Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
Jami at Tirmidhi Hadith # 2434
Hadith on Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara' of Sahih Bukhari 2434 is about The Book Of Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara' as written by Imam Abu Isa Muhammad at-Tirmizi. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara' has 108 as total Hadith on this topic.
Hadith Book
Chapters
Hadith
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ فَأَكَلَهُ، وَكَانَتْ تُعْجِبُهُ فَنَهَسَ مِنْهَا نَهْسَةً، ثُمَّ قَالَ: أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، هَلْ تَدْرُونَ لِمَ ذَاكَ ؟ يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَيُسْمِعُهُمُ الدَّاعِي، وَيَنْفُذُهُمُ الْبَصَرُ، وَتَدْنُو الشَّمْسُ مِنْهُمْ فَيَبْلُغُ النَّاسُ مِنَ الْغَمِّ وَالْكَرْبِ مَا لَا يُطِيقُونَ، وَلَا يَحْتَمِلُونَ، فَيَقُولُ النَّاسُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: أَلَا تَرَوْنَ مَا قَدْ بَلَغَكُمْ ؟ أَلَا تَنْظُرُونَ مَنْ يَشْفَعُ لَكُمْ إِلَى رَبِّكُمْ ؟ فَيَقُولُ النَّاسُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: عَلَيْكُمْ بِآدَمَ، فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ: أَنْتَ أَبُو الْبَشَرِ، خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ، وَنَفَخَ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ، وَأَمَرَ الْمَلَائِكَةَ فَسَجَدُوا لَكَ، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلَا تَرَى مَا نَحْنُ فِيهِ، أَلَا تَرَى مَا قَدْ بَلَغَنَا، فَيَقُولُ لَهُمْ آدَمُ: إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ، وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ، وَإِنَّهُ قَدْ نَهَانِي عَنِ الشَّجَرَةِ فَعَصَيْتُ، نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي، اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي، اذْهَبُوا إِلَى نُوحٍ، فَيَأْتُونَ نُوحًا فَيَقُولُونَ: يَا نُوحُ أَنْتَ أَوَّلُ الرُّسُلِ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ، وَقَدْ سَمَّاكَ اللَّهُ عَبْدًا شَكُورًا اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلَا تَرَى إِلَى مَا نَحْنُ فِيهِ، أَلَا تَرَى مَا قَدْ بَلَغَنَا، فَيَقُولُ لَهُمْ نُوحٌ: إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ، وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ، وَإِنَّهُ قَدْ كَانَ لِي دَعْوَةٌ دَعَوْتُهَا عَلَى قَوْمِي، نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي، اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي، اذْهَبُوا إِلَى إِبْرَاهِيمَ، فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُونَ: يَا إِبْرَاهِيمُ أَنْتَ نَبِيُّ اللَّهِ، وَخَلِيلُهُ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلَا تَرَى مَا نَحْنُ فِيهِ، فَيَقُولُ: إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ، وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ، وَإِنِّي قَدْ كَذَبْتُ ثَلَاثَ كَذِبَاتٍ، فَذَكَرَهُنَّ أَبُو حَيَّانَ فِي الْحَدِيثِ، نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي، اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي، اذْهَبُوا إِلَى مُوسَى، فَيَأْتُونَ مُوسَى فَيَقُولُونَ: يَا مُوسَى أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ فَضَّلَكَ اللَّهُ بِرِسَالَتِهِ وَبِكَلَامِهِ عَلَى الْبَشَرِ، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلَا تَرَى مَا نَحْنُ فِيهِ، فَيَقُولُ: إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ، وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ، وَإِنِّي قَدْ قَتَلْتُ نَفْسًا لَمْ أُومَرْ بِقَتْلِهَا، نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي، اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي، اذْهَبُوا إِلَى عِيسَى، فَيَأْتُونَ عِيسَى فَيَقُولُونَ: يَا عِيسَى أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ، وَرُوحٌ مِنْهُ، وَكَلَّمْتَ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلَا تَرَى مَا نَحْنُ فِيهِ، فَيَقُولُ عِيسَى: إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ، وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ ذَنْبًا، نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي، اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي، اذْهَبُوا إِلَى مُحَمَّدٍ، قَالَ: فَيَأْتُونَ مُحَمَّدًا فَيَقُولُونَ: يَا مُحَمَّدُ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، وَخَاتَمُ الْأَنْبِيَاءِ، وَقَدْ غُفِرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلَا تَرَى مَا نَحْنُ فِيهِ، فَأَنْطَلِقُ فَآتِي تَحْتَ الْعَرْشِ فَأَخِرُّ سَاجِدًا لِرَبِّي، ثُمَّ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ مَحَامِدِهِ وَحُسْنِ الثَّنَاءِ عَلَيْهِ شَيْئًا لَمْ يَفْتَحْهُ عَلَى أَحَدٍ قَبْلِي، ثُمَّ يُقَالَ: يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ، سَلْ تُعْطَهْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَأَرْفَعُ رَأْسِي ، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ أُمَّتِي، يَا رَبِّ أُمَّتِي، يَا رَبِّ أُمَّتِي، فَيَقُولُ: يَا مُحَمَّدُ أَدْخِلْ مِنْ أُمَّتِكَ مَنْ لَا حِسَابَ عَلَيْهِ مِنَ الْبَابِ الْأَيْمَنِ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ، وَهُمْ شُرَكَاءُ النَّاسِ فِيمَا سِوَى ذَلِكَ مِنَ الْأَبْوَابِ ، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا بَيْنَ الْمِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ كَمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَهَجَرَ، وَكَمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَبُصْرَى ، وفي الباب عن أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، وَأَنَسٍ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ اسْمُهُ: يَحْيَى بْنُ سَعِيدِ بْنِ حَيَّانَ كُوفِيٌّ وَهُوَ ثِقَةٌ، وَأَبُو زُرْعَةَ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ اسْمُهُ: هَرِمٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گوشت پیش کیا گیا، اس میں سے آپ کو دست کا گوشت دیا گیا جو کہ آپ کو بہت پسند تھا، اسے آپ نے نوچ نوچ کر کھایا، پھر فرمایا: ”قیامت کے دن میں لوگوں کا سردار رہوں گا، کیا تم لوگوں کو اس کی وجہ معلوم ہے؟ وہ اس لیے کہ اس دن اللہ تعالیٰ ایک ہموار کشادہ زمین پر اگلے پچھلے تمام لوگوں کو جمع کرے گا، جنہیں ایک پکارنے والا آواز دے گا اور انہیں ہر نگاہ والا دیکھ سکے گا، سورج ان سے بالکل قریب ہو گا جس سے لوگوں کا غم و کرب اس قدر بڑھ جائے گا جس کی نہ وہ طاقت رکھیں گے اور نہ ہی اسے برداشت کر سکیں گے، لوگ ایک دوسرے سے کہیں گے: کیا نہیں دیکھتے کہ تمہاری مصیبت کہاں تک پہنچ گئی ہے، ایسے شخص کو کیوں نہیں دیکھتے جو تمہارے رب سے تمہارے لیے شفاعت کرے، تو بعض لوگ بعض سے کہیں گے کہ آدم علیہ السلام کے پاس چلیں، لہٰذا لوگ آدم علیہ السلام کے پاس آ کر عرض کریں گے کہ آپ ابوالبشر ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا، آپ کے اندر اپنی روح پھونکی، فرشتوں کو حکم دیا جنہوں نے آپ کا سجدہ کیا، لہٰذا آپ ہمارے لیے اپنے رب سے شفاعت کر دیجئیے۔ کیا آپ ہماری حالت زار کو نہیں دیکھ رہے ہیں کہ ہمیں کتنی مصیبت لاحق ہے؟ آدم علیہ السلام ان سے کہیں گے کہ آج میرا رب ایسا غضبناک ہے کہ اس سے پہلے نہ تو ایسا غصہ ہوا اور نہ کبھی ایسا غصہ ہو گا، یقیناً اس نے مجھے ایک درخت سے منع فرمایا تھا، لیکن میں نے اس کی نافرمانی کی، آج میری ذات کا معاملہ ہے، نفسا نفسی کا عالم ہے، تم لوگ کسی اور کے پاس جاؤ، نوح کے پاس جاؤ، چنانچہ وہ لوگ نوح علیہ السلام کے پاس آ کر عرض کریں گے، اے نوح! آپ زمین والوں کی طرف بھیجے گئے، پہلے رسول تھے، اللہ نے آپ کو شکر گزار بندہ کہا ہے، لہٰذا آپ ہمارے لیے اپنے رب سے شفاعت کر دیجئیے، کیا آپ ہماری حالت زار کو نہیں دیکھ رہے ہیں کہ ہمیں کتنی مصیبت لاحق ہے، نوح علیہ السلام ان لوگوں سے فرمائیں گے کہ آج میرا رب ایسا غضبناک ہے کہ نہ تو اس سے پہلے ایسا غصہ ہوا اور نہ کبھی ایسا غصہ ہو گا، میرے لیے ایک مقبول دعا تھی جسے میں نے اپنی قوم کی ہلاکت کے لیے استعمال کر لیا، اور آج میری ذات کا معاملہ ہے، نفسی نفسی نفسی، تم لوگ کسی اور کے پاس جاؤ، ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ، چنانچہ وہ لوگ ابراہیم علیہ السلام کے پاس آ کر عرض کریں گے: اے ابراہیم! آپ زمین والوں میں سے اللہ کے نبی اور اس کے خلیل ( یعنی گہرے دوست ) ہیں، لہٰذا آپ ہمارے لیے اپنے رب سے شفاعت کر دیجئیے، کیا آپ ہماری حالت زار کو نہیں دیکھ رہے ہیں؟ وہ فرمائیں گے کہ آج کے دن میرا رب اتنا غضبناک ہے کہ اس سے پہلے نہ تو ایسا غصہ ہوا اور نہ کبھی ایسا غصہ ہو گا، اور میں دنیا کے اندر تین جھوٹ بول چکا ہوں ( ابوحیان نے اپنی روایت میں ان تینوں جھوٹ کا ذکر کیا ہے ) آج میری ذات کا معاملہ ہے، نفسی نفسی نفسی، تم لوگ کسی اور کے پاس جاؤ، موسیٰ کے پاس جاؤ، چنانچہ وہ لوگ موسیٰ علیہ السلام کے پاس آ کر عرض کریں گے کہ اے موسیٰ! آپ اللہ کے رسول ہیں، اللہ نے آپ کو اپنی رسالت اور اپنے کلام کے ذریعے تمام لوگوں پر فضیلت عطا کی ہے، لہٰذا آپ ہمارے لیے اپنے رب سے شفاعت کر دیجئیے، کیا آپ ہماری حالت زار کو نہیں دیکھ رہے ہیں؟ وہ فرمائیں گے کہ آج کے دن میرا رب اتنا غضبناک ہے کہ اس سے پہلے نہ تو ایسا غصہ ہوا اور نہ کبھی ایسا غصہ ہو گا، دنیا کے اندر میں نے ایک شخص کو مار ڈالا تھا جسے مارنے کا مجھے حکم نہیں دیا گیا تھا، آج مجھے اپنی جان کی فکر ہے، نفسی نفسی نفسی، تم لوگ کسی اور کے پاس جاؤ، عیسیٰ کے پاس جاؤ، چنانچہ وہ لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آ کر عرض کریں گے: اے عیسیٰ! آپ اللہ کے رسول، اور اس کا کلمہ ہیں جسے اس نے مریم علیہا السلام کی طرف ڈالا آپ اللہ کی روح ہیں، آپ نے لوگوں سے گود ہی میں کلام کیا، لہٰذا آپ ہمارے لیے اپنے رب سے شفاعت کر دیجئیے، کیا آپ ہماری حالت زار کو نہیں دیکھ رہے ہیں۔ عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے: آج کے دن میرا رب اتنا غضبناک ہے کہ اس سے پہلے نہ تو ایسا غصہ ہوا اور نہ کبھی ایسا غصہ ہو گا، اور انہوں نے اپنی کسی غلطی کا ذکر نہیں کیا اور کہا کہ آج تو میری ذات کا معاملہ ہے، نفسی نفسی نفسی، تم لوگ کسی اور کے پاس جاؤ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: چنانچہ وہ لوگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کریں گے: اے محمد! آپ اللہ کے رسول اور اس کے آخری نبی ہیں، آپ کے اگلے اور پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں، لہٰذا آپ ہمارے لیے اپنے رب سے شفاعت کیجئے، کیا آپ ہماری حالت زار کو نہیں دیکھ رہے ہیں، ( آگے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ) ”پھر میں چل پڑوں گا اور عرش کے نیچے آ کر اپنے رب کی تعظیم کے لیے سجدے میں گر جاؤں گا، پھر اللہ تعالیٰ میرے اوپر اپنے محامد اور حسن ثناء کو اس قدر کھول دے گا کہ مجھ سے پہلے اتنا کسی پر نہیں کھولا ہو گا، پھر مجھ سے کہا جائے گا کہ اے محمد! اپنے سر کو اٹھاؤ اور سوال کرو، اسے پورا کیا جائے گا، اور شفاعت کرو، تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی، چنانچہ میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور کہوں گا: اے میرے رب! میں اپنی امت کی نجات و فلاح مانگتا ہوں، اے میرے رب میں اپنی امت کی نجات و فلاح مانگتا ہوں، اے میرے رب! میں اپنی امت کی نجات و فلاح مانگتا ہوں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اے محمد! اپنی امت میں سے ان لوگوں کو جنت کے دروازوں میں سے داہنے دروازے سے داخل کر لیں، جن پر کوئی حساب و کتاب نہیں ہے، اور یہ سب ( امت محمد ) دیگر دروازوں میں بھی ( داخل ہونے میں ) اور لوگوں کے ساتھ شریک ہوں گے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جنت کے پٹوں میں سے دو پٹ کے درمیان کا فاصلہ اتنا ہی ہے جتنا کہ مکہ اور ہجر یا مکہ اور بصریٰ کے درمیان فاصلہ ہے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوبکر صدیق، انس، عقبہ بن عامر اور ابو سعید خدری رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں۔
Abu Hurairah narrated: Some meat was brought to the Prophet (s.a.w) and a foreleg was presented to him, and he used to like it, so he bit from it. Then he said: 'I will be the 'Leader' of the people on the Day of Resurrection. Do you know why that is? Allah will gather the people, the first and the last, on one level ground where they will (all) be able to hear a caller, and all of them will be visible, and the sun will be brought near such that the people will suffer distress and trouble that they cannot tolerate nor bear. Then some people will say: Don't you see the state you have reached? Why don't you look for a person who can intercede for you with your Lord? Some of them will say to others: You should go to Adam. So they will go to Adam and say, You are the father of all mankind, Allah created you with His Own Hands, and breathed into you from His spirit (which He creted for you) and ordered the angels to prostrate for you. Will you not intercede for us with your Lord? Don't you see what has happened to us? Don't you see the state we have reached? On that Adam will reply, Today my Lord has become angry such that He has never before been angry, and will never be thereafter. He forbade me (to eat from) the tree, but I disobeyed(Him), Myself! Myself! Myself! Go to somebody else; Go to Nuh. They will go to Nuh and say: O Nuh! You are the first among the Messengers to the people of the earth, and Allah named you a thankful slave. Will you not intercede for us with your Lord? Don't you see what has happened to us? Don't you see the state we have reached? Nuh will say to them : Today my Lord has become angry as He has never before been angry, and will never be thereafter. I had been given one supplication, and I supplicated against my own people. Myself! Myself! Myself! Go to someone else! Go to Ibrahim. They will go to Ibrahim and say: O Ibrahim! You are Allah's Prophet and His Khalil among the people of the earth, so intercede for us with your Lord, don't you see what hads happened to us? He will say: Today my Lord has become angry as He has never before been angry and will never be thereafter. Indeed I uttered three lies. - Abu Hayyyan (a narrator) mentioned them in his narration - Myself! Myself! Myself! Go to someone else! Go to Musa. So they will go to Musa and say: O Musa! You are the Messenger of Allah who Allah distinguished above the people with His Message and His Speech, intercede for us with your Lord. Don't you see what has happened to us? So he will say Today my Lord has become angry as He has never before been angry and will never be thereafter. Indeed I killed a person whom I was ordered not to kill. Myself! Myself! Myself! Go to someone else; Go to 'Eisa. They will go to 'Eisa and say: O 'Eisa ! You are the Messenger of Allah and His Word which He placed into Mariam, and a Spirit from Him, and you spoke to the people in the cradle. Intercede for us with your Lord. Don't you see what has happened to us? Then 'Eisa will say: Today my Lord has become angry as He has never before been angry and will never be thereafter. He will not mention a sin, but will say: Myself! Myself! Myself! Go to someone else! Go to Muhammad. He said: 'They will go to Muhammad(s.a.w) and they say: O Muhammad! You are the Messenger of Allah and the last of the Prophets, and your past and future sins have been pardoned. Will you not intercede for us with your Lord, don't you see what has happened to us? Then I will depart until I come to under the Throne to fall prostrating before my Lord. Then Allah will guide me to such praises and beautiful statements of glorification which He did not guide anyone to before me. Then He will say: O Muhammad! Raise your head. Ask,so that you may be granted and intercede so that your intercession may be accepted. I will raise my head and say: O Lord! My Ummah! O Lord! My Ummah! O Lord! My Ummah! He will say: O Muhammad! Let those of your Ummah who have no accounts enter the gate on the right among the gates of Paradise, and they shall share in the gates other than that with the people.' Then he (s.a.w) said: 'By the One in Whose Hand is my soul! What is between every two gate-posts in Paradise is as what is between Makkah and Hajar, and what is between Makkah and Busra.'
More Hadiths From : Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
Hadith 2415
Adi bin Hatim narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said: There is no man among you except that his Lord shall converse with him on the Day Of Judgement, there being no interpreter between him and Him(Allah). Then he looks to the south (his right) and does not see anything .
Read CompleteHadith 2416
Ibn Mas'ud narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said: The feet of the son of Adam shall not move from before his Lord on the Day of Judgement, until he is asked about five things: about his life and what he did with it, about his youth and what he wore it out in, about his wealth and how he earned it and spent it upon, and what he did with what he knew.
Read CompleteHadith 2417
Abu Barzah Al-Aslami narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said: The feet of the slave of Allah shall not move [on the Day of Judgement] until he is asked about five things: about his life and what he did with it, about his knowledge and what he did with it, about his wealth and how he earned it and where he spent it on, about his body and for what did he wear it out.
Read CompleteHadith 2418
Abu Hurairah narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said: DO you know who the bankrupt is? They said: O Messenger of Allah! The bankrupt among us is the one who has no Dirham nor property. The Messenger of Allah (s.a.w) said: The bankrupt in my Ummah is the one who comes with Salat and fasting and Zakat on the Day of Judgement, but he comes having abused this one, falsely accusing that one, wrongfully consuming the wealth of this one, spilling the blood of that one, and beating this one. SO he is seated, and this one is requited from his rewards. If his rewards are exhausted before the sins that he committed are requited, then some of their sins will be taken and cast upon him, then he will be cast into the Fire.
Read CompleteHadith 2419
Abu Hurairah narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said: May Allah have mercy upon a servant who has wronged his brother in his honor of his wealth, then he comes to him to seek his pattern before (his right) is taken, when he has no Dinar nor Dirham. Then if he has any rewards, it will be taken from his rewards, and if he have no rewards, Then some of his (brothers) bad deeds will be levied upon him.
Read Complete