info@themuslim360.com +92 51 4862317

THE BOOK OF AL-JANAIZ (FUNERALS)

Sahih Bukhari Hadith # 1386

Hadith on AL-JANAIZ (FUNERALS) of Sahih Bukhari 1386 is about The Book Of THE BOOK OF AL-JANAIZ (FUNERALS) as written by Imam Muhammad al-Bukhari. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter THE BOOK OF AL-JANAIZ (FUNERALS) has 158 as total Hadith on this topic.

Hadith Book

Chapters

Hadith

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ , قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ , فَقَالَ : مَنْ رَأَى مِنْكُمُ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا ؟ , قَالَ : فَإِنْ رَأَى أَحَدٌ قَصَّهَا ، فَيَقُولُ : مَا شَاءَ اللَّهُ ، فَسَأَلَنَا يَوْمًا , فَقَالَ : , هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ رُؤْيَا ؟ , قُلْنَا : لَا ، قَالَ : لَكِنِّي رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي ، فَأَخَذَا بِيَدِي فَأَخْرَجَانِي إِلَى الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ ، فَإِذَا رَجُلٌ جَالِسٌ وَرَجُلٌ قَائِمٌ بِيَدِهِ كَلُّوبٌ مِنْ حَدِيدٍ ، قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا : عَنْ مُوسَى ، إِنَّهُ يُدْخِلُ ذَلِكَ الْكَلُّوبَ فِي شِدْقِهِ حَتَّى يَبْلُغَ قَفَاهُ ، ثُمَّ يَفْعَلُ بِشِدْقِهِ الْآخَرِ مِثْلَ ذَلِكَ ، وَيَلْتَئِمُ شِدْقُهُ هَذَا فَيَعُودُ فَيَصْنَعُ مِثْلَهُ ، قُلْتُ : مَا هَذَا ؟ , قَالَا : انْطَلِقْ ، فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ عَلَى قَفَاهُ وَرَجُلٌ قَائِمٌ عَلَى رَأْسِهِ بِفِهْرٍ أَوْ صَخْرَةٍ فَيَشْدَخُ بِهِ رَأْسَهُ ، فَإِذَا ضَرَبَهُ تَدَهْدَهَ الْحَجَرُ فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ لِيَأْخُذَهُ ، فَلَا يَرْجِعُ إِلَى هَذَا حَتَّى يَلْتَئِمَ رَأْسُهُ ، وَعَادَ رَأْسُهُ كَمَا هُوَ , فَعَادَ إِلَيْهِ فَضَرَبَهُ ، قُلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ , قَالَا : انْطَلِقْ ، فَانْطَلَقْنَا إِلَى ثَقْبٍ مِثْلِ التَّنُّورِ أَعْلَاهُ ضَيِّقٌ , وَأَسْفَلُهُ وَاسِعٌ يَتَوَقَّدُ تَحْتَهُ نَارًا ، فَإِذَا اقْتَرَبَ ارْتَفَعُوا حَتَّى كَادَ أَنْ يَخْرُجُوا ، فَإِذَا خَمَدَتْ رَجَعُوا فِيهَا وَفِيهَا رِجَالٌ وَنِسَاءٌ عُرَاةٌ ، فَقُلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ , قَالَا : انْطَلِقْ ، فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى نَهَرٍ مِنْ دَمٍ فِيهِ رَجُلٌ قَائِمٌ عَلَى وَسَطِ النَّهَرِ ، قَالَ يَزِيدُ : وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ ، وَعَلَى شَطِّ النَّهَرِ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيْهِ حِجَارَةٌ ، فَأَقْبَلَ الرَّجُلُ الَّذِي فِي النَّهَرِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ رَمَى الرَّجُلُ بِحَجَرٍ فِي فِيهِ فَرَدَّهُ حَيْثُ كَانَ ، فَجَعَلَ كُلَّمَا جَاءَ لِيَخْرُجَ رَمَى فِي فِيهِ بِحَجَرٍ فَيَرْجِعُ كَمَا كَانَ ، فَقُلْتُ : مَا هَذَا ؟ قَالَا : انْطَلِقْ ، فَانْطَلَقْنَا حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى رَوْضَةٍ خَضْرَاءَ فِيهَا شَجَرَةٌ عَظِيمَةٌ وَفِي أَصْلِهَا شَيْخٌ وَصِبْيَانٌ ، وَإِذَا رَجُلٌ قَرِيبٌ مِنَ الشَّجَرَةِ بَيْنَ يَدَيْهِ نَارٌ يُوقِدُهَا ، فَصَعِدَا بِي فِي الشَّجَرَةِ وَأَدْخَلَانِي دَارًا لَمْ أَرَ قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهَا فِيهَا رِجَالٌ شُيُوخٌ , وَشَبَابٌ , وَنِسَاءٌ , وَصِبْيَانٌ ، ثُمَّ أَخْرَجَانِي مِنْهَا فَصَعِدَا بِي الشَّجَرَةَ فَأَدْخَلَانِي دَارًا هِيَ أَحْسَنُ وَأَفْضَلُ فِيهَا شُيُوخٌ وَشَبَابٌ ، قُلْتُ : طَوَّفْتُمَانِي اللَّيْلَةَ فَأَخْبِرَانِي عَمَّا رَأَيْتُ ، قَالَا : نَعَمْ ، أَمَّا الَّذِي رَأَيْتَهُ يُشَقُّ شِدْقُهُ فَكَذَّابٌ يُحَدِّثُ بِالْكَذْبَةِ فَتُحْمَلُ عَنْهُ حَتَّى تَبْلُغَ الْآفَاقَ فَيُصْنَعُ بِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ، وَالَّذِي رَأَيْتَهُ يُشْدَخُ رَأْسُهُ فَرَجُلٌ عَلَّمَهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَنَامَ عَنْهُ بِاللَّيْلِ وَلَمْ يَعْمَلْ فِيهِ بِالنَّهَارِ يُفْعَلُ بِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ، وَالَّذِي رَأَيْتَهُ فِي الثَّقْبِ فَهُمُ الزُّنَاةُ ، وَالَّذِي رَأَيْتَهُ فِي النَّهَرِ آكِلُوا الرِّبَا وَالشَّيْخُ فِي أَصْلِ الشَّجَرَةِ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام وَالصِّبْيَانُ حَوْلَهُ فَأَوْلَادُ النَّاسِ وَالَّذِي يُوقِدُ النَّارَ مَالِكٌ خَازِنُ النَّارِ ، وَالدَّارُ الْأُولَى الَّتِي دَخَلْتَ دَارُ عَامَّةِ الْمُؤْمِنِينَ ، وَأَمَّا هَذِهِ الدَّارُ فَدَارُ الشُّهَدَاءِ وَأَنَا جِبْرِيلُ وَهَذَا مِيكَائِيلُ فَارْفَعْ رَأْسَكَ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا فَوْقِي مِثْلُ السَّحَابِ ، قَالَا : ذَاكَ مَنْزِلُكَ ، قُلْتُ : دَعَانِي أَدْخُلْ مَنْزِلِي ، قَالَا : إِنَّهُ بَقِيَ لَكَ عُمُرٌ لَمْ تَسْتَكْمِلْهُ فَلَوِ اسْتَكْمَلْتَ أَتَيْتَ مَنْزِلَكَ .

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابورجاء عمران بن تمیم نے بیان کیا اور ان سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ( فجر ) پڑھنے کے بعد ( عموماً ) ہماری طرف منہ کر کے بیٹھ جاتے اور پوچھتے کہ آج رات کسی نے کوئی خواب دیکھا ہو تو بیان کرو۔ راوی نے کہا کہ اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو اسے وہ بیان کر دیتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تعبیر اللہ کو جو منظور ہوتی بیان فرماتے۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معمول کے مطابق ہم سے دریافت فرمایا کیا آج رات کسی نے تم میں کوئی خواب دیکھا ہے؟ ہم نے عرض کی کہ کسی نے نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن میں نے آج رات ایک خواب دیکھا ہے کہ دو آدمی میرے پاس آئے۔ انہوں نے میرے ہاتھ تھام لیے اور وہ مجھے ارض مقدس کی طرف لے گئے۔ ( اور وہاں سے عالم بالا کی مجھ کو سیر کرائی ) وہاں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص تو بیٹھا ہوا ہے اور ایک شخص کھڑا ہے اور اس کے ہاتھ میں ( امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ) ہمارے بعض اصحاب نے ( غالباً عباس بن فضیل اسقاطی نے موسیٰ بن اسماعیل سے یوں روایت کیا ہے ) لوہے کا آنکس تھا جسے وہ بیٹھنے والے کے جبڑے میں ڈال کر اس کے سر کے پیچھے تک چیر دیتا پھر دوسرے جبڑے کے ساتھ بھی اسی طرح کرتا تھا۔ اس دوران میں اس کا پہلا جبڑا صحیح اور اپنی اصلی حالت پر آ جاتا اور پھر پہلے کی طرح وہ اسے دوبارہ چیرتا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟ میرے ساتھ کے دونوں آدمیوں نے کہا کہ آگے چلیں۔ چنانچہ ہم آگے بڑھے تو ایک ایسے شخص کے پاس آئے جو سر کے بل لیٹا ہوا تھا اور دوسرا شخص ایک بڑا سا پتھر لیے اس کے سر پر کھڑا تھا۔ اس پتھر سے وہ لیٹے ہوئے شخص کے سر کو کچل دیتا تھا۔ جب وہ اس کے سر پر پتھر مارتا تو سر پر لگ کر وہ پتھر دور چلا جاتا اور وہ اسے جا کر اٹھا لاتا۔ ابھی پتھر لے کر واپس بھی نہیں آتا تھا کہ سر دوبارہ درست ہو جاتا۔ بالکل ویسا ہی جیسا پہلے تھا۔ واپس آ کر وہ پھر اسے مارتا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ ان دونوں نے جواب دیا کہ ابھی اور آگے چلیں۔ چنانچہ ہم آگے بڑھے تو ایک تنور جیسے گڑھے کی طرف چلے۔ جس کے اوپر کا حصہ تو تنگ تھا لیکن نیچے سے خوب فراخ۔ نیچے آگ بھڑک رہی تھی۔ جب آگ کے شعلے بھڑک کر اوپر کو اٹھتے تو اس میں جلنے والے لوگ بھی اوپر اٹھ آتے اور ایسا معلوم ہوتا کہ اب وہ باہر نکل جائیں گے لیکن جب شعلے دب جاتے تو وہ لوگ بھی نیچے چلے جاتے۔ اس تنور میں ننگے مرد اور عورتیں تھیں۔ میں نے اس موقع پر بھی پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ لیکن اس مرتبہ بھی جواب یہی ملا کہا کہ ابھی اور آگے چلیں ‘ ہم آگے چلے۔ اب ہم خون کی ایک نہر کے اوپر تھے نہر کے اندر ایک شخص کھڑا تھا اور اس کے بیچ میں ( یزید بن ہارون اور وہب بن جریر نے جریر بن حازم کے واسطہ سے «وسطه النهر» کے بجائے «شط النهر» نہر کے کنارے کے الفاظ نقل کئے ہیں ) ایک شخص تھا۔ جس کے سامنے پتھر رکھا ہوا تھا۔ نہر کا آدمی جب باہر نکلنا چاہتا تو پتھر والا شخص اس کے منہ پر اتنی زور سے پتھر مارتا کہ وہ اپنی پہلی جگہ پر چلا جاتا اور اسی طرح جب بھی وہ نکلنے کی کوشش کرتا وہ شخص اس کے منہ پر پتھر اتنی ہی زور سے پھر مارتا کہ وہ اپنی اصلی جگہ پر نہر میں چلا جاتا۔ میں نے پوچھا یہ کیا ہو رہا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ابھی اور آگے چلیں۔ چنانچہ ہم اور آگے بڑھے اور ایک ہرے بھرے باغ میں آئے۔ جس میں ایک بہت بڑا درخت تھا اس درخت کی جڑ میں ایک بڑی عمر والے بزرگ بیٹھے ہوئے تھے اور ان کے ساتھ کچھ بچے بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ درخت سے قریب ہی ایک شخص اپنے آگے آگ سلگا رہا تھا۔ وہ میرے دونوں ساتھی مجھے لے کر اس درخت پر چڑھے۔ اس طرح وہ مجھے ایک ایسے گھر میں لے گئے کہ اس سے زیادہ حسین و خوبصورت اور بابرکت گھر میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ اس گھر میں بوڑھے، جوان ‘ عورتیں اور بچے ( سب ہی قسم کے لوگ ) تھے۔ میرے ساتھی مجھے اس گھر سے نکال کر پھر ایک اور درخت پر چڑھا کر مجھے ایک اور دوسرے گھر میں لے گئے جو نہایت خوبصورت اور بہتر تھا۔ اس میں بھی بہت سے بوڑھے اور جوان تھے۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا تم لوگوں نے مجھے رات بھر خوب سیر کرائی۔ کیا جو کچھ میں نے دیکھا اس کی تفصیل بھی کچھ بتلاؤ گے؟ انہوں نے کہا ہاں وہ جو آپ نے دیکھا تھا اس آدمی کا جبڑا لوہے کے آنکس سے پھاڑا جا رہا تھا تو وہ جھوٹا آدمی تھا جو جھوٹی باتیں بیان کیا کرتا تھا۔ اس سے وہ جھوٹی باتیں دوسرے لوگ سنتے۔ اس طرح ایک جھوٹی بات دور دور تک پھیل جایا کرتی تھی۔ اسے قیامت تک یہی عذاب ہوتا رہے گا۔ جس شخص کو آپ نے دیکھا کہ اس کا سر کچلا جا رہا تھا تو وہ ایک ایسا انسان تھا جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کا علم دیا تھا لیکن وہ رات کو پڑا سوتا رہتا اور دن میں اس پر عمل نہیں کرتا تھا۔ اسے بھی یہ عذاب قیامت تک ہوتا رہے گا اور جنہیں آپ نے تنور میں دیکھا تو وہ زنا کار تھے۔ اور جس کو آپ نے نہر میں دیکھا وہ سود خوار تھا اور وہ بزرگ جو درخت کی جڑ میں بیٹھے ہوئے تھے وہ ابراہیم علیہ السلام تھے اور ان کے اردگرد والے بچے ‘ لوگوں کی نابالغ اولاد تھی اور جو شخص آگ جلا رہا تھا وہ دوزخ کا داروغہ تھا اور وہ گھر جس میں آپ پہلے داخل ہوئے جنت میں عام مومنوں کا گھر تھا اور یہ گھر جس میں آپ اب کھڑے ہیں ‘ یہ شہداء کا گھر ہے اور میں جبرائیل ہوں اور یہ میرے ساتھ میکائیکل ہیں۔ اچھا اب اپنا سر اٹھاؤ میں نے جو سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ میرے اوپر بادل کی طرح کوئی چیز ہے۔ میرے ساتھیوں نے کہا کہ یہ آپ کا مکان ہے۔ اس پر میں نے کہا کہ پھر مجھے اپنے مکان میں جانے دو۔ انہوں نے کہا کہ ابھی آپ کی عمر باقی ہے جو آپ نے پوری نہیں کی اگر آپ وہ پوری کر لیتے تو اپنے مکان میں آ جاتے۔

Narrated Samura bin Jundab: Whenever the Prophet finished the (morning) prayer, he would face us and ask, Who amongst you had a dream last night? So if anyone had seen a dream he would narrate it. The Prophet would say: Ma sha'a-llah (An Arabic maxim meaning literally, 'What Allah wished,' and it indicates a good omen.) One day, he asked us whether anyone of us had seen a dream. We replied in the negative. The Prophet said, But I had seen (a dream) last night that two men came to me, caught hold of my hands, and took me to the Sacred Land (Jerusalem). There, I saw a person sitting and another standing with an iron hook in his hand pushing it inside the mouth of the former till it reached the jawbone, and then tore off one side of his cheek, and then did the same with the other side; in the meantime the first side of his cheek became normal again and then he repeated the same operation again. I said, 'What is this?' They told me to proceed on and we went on till we came to a man Lying flat on his back, and another man standing at his head carrying a stone or a piece of rock, and crushing the head of the Lying man, with that stone. Whenever he struck him, the stone rolled away. The man went to pick it up and by the time he returned to him, the crushed head had returned to its normal state and the man came back and struck him again (and so on). I said, 'Who is this?' They told me to proceed on; so we proceeded on and passed by a hole like an oven; with a narrow top and wide bottom, and the fire was kindling underneath that hole. Whenever the fire-flame went up, the people were lifted up to such an extent that they about to get out of it, and whenever the fire got quieter, the people went down into it, and there were naked men and women in it. I said, 'Who is this?' They told me to proceed on. So we proceeded on till we reached a river of blood and a man was in it, and another man was standing at its bank with stones in front of him, facing the man standing in the river. Whenever the man in the river wanted to come out, the other one threw a stone in his mouth and caused him to retreat to his original position; and so whenever he wanted to come out the other would throw a stone in his mouth, and he would retreat to his original position. I asked, 'What is this?' They told me to proceed on and we did so till we reached a well-flourished green garden having a huge tree and near its root was sitting an old man with some children. (I saw) Another man near the tree with fire in front of him and he was kindling it up. Then they (i.e. my two companions) made me climb up the tree and made me enter a house, better than which I have ever seen. In it were some old men and young men, women and children. Then they took me out of this house and made me climb up the tree and made me enter another house that was better and superior (to the first) containing old and young people. I said to them (i.e. my two companions), 'You have made me ramble all the night. Tell me all about that I have seen.' They said, 'Yes. As for the one whose cheek you saw being torn away, he was a liar and he used to tell lies, and the people would report those lies on his authority till they spread all over the world. So, he will be punished like that till the Day of Resurrection. The one whose head you saw being crushed is the one whom Allah had given the knowledge of Qur'an (i.e. knowing it by heart) but he used to sleep at night (i.e. he did not recite it then) and did not use to act upon it (i.e. upon its orders etc.) by day; and so this punishment will go on till the Day of Resurrection. And those you saw in the hole (like oven) were adulterers (those men and women who commit illegal sexual intercourse). And those you saw in the river of blood were those dealing in Riba (usury). And the old man who was sitting at the base of the tree was Abraham and the little children around him were the offspring of the people. And the one who was kindling the fire was Malik, the gatekeeper of the Hell-fire. And the first house in which you have gone was the house of the common believers, and the second house was of the martyrs. I am Gabriel and this is Michael. Raise your head.' I raised my head and saw a thing like a cloud over me. They said, 'That is your place.' I said, 'Let me enter my place.' They said, 'You still have some life which you have not yet completed, and when you complete (that remaining portion of your life) you will then enter your place.'

Share This:
Hadith 1237

Narrated Abu Dhar: Allah's Apostle said, Someone came to me from my Lord and gave me the news (or good tidings) that if any of my followers dies worshipping none (in any way) along with Allah, he will enter Paradise. I asked, Even if he committed illegal sexual intercourse (adultery) and theft? He replied, Even if he committed illegal sexual intercourse (adultery) and theft.

Read Complete
Hadith 1238

Narrated `Abdullah: Allah's Apostle said, Anyone who dies worshipping others along with Allah will definitely enter the Fire. I said, Anyone who dies worshipping none along with Allah will definitely enter Paradise.

Read Complete
Hadith 1239

Narrated Al-Bara' bin `Azib: Allah's Apostle ordered us to do seven things and forbade us to do other seven. He ordered us: to follow the funeral procession. to visit the sick, to accept invitations, to help the oppressed, to fulfill the oaths, to return the greeting and to reply to the sneezer: (saying, May Allah be merciful on you, provided the sneezer says, All the praises are for Allah, ). He forbade us to use silver utensils and dishes and to wear golden rings, silk (clothes), Dibaj (pure silk cloth), Qissi and Istabraq (two kinds of silk cloths).

Read Complete
Hadith 1240

Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying, The rights of a Muslim on the Muslims are to follow the funeral processions, to accept invitation and to reply the sneezer. (see Hadith No 331)

Read Complete
Hadith 1241

Narrated `Aisha: Abu Bakr came riding his horse from his dwelling place in As-Sunh. He got down from it, entered the Mosque and did not speak with anybody till he came to me and went direct to the Prophet, who was covered with a marked blanket. Abu Bakr uncovered his face. He knelt down and kissed him and then started weeping and said, My father and my mother be sacrificed for you, O Allah's Prophet! Allah will not combine two deaths on you. You have died the death which was written for you. Narrated Abu Salama from Ibn `Abbas : Abu Bakr came out and `Umar , was addressing the people, and Abu Bakr told him to sit down but `Umar refused. Abu Bakr again told him to sit down but `Umar again refused. Then Abu Bakr recited the Tashah-hud (i.e. none has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is Allah's Apostle) and the people attended to Abu Bakr and left `Umar. Abu Bakr said, Amma ba'du, whoever amongst you worshipped Muhammad, then Muhammad is dead, but whoever worshipped Allah, Allah is alive and will never die. Allah said: 'Muhammad is no more than an Apostle and indeed (many) Apostles have passed away before him ..(up to the) grateful.' (3.144) (The narrator added, By Allah, it was as if the people never knew that Allah had revealed this verse before till Abu Bakr recited it and then whoever heard it, started reciting it. )

Read Complete