک شیطان تمہارے پاس کبھی نہیں آ سکے گا۔ اس مرتبہ بھی پھر میں نے اسے چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، گذشتہ رات تمہارے قیدی نے تم سے کیا معاملہ کیا؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس نے مجھے چند کلمات سکھائے اور یقین دلایا کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس سے فائدہ پہنچائے گا۔ اس لیے میں نے اسے چھوڑ دیا۔ آپ نے دریافت کیا کہ وہ کلمات کیا ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ اس نے بتایا تھا کہ جب بستر پر لیٹو تو آیت الکرسی پڑھ لو، شروع «الله لا إله إلا هو الحي القيوم» سے آخر تک۔ اس نے مجھ سے یہ بھی کہا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تم پر ( اس کے پڑھنے سے ) ایک نگراں فرشتہ مقرر رہے گا۔ اور صبح تک شیطان تمہارے قریب بھی نہیں آ سکے گا۔ صحابہ خیر کو سب سے آگے بڑھ کر لینے والے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ان کی یہ بات سن کر ) فرمایا کہ اگرچہ وہ جھوٹا تھا۔ لیکن تم سے یہ بات سچ کہہ گیا ہے۔ اے ابوہریرہ! تم کو یہ بھی معلوم ہے کہ تین راتوں سے تمہارا معاملہ کس سے تھا؟ انہوں نے کہا نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شیطان تھا۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle deputed me to keep Sadaqat (al-Fitr) of Ramadan. A comer came and started taking handfuls of the foodstuff (of the Sadaqa) (stealthily). I took hold of him and said, By Allah, I will take you to Allah's Apostle . He said, I am needy and have many dependents, and I am in great need. I released him, and in the morning Allah's Apostle asked me, What did your prisoner do yesterday? I said, O Allah's Apostle! The person complained of being needy and of having many dependents, so, I pitied him and let him go. Allah's Apostle said, Indeed, he told you a lie and he will be coming again. I believed that he would show up again as Allah's Apostle had told me that he would return. So, I waited for him watchfully. When he (showed up and) started stealing handfuls of foodstuff, I caught hold of him again and said, I will definitely take you to Allah's Apostle. He said, Leave me, for I am very needy and have many dependents. I promise I will not come back again. I pitied him and let him go. In the morning Allah's Apostle asked me, What did your prisoner do. I replied, O Allah's Apostle! He complained of his great need and of too many dependents, so I took pity on him and set him free. Allah's Apostle said, Verily, he told you a lie and he will return. I waited for him attentively for the third time, and when he (came and) started stealing handfuls of the foodstuff, I caught hold of him and said, I will surely take you to Allah's Apostle as it is the third time you promise not to return, yet you break your promise and come. He said, (Forgive me and) I will teach you some words with which Allah will benefit you. I asked, What are they? He replied, Whenever you go to bed, recite Ayat-al-Kursi -- 'Allahu la ilaha illa huwa-l-Haiy-ul Qaiyum' till you finish the whole verse. (If you do so), Allah will appoint a guard for you who will stay with you and no satan will come near you till morning. So, I released him. In the morning, Allah's Apostle asked, What did your prisoner do yesterday? I replied, He claimed that he would teach me some words by which Allah will benefit me, so I let him go. Allah's Apostle asked, What are they? I replied, He said to me, 'Whenever you go to bed, recite Ayat-al-Kursi from the beginning to the end ---- Allahu la ilaha illa huwa-lHaiy-ul-Qaiyum----.' He further said to me, '(If you do so), Allah will appoint a guard for you who will stay with you, and no satan will come near you till morning.' (Abu Huraira or another sub-narrator) added that they (the companions) were very keen to do good deeds. The Prophet said, He really spoke the truth, although he is an absolute liar. Do you know whom you were talking to, these three nights, O Abu Huraira? Abu Huraira said, No. He said, It was Satan.

Share This:
More Hadiths From : THE BOOK OF REPRESENTATION
Hadith 2299

Narrated `Ali: Allah's Apostle ordered me to distribute the saddles and skins of the Budn which I had slaughtered.

Read Complete
Hadith 2300

Narrated `Uqba bin Amir: that the Prophet had given him sheep to distribute among his companions and a male kid was left (after the distribution). When he informed the Prophet of it, he said (to him), Offer it as a sacrifice on your behalf.

Read Complete
Hadith 2301

Narrated `Abdur-Rahman bin `Auf: I got an agreement written between me and Umaiya bin Khalaf that Umaiya would look after my property (or family) in Mecca and I would look after his in Medina. When I mentioned the word 'Ar64 Rahman' in the documents, Umaiya said, I do not know 'Ar-Rahman.' Write down to me your name, (with which you called yourself) in the Pre-Islamic Period of Ignorance. So, I wrote my name ' `Abdu `Amr'. On the day (of the battle) of Badr, when all the people went to sleep, I went up the hill to protect him. Bilal(1) saw him (i.e. Umaiya) and went to a gathering of Ansar and said, (Here is) Umaiya bin Khalaf! Woe to me if he escapes! So, a group of Ansar went out with Bilal to follow us (`Abdur-Rahman and Umaiya). Being afraid that they would catch us, I left Umaiya's son for them to keep them busy but the Ansar killed the son and insisted on following us. Umaiya was a fat man, and when they approached us, I told him to kneel down, and he knelt, and I laid myself on him to protect him, but the Ansar killed him by passing their swords underneath me, and one of them injured my foot with his sword. (The sub narrator said, `Abdur-Rahman used to show us the trace of the wound on the back of his foot. )

Read Complete
Hadith 2302

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri and Abu Huraira: Allah's Apostle employed someone as a governor at Khaibar. When the man came to Medina, he brought with him dates called Janib. The Prophet asked him, Are all the dates of Khaibar of this kind? The man replied, (No), we exchange two Sa's of bad dates for one Sa of this kind of dates (i.e. Janib), or exchange three Sa's for two. On that, the Prophet said, Don't do so, as it is a kind of usury (Riba) but sell the dates of inferior quality for money, and then buy Janib with the money . The Prophet said the same thing about dates sold by weight. (See Hadith No. 506).

Read Complete
Hadith 2303

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri and Abu Huraira: Allah's Apostle employed someone as a governor at Khaibar. When the man came to Medina, he brought with him dates called Janib. The Prophet asked him, Are all the dates of Khaibar of this kind? The man replied, (No), we exchange two Sa's of bad dates for one Sa of this kind of dates (i.e. Janib), or exchange three Sa's for two. On that, the Prophet said, Don't do so, as it is a kind of usury (Riba) but sell the dates of inferior quality for money, and then buy Janib with the money . The Prophet said the same thing about dates sold by weight. (See Hadith No. 506).

Read Complete