Chapters on Parables
Jami at Tirmidhi Hadith # 2861
Hadith on Chapters on Parables of Sahih Bukhari 2861 is about The Book Of Chapters on Parables as written by Imam Abu Isa Muhammad at-Tirmizi. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter Chapters on Parables has 16 as total Hadith on this topic.
Hadith Book
Chapters
Hadith
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ ثُمَّ انْصَرَفَ فَأَخَذَ بِيَدِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ حَتَّى خَرَجَ بِهِ إِلَى بَطْحَاءِ مَكَّةَ، فَأَجْلَسَهُ ثُمَّ خَطَّ عَلَيْهِ خَطًّا، ثُمَّ قَالَ: لَا تَبْرَحَنَّ خَطَّكَ فَإِنَّهُ سَيَنْتَهِي إِلَيْكَ رِجَالٌ فَلَا تُكَلِّمْهُمْ فَإِنَّهُمْ لَا يُكَلِّمُونَكَ، قَالَ: ثُمَّ مَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْثُ أَرَادَ فَبَيْنَا أَنَا جَالِسٌ فِي خَطِّي إِذْ أَتَانِي رِجَالٌ كَأَنَّهُمْ الزُّطُّ أَشْعَارُهُمْ وَأَجْسَامُهُمْ، لَا أَرَى عَوْرَةً، وَلَا أَرَى قِشْرًا، وَيَنْتَهُونَ إِلَيَّ وَلَا يُجَاوِزُونَ الْخَطَّ، ثُمَّ يَصْدُرُونَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ لَكِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ جَاءَنِي وَأَنَا جَالِسٌ، فَقَالَ: لَقَدْ أَرَانِي مُنْذُ اللَّيْلَةَ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَيَّ فِي خَطِّي، فَتَوَسَّدَ فَخِذِي، فَرَقَدَ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَقَدَ نَفَخَ، فَبَيْنَا أَنَا قَاعِدٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَسِّدٌ فَخِذِي، إِذَا أَنَا بِرِجَالٍ عَلَيْهِمْ ثِيَابٌ بِيضٌ اللَّهُ أَعْلَمُ مَا بِهِمْ مِنَ الْجَمَالِ، فَانْتَهَوْا إِلَيَّ، فَجَلَسَ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ عِنْدَ رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَطَائِفَةٌ مِنْهُمْ عِنْدَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ قَالُوا بَيْنَهُمْ: مَا رَأَيْنَا عَبْدًا قَطُّ أُوتِيَ مِثْلَ مَا أُوتِيَ هَذَا النَّبِيُّ، إِنَّ عَيْنَيْهِ تَنَامَانِ وَقَلْبُهُ يَقْظَانُ اضْرِبُوا لَهُ مَثَلًا، مَثَلُ سَيِّدٍ بَنَى قَصْرًا، ثُمَّ جَعَلَ مَأْدُبَةً، فَدَعَا النَّاسَ إِلَى طَعَامِهِ وَشَرَابِهِ، فَمَنْ أَجَابَهُ أَكَلَ مِنْ طَعَامِهِ وَشَرِبَ مِنْ شَرَابِهِ، وَمَنْ لَمْ يُجِبْهُ عَاقَبَهُ، أَوْ قَالَ عَذَّبَهُ، ثُمَّ ارْتَفَعُوا، وَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ فَقَالَ: سَمِعْتَ مَا قَالَ هَؤُلَاءِ ؟ وَهَلْ تَدْرِي مَنْ هَؤُلَاءِ ؟ قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: هُمُ الْمَلَائِكَةُ، أَفَتَدْرِي مَا الْمَثَلُ الَّذِي ضَرَبُوا ؟ قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: الْمَثَلُ الَّذِي ضَرَبُوا الرَّحْمَنُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بَنَى الْجَنَّةَ وَدَعَا إِلَيْهَا عِبَادَهُ، فَمَنْ أَجَابَهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَمَنْ لَمْ يُجِبْهُ عَاقَبَهُ أَوْ عَذَّبَهُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو تَمِيمَةَ هُوَ الْهُجَيْمِيُّ، وَاسْمُهُ طَرِيفُ بْنُ مُجَالِدٍ، وَأَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُلٍّ، وَسُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ قَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْهُ مُعْتَمِرٌ وَهُوَ سُلَيْمَانُ بْنُ طَرْخَانَ وَلَمْ يَكُنْ تَيْمِيًّا وَإِنَّمَا كَانَ يَنْزِلُ بَنِي تَيْمٍ فَنُسِبَ إِلَيْهِمْ، قَالَ عَلِيٌّ، قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: مَا رَأَيْتُ أَخْوَفَ لِلَّهِ تَعَالَى مِنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء پڑھی۔ پھر پلٹے تو عبداللہ بن مسعود کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیا اور انہیں ساتھ لیے ہوئے مکہ کی پتھریلی زمین کی طرف نکل گئے ( وہاں ) انہیں ( ایک جگہ ) بٹھا دیا۔ پھر ان کے چاروں طرف لکیریں کھینچ دیں، اور ان سے کہا: ”ان لکیروں سے باہر نکل کر ہرگز نہ جانا۔ تمہارے قریب بہت سے لوگ آ کر رکیں گے لیکن تم ان سے بات نہ کرنا، اور وہ خود بھی تم سے بات نہ کریں گے“۔ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاں جانا چاہتے تھے وہاں چلے گئے، اسی دوران کہ میں اپنے دائرہ کے اندر بیٹھا ہوا تھا کچھ لوگ میرے پاس آئے وہ جاٹ لگ رہے تھے ۱؎، ان کے بال اور جسم نہ مجھے ننگے دکھائی دے رہے تھے اور نہ ہی ( ان کے جسموں پر مجھے ) لباس نظر آ رہا تھا، وہ میرے پاس آ کر رک جاتے اور لکیر کو پار نہ کرتے، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نکل جاتے، یہاں تک کہ جب رات ختم ہونے کو آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، میں بیٹھا ہوا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”رات ہی سے اپنے آپ کو دیکھتا ہوں ( یعنی میں سو نہ سکا ) پھر آپ دائرے کے اندر داخل ہو کر میرے پاس آئے۔ اور میری ران کا تکیہ بنا کر سو گئے، آپ سونے میں خراٹے لینے لگتے تھے، تو اسی دوران کہ میں بیٹھا ہوا تھا اور آپ میری ران کا تکیہ بنائے ہوئے سو رہے تھے۔ یکایک میں نے اپنے آپ کو ایسے لوگوں کے درمیان پایا جن کے کپڑے سفید تھے، اللہ خوب جانتا ہے کہ انہیں کس قدر خوبصورتی حاصل تھی۔ وہ لوگ میرے پاس آ کر رک گئے، ان میں سے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرہانے بیٹھ گئے اور کچھ لوگ آپ کے پائتانے، پھر ان لوگوں نے آپس میں باتیں کرتے ہوئے کہا: ہم نے کسی بندے کو کبھی نہیں دیکھا جسے اتنا ملا ہو جتنا اس نبی کو ملا ہے۔ ان کی آنکھیں سوتی ہیں اور ان کا دل بیدار رہتا ہے۔ ان کے لیے کوئی مثال پیش کرو ( پھر انہوں نے کہا ان کی مثال ) ایک سردار کی مثال ہے جس نے ایک محل بنایا، پھر ایک دستر خوان بچھایا اور لوگوں کو اپنے دستر خوان پر کھانے پینے کے لیے بلایا، تو جس نے ان کی دعوت قبول کر لی وہ ان کے کھانے پینے سے فیض یاب ہوا۔ اور جس نے ان کی دعوت قبول نہ کی وہ ( سردار ) اسے سزا دے گا پھر وہ لوگ اٹھ کر چلے گئے۔ اور ان کے جاتے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو گئے۔ آپ نے فرمایا: ”سنا، کیا کہا انہوں نے؟ اور یہ کون لوگ تھے؟ میں نے کہا: اللہ اور اللہ کے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”وہ فرشتے تھے۔ تم سمجھتے ہو انہوں نے کیا مثال دی ہے؟“ میں نے ( پھر ) کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ بہتر سمجھتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”انہوں نے جو مثال دی ہے وہ ہے رحمن ( اللہ ) تبارک و تعالیٰ کی، رحمن نے جنت بنائی، اور اپنے بندوں کو جنت کی دعوت دی۔ تو جس نے دعوت قبول کر لی وہ جنت میں داخل ہو گیا اور جو اس کی دعوت نہ قبول کرے گا وہ اسے عذاب و عقاب سے دوچار کرے گا“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ۲- ابو تمیمہ: ہجیمی ہیں اور ان کا نام طریف بن مجالد ہے، ۳- ابوعثمان نہدی کا نام عبدالرحمٰن بن مل ہے، ۴- سلیمان تیمی جن سے یہ حدیث معتمر نے روایت کی ہے وہ سلیمان بن طرخان ہیں، وہ اصلاً تیمی نہ تھے، لیکن وہ بنی تیم میں آیا جایا کرتے تھے جس کی وجہ سے وہ تیمی مشہور ہو گئے۔ علی ابن المدینی کہتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید کہتے تھے: میں نے سلیمان تیمی سے زیادہ کسی کو اللہ سے ڈرنے والا نہیں دیکھا۔
Narrated Abu 'Uthman An-Nahdi: from Ibn Mas'ud who said: The Messenger of Allah (ﷺ) performed 'Isha, then he turned and took the hand of 'Abdullah bin Mas'ud until he went with him to the wide valley of Makkah. He sat him down, then he drew a line around him. Then he said: 'Do not go beyond your line, for indeed there shall come some men to you, but do not speak to them for they shall not speak to you.' He said: Then the Messenger of Allah (ﷺ) went to where he wanted to go, and while I was sitting within the line, some men came to me that appeared as if they were from Az-Zut (A dark people, either from North Africa or India. See Tuhfat Al-Ahwadhi and An-Nihayah), both their hair and their bodies. I did not see nakedness nor covering. They ended up before me but they did not pass the line. Then they returned toward the Messenger of Allah (ﷺ) and when it was near the end of the night, the Messenger of Allah (ﷺ) came to me while I was sitting, and he said: I have been awake watching all night' then he entered into the line with me and lay down on my thigh to sleep. And the Messenger of Allah (ﷺ) would snore when he slept. So while I was sitting there, and the Messenger of Allah (ﷺ) was sleeping (with his head resting) on my thigh, there appeared some men wearing white garments, and Allah knows best just how handsome they were. They came towards me, and a group of them sat at the head of the Messenger of Allah (ﷺ), and a group at his feet. Then they said to each other: 'We have not ever seen a slave (of Allah) who was given the likes of what this Prophet has been given. Indeed his eyes sleep but his heart remains awake. His parable is that of a chief who built a castle, then he placed a table-spread in it, and invited the people to eat from his food and drink. So whoever answers his invitation, he eats from his food and drinks from his drink. Whoever does not answer, he is punished - or he said - he is chastised.' Then they alighted and the Messenger of Allah (ﷺ) awoke at that time, and said: 'I heard what they were saying. Do you know who they were?' I said: 'Allah and His Messenger know better.' He said: 'They were the angels. Do you know the meaning of the parable they stated?' I said: 'Allah and His Messenger know better.' He said: 'The meaning is that Ar-Rahman [Most Blessed and Most High] built Paradise, and He invited His Slaves to it. Whoever replies he shall enter Paradise, and whoever does not reply, he shall be punished or chastised.'
More Hadiths From : Chapters on Parables
Hadith 2859
Narrated An-Nawwas bin Sam'an Al-Kilabi: that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Indeed Allah has made a parable of the straight path: At the sides of the path there are walls with open doors, each door having a curtain. There is a caller at the head of the path calling, and a caller above it calling. And Allah invites to the abode of peace and guides whomever He wills to the straight path. The doors which are on the sides of the path are the Hudud (legal limitations) of Allah; no one breaches the Hudud of Allah except that curtain is lifted, and the one calling from above it is his Lord.
Read CompleteHadith 2860
Narrated Sa'eed bin Hilal: that Jabir bin 'Abdullah Al-Ansari said: One day the Messenger of Allah (ﷺ) came out to us and said: While I was sleeping I had a vision as if Jibra'il was at my feet. One of them said to his companion: 'Make a parable for him' so he said: 'Listen so that your ears may hear. Hearken so that your heart may understand! The parable of you and your Ummah is but the parable of a king who conquers a land, then he constructs a house in it. Then he places a table-spread in it, then he sends a messenger to call the people to eat from it. Among them are those who answer the call of the messenger, and among them are those who forsake it. So Allah is the king and the land is Islam, and the house is Paradise, and you O Muhammad! You are the Messenger, so whoever responds to you he enters Islam, and whoever enters Islam he enters Paradise, and whoever enters Paradise, he shall eat of what is in it.'
Read CompleteHadith 2862
Narrated Jabir bin 'Abdullah: that the Messenger of Allah (ﷺ) said: The parable of myself and the Prophets [before myself] is that of a man who constructed a house. He complete it and made it well, except for the space of one brick. So the people enter it and marvel at it saying: 'If not for the space of this brick.'
Read CompleteHadith 2863
Narrated Al-Harith Al-Ash'ari: that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Indeed Allah commanded Yahya bin Zakariyya with five commandments to abide by, and to command the Children of Isra'il to abide by them. But he was slow in doing so. So 'Eisa said: 'Indeed Allah commanded you with five commandments to abide by and to command the Children of Isra'il to abide by. Either you command them, or I shall command them.' So Yahya said: 'I fear that if you precede me in this, then the earth may swallow me, or I shall be punished.' So he gathered the people in Jerusalem, and they filled [the Masjid] and sat upon its balconies. So he said: 'Indeed Allah has commanded me with five commandments to abide by, and to command you to abide by. The first of them is that you worship Allah and not associate anything with him. The parable of the one who associates others with Allah is that of a man who buys a servant with his own gold or silver, then he says to him: This is my home and this is my business so take care of it and give me the profits. So he takes care of it and gives the profits to someone other than his master. Which of you would live to have a servant like that? And Allah commands you to perform Salat, and when you perform Salat then do not turn away, for Allah is facing the face of His worshipers as long as he does not turn away. And He commands you with fasting. For indeed the parable of fasting, is that of a man in a group with a sachet containing musk. All of them enjoy its fragrance. Indeed the breath of the fasting person is more pleasant to Allah than the scent of musk. And He commands you to give charity. The parable of that, is a man captured by his enemies, tying his hands to his neck, and they come to him to beat his neck. Then he said: I can ransom myself from you with a little or a lot so he ransoms himself from them. And He commands you to remember Allah. For indeed the parable of that, is a man whose enemy quickly tracks him until he reaches an impermeable fortress in which he protects himself from them. This is how the worshiper is; he does not protect himself from Ash-Shaitan except by the remembrance of Allah.' The Prophet (ﷺ) said: And I command you with five that Allah commanded me: Listening and obeying, Jihad, Hijrah, and the Jama'ah. For indeed whoever parts from the Jama'ah the measure of a hand-span, then he has cast off the yoke of Islam from his neck, unless he returns. And whoever calls with the call of Jahiliyyah then he is from the coals of Hell. A man said: O Messenger of Allah! Even if he performs Salat and fasts? So he (ﷺ) said: Even if he performs Salat and fasts. So call with the call that Allah named you with: Muslims, believers, worshipers of Allah.
Read Complete