Chapters On Al-Fitan
Jami at Tirmidhi Hadith # 2240
Hadith on Chapters On Al-Fitan of Sahih Bukhari 2240 is about The Book Of Chapters On Al-Fitan as written by Imam Abu Isa Muhammad at-Tirmizi. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter Chapters On Al-Fitan has 112 as total Hadith on this topic.
Hadith Book
Chapters
Hadith
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، دخل حديث أحدهما في حديث الآخر، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ الطَّائِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ الْكِلَابِيِّ، قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ ذَاتَ غَدَاةٍ فَخَفَّضَ فِيهِ وَرَفَّعَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ، قَالَ: فَانْصَرَفْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَيْهِ فَعَرَفَ ذَلِكَ فِينَا، فَقَالَ: مَا شَأْنُكُمْ ؟ قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَكَرْتَ الدَّجَّالَ الْغَدَاةَ فَخَفَّضْتَ فِيهِ وَرَفَّعْتَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ، قَالَ: غَيْرُ الدَّجَّالِ أَخْوَفُ لِي عَلَيْكُمْ إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَكُمْ، وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيكُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ، إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ عَيْنُهُ طَافِئَةٌ، شَبِيهٌ بِعَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قَطَنٍ، فَمَنْ رَآهُ مِنْكُمْ فَلْيَقْرَأْ فَوَاتِحَ سُورَةِ أَصْحَابِ الْكَهْفِ، قَالَ: يَخْرُجُ مَا بَيْنَ الشَّامِ وَالْعِرَاقِ، فَعَاثَ يَمِينًا وَشِمَالًا، يَا عِبَادَ اللَّهِ، اثْبُتُوا ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا لَبْثُهُ فِي الْأَرْضِ ؟ قَالَ: أَرْبَعِينَ يَوْمًا، يَوْمٌ كَسَنَةٍ، وَيَوْمٌ كَشَهْرٍ، وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ، وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ الْيَوْمَ الَّذِي كَالسَّنَةِ أَتَكْفِينَا فِيهِ صَلَاةُ يَوْمٍ ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنْ اقْدُرُوا لَهُ ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا سُرْعَتُهُ فِي الْأَرْضِ ؟ قَالَ: كَالْغَيْثِ اسْتَدْبَرَتْهُ الرِّيحُ، فَيَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيُكَذِّبُونَهُ وَيَرُدُّونَ عَلَيْهِ قَوْلَهُ فَيَنْصَرِفُ عَنْهُمْ، فَتَتْبَعُهُ أَمْوَالُهُمْ وَيُصْبِحُونَ لَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ شَيْءٌ، ثُمَّ يَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَسْتَجِيبُونَ لَهُ وَيُصَدِّقُونَهُ، فَيَأْمُرُ السَّمَاءَ أَنْ تُمْطِرَ فَتُمْطِرَ، وَيَأْمُرُ الْأَرْضَ أَنْ تُنْبِتَ فَتُنْبِتَ، فَتَرُوحُ عَلَيْهِمْ سَارِحَتُهُمْ كَأَطْوَلِ مَا كَانَتْ ذُرًى وَأَمَدِّهِ خَوَاصِرَ وَأَدَرِّهِ ضُرُوعًا، قَالَ: ثُمَّ يَأْتِي الْخَرِبَةَ، فَيَقُولُ: لَهَا أَخْرِجِي كُنُوزَكِ، فَيَنْصَرِفُ مِنْهَا فَتَتْبَعُهُ كَيَعَاسِيبِ النَّحْلِ، ثُمَّ يَدْعُو رَجُلًا شَابًّا مُمْتَلِئًا شَبَابًا فَيَضْرِبُهُ بِالسَّيْفِ فَيَقْطَعُهُ جِزْلَتَيْنِ، ثُمَّ يَدْعُوهُ فَيُقْبِلُ يَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَضْحَكُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ، إِذْ هَبَطَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام بِشَرْقِيِّ دِمَشْقَ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ بَيْنَ مَهْرُودَتَيْنِ، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى أَجْنِحَةِ مَلَكَيْنِ إِذَا طَأْطَأَ رَأْسَهُ قَطَرَ، وَإِذَا رَفَعَهُ تَحَدَّرَ مِنْهُ جُمَّانٌ كَاللُّؤْلُؤِ، قَالَ: وَلَا يَجِدُ رِيحَ نَفْسِهِ يَعْنِي أَحَدًا إِلَّا مَاتَ وَرِيحُ نَفْسِهِ مُنْتَهَى بَصَرِهِ، قَالَ: فَيَطْلُبُهُ حَتَّى يُدْرِكَهُ بِبَابِ لُدٍّ فَيَقْتُلَهُ، قَالَ: فَيَلْبَثُ كَذَلِكَ مَا شَاءَ اللَّهُ، قَالَ: ثُمَّ يُوحِي اللَّهُ إِلَيْهِ أَنْ حَرِّزْ عِبَادِي إِلَى الطُّورِ، فَإِنِّي قَدْ أَنْزَلْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَانِ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ، قَالَ: وَيَبْعَثُ اللَّهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ، وَهُمْ كَمَا قَالَ اللَّهُ: مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ سورة الأنبياء آية 96، قَالَ: فَيَمُرُّ أَوَّلُهُمْ بِبُحَيْرَةِ الطَّبَرِيَّةِ فَيَشْرَبُ مَا فِيهَا، ثُمَّ يَمُرُّ بِهَا آخِرُهُمْ، فَيَقُولُ: لَقَدْ كَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَاءٌ ثُمَّ يَسِيرُونَ حَتَّى يَنْتَهُوا إِلَى جَبَلِ بَيْتِ الْمَقْدِسٍ، فَيَقُولُونَ: لَقَدْ قَتَلْنَا مَنْ فِي الْأَرْضِ هَلُمَّ، فَلْنَقْتُلْ مَنْ فِي السَّمَاءِ فَيَرْمُونَ بِنُشَّابِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ، فَيَرُدُّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ نُشَّابَهُمْ مُحْمَرًّا دَمًا، وَيُحَاصَرُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَأَصْحَابُهُ، حَتَّى يَكُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ يَوْمَئِذٍ خَيْرًا لِأَحَدِهِمْ مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ لِأَحَدِكُمُ الْيَوْمَ، قَالَ: فَيَرْغَبُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ إِلَى اللَّهِ وَأَصْحَابُهُ، قَالَ: فَيُرْسِلُ اللَّهُ إِلَيْهِمُ النَّغَفَ فِي رِقَابِهِمْ فَيُصْبِحُونَ فَرْسَى مَوْتَى كَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ، قَالَ: وَيَهْبِطُ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ، فَلَا يَجِدُ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلَّا وَقَدْ مَلَأَتْهُ زَهَمَتُهُمْ وَنَتَنُهُمْ وَدِمَاؤُهُمْ، قَالَ: فَيَرْغَبُ عِيسَى إِلَى اللَّهِ وَأَصْحَابُهُ، قَالَ: فَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ طَيْرًا كَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ، قَالَ: فَتَحْمِلُهُمْ، فَتَطْرَحُهُمْ بِالْمَهْبِلِ، وَيَسْتَوْقِدُ الْمُسْلِمُونَ مِنْ قِسِيِّهِمْ وَنُشَّابِهِمْ وَجِعَابِهِمْ سَبْعَ سِنِينَ، قَالَ: وَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مَطَرًا لَا يَكُنُّ مِنْهُ بَيْتُ وَبَرٍ وَلَا مَدَرٍ، قَالَ: فَيَغْسِلُ الْأَرْضَ فَيَتْرُكُهَا كَالزَّلَفَةِ، قَالَ: ثُمَّ يُقَالُ لِلْأَرْضِ: أَخْرِجِي ثَمَرَتَكِ وَرُدِّي بَرَكَتَكِ، فَيَوْمَئِذٍ تَأْكُلُ الْعِصَابَةُ مِنَ الرُّمَّانَةِ، وَيَسْتَظِلُّونَ بِقَحْفِهَا، وَيُبَارَكُ فِي الرِّسْلِ، حَتَّى إِنَّ الْفِئَامَ مِنَ النَّاسِ لَيَكْتَفُونَ باللَّقْحَةِ مِنَ الْإِبِلِ، وَإِنَّ الْقَبِيلَةَ لَيَكْتَفُونَ باللَّقْحَةِ مِنَ الْبَقَرِ، وَإِنَّ الْفَخِذَ لَيَكْتَفُونَ باللَّقْحَةِ مِنَ الْغَنَمِ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ رِيحًا فَقَبَضَتْ رُوحَ كُلِّ مُؤْمِنٍ، وَيَبْقَى سَائِرُ النَّاسِ يَتَهَارَجُونَ كَمَا تَتَهَارَجُ الْحُمُرُ فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ.
نواس بن سمعان کلابی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صبح دجال کا ذکر کیا، تو آپ نے ( اس کی حقارت اور اس کے فتنے کی سنگینی بیان کرتے ہوئے دوران گفتگو ) آواز کو بلند اور پست کیا ۱؎ حتیٰ کہ ہم نے گمان کیا کہ وہ ( مدینہ کی ) کھجوروں کے جھنڈ میں ہے، پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے واپس آ گئے، ( جب بعد میں ) پھر آپ کے پاس گئے تو آپ نے ہم پر دجال کے خوف کا اثر جان لیا اور فرمایا: ”کیا معاملہ ہے؟“ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے صبح دجال کا ذکر کرتے ہوئے ( اس کی حقارت اور سنگینی بیان کرتے ہوئے ) اپنی آواز کو بلند اور پست کیا یہاں تک کہ ہمیں گمان ہونے لگا کہ وہ کھجوروں کے درمیان ہے۔ آپ نے فرمایا: ”دجال کے علاوہ دوسری چیزوں سے میں تم پر زیادہ ڈرتا ہوں، اگر وہ نکلے اور میں تمہارے بیچ موجود ہوں تو میں تمہاری جگہ خود اس سے نمٹ لوں گا، اور اگر وہ نکلے اور میں تمہارے بیچ موجود نہ رہوں تو ہر آدمی خود اپنے نفس کا دفاع کرے گا، اور اللہ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ ( جانشیں ) ہے ۲؎، دجال گھونگھریالے بالوں والا جوان ہو گا، اس کی ایک آنکھ انگور کی طرح ابھری ہوئی ہو گی تو ان میں اسے عبدالعزیٰ بن قطن سے تشبیہ دیتا ہوں، پس تم میں سے جو شخص اسے پا لے اسے چاہیئے کہ وہ سورۃ الکہف کی ابتدائی آیات پڑھے، وہ شام اور عراق کے درمیان سے نکلے گا اور دائیں بائیں فساد پھیلائے گا، اللہ کے بندو! ثابت قدم رہنا“۔ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! روئے زمین پر ٹھہرنے کی اس کی مدت کیا ہو گی؟ آپ نے فرمایا: ”چالیس دن، ایک دن ایک سال کے برابر ہو گا، ایک دن ایک مہینہ کے برابر ہو گا، ایک دن ہفتہ کے برابر ہو گا اور باقی دن تمہارے دنوں کی طرح ہوں گے“، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بتائیے وہ ایک دن جو ایک سال کے برابر ہو گا کیا اس میں ایک دن کی نماز کافی ہو گی؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں بلکہ اس کا اندازہ کر کے پڑھنا“۔ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! زمین میں وہ کتنی تیزی سے اپنا کام کرے گا؟ آپ نے فرمایا: ”اس بارش کی طرح کہ جس کے پیچھے ہوا لگی ہوتی ہے ( اور وہ بارش کو نہایت تیزی سے پورے علاقے میں پھیلا دیتی ہے ) ، وہ کچھ لوگوں کے پاس آئے گا، انہیں دعوت دے گا تو وہ اس کو جھٹلائیں گے اور اس کی بات رد کر دیں گے، لہٰذا وہ ان کے پاس سے چلا جائے گا مگر اس کے پیچھے پیچھے ان ( انکار کرنے والوں ) کے مال بھی چلے جائیں گے، ان کا حال یہ ہو گا کہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں رہے، پھر وہ کچھ دوسرے لوگوں کے پاس جائے گا، انہیں دعوت دے گا، اور اس کی دعوت قبول کریں گے اور اس کی تصدیق کریں گے، تب وہ آسمان کو بارش برسانے کا حکم دے گا۔ آسمان بارش برسائے گا، وہ زمین کو غلہ اگانے کا حکم دے گا، زمین غلہ اگائے گی، ان کے چرنے والے جانور شام کو جب ( چراگاہ سے ) واپس آئیں گے، تو ان کے کوہان پہلے سے کہیں زیادہ لمبے ہوں گے، ان کی کوکھیں زیادہ کشادہ ہوں گی اور ان کے تھن کامل طور پر ( دودھ سے ) بھرے ہوں گے، پھر وہ کسی ویران جگہ میں آئے گا اور اس سے کہے گا: اپنا خزانہ نکال، پھر وہاں سے واپس ہو گا تو اس زمین کے خزانے شہد کی مکھیوں کے سرداروں کی طرح اس کے پیچھے لگ جائیں گے، پھر وہ ایک بھرپور اور مکمل جوان کو بلائے گا اور تلوار سے مار کر اس کے دو ٹکڑے کر دے گا۔ پھر اسے بلائے گا اور وہ روشن چہرے کے ساتھ ہنستا ہوا آ جائے گا، پس دجال اسی حالت میں ہو گا کہ اسی دوران عیسیٰ بن مریم علیہما السلام دمشق کی مشرقی جانب سفید مینار پر زرد کپڑوں میں ملبوس دو فرشتوں کے بازو پر ہاتھ رکھے ہوئے اتریں گے، جب وہ اپنا سر جھکائیں گے تو پانی ٹپکے گا اور جب اٹھائیں گے تو اس سے موتی کی طرح چاندی کی بوندیں گریں گی، ان کی سانس کی بھاپ جس کافر کو بھی پہنچے گی وہ مر جائے گا اور ان کی سانس کی بھاپ ان کی حد نگاہ تک محسوس کی جائے گی، وہ دجال کو ڈھونڈیں گے یہاں تک کہ اسے باب لد ۳؎ کے پاس پا لیں گے اور اسے قتل کر دیں گے۔ اسی حالت میں اللہ تعالیٰ جتنا چاہے گا عیسیٰ علیہ السلام ٹھہریں گے، پھر اللہ تعالیٰ ان کے پاس وحی بھیجے گا کہ میرے بندوں کو طور کی طرف لے جاؤ، اس لیے کہ میں نے کچھ ایسے بندے اتارے ہیں جن سے لڑنے کی کسی میں تاب نہیں ہے، ”اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کو بھیجے گا اور وہ ویسے ہی ہوں گے جیسا اللہ تعالیٰ نے کہا ہے: «من كل حدب ينسلون» ”ہر بلندی سے پھیل پڑیں گے“ ( الأنبياء: ۹۶ ) ان کا پہلا گروہ ( شام کی ) بحیرہ طبریہ ( نامی جھیل ) سے گزرے گا اور اس کا تمام پانی پی جائے گا، پھر اس سے ان کا دوسرا گروہ گزرے گا تو کہے گا: اس میں کبھی پانی تھا ہی نہیں، پھر وہ لوگ چلتے رہیں گے یہاں تک کہ جبل بیت المقدس تک پہنچیں گے تو کہیں گے: ہم نے زمین والوں کو قتل کر دیا اب آؤ آسمان والوں کو قتل کریں، چنانچہ وہ لوگ آسمان کی طرف اپنے تیر چلائیں گے چنانچہ اللہ تعالیٰ ان کو خون سے سرخ کر کے ان کے پاس واپس کر دے گا، ( اس عرصے میں ) عیسیٰ بن مریم علیہما السلام اور ان کے ساتھی گھرے رہیں گے، یہاں تک کہ ( شدید قحط سالی کی وجہ سے ) اس وقت بیل کی ایک سری ان کے لیے تمہارے سو دینار سے بہتر معلوم ہو گی ( چیزیں اس قدر مہنگی ہوں گی ) ، پھر عیسیٰ بن مریم اور ان کے ساتھی اللہ کی طرف متوجہ ہوں گے، تو اللہ تعالیٰ یاجوج و ماجوج کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کر دے گا، جس سے وہ سب دفعتاً ایک جان کی طرح مر جائیں گے، عیسیٰ اور ان کے ساتھی ( پہاڑ سے ) اتریں گے تو ایک بالشت بھی ایسی جگہ نہ ہو گی جو ان کی لاشوں کی گندگی، سخت بدبو اور خون سے بھری ہوئی نہ ہو، پھر عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ کی طرف متوجہ ہوں گے اور اللہ تعالیٰ ایسے بڑے پرندوں کو بھیجے گا جن کی گردنیں بختی اونٹوں کی گردنوں کی طرح ہوں گی، وہ لاشوں کو اٹھا کر گڈھوں میں پھینک دیں گے، مسلمان ان کے کمان، تیر اور ترکش سے سات سال تک ایندھن جلائیں گے ۴؎۔ پھر اللہ تعالیٰ ان پر ایسی بارش برسائے گا جسے کوئی کچا اور پکا گھر نہیں روک پائے گا، یہ بارش زمین کو دھو دے گی اور اسے آئینہ کی طرح صاف شفاف کر دے گی، پھر زمین سے کہا جائے گا: اپنا پھل نکال اور اپنی برکت واپس لا، چنانچہ اس وقت ایک انار ایک جماعت کے لیے کافی ہو گا، اس کے چھلکے سے یہ جماعت سایہ حاصل کرے گی، اور دودھ میں ایسی برکت ہو گی کہ لوگوں کی ایک بڑی جماعت کے لیے ایک دودھ دینے والی اونٹنی کافی ہو گی، اور دودھ دینے والی ایک گائے لوگوں کے ایک قبیلے کو کافی ہو گی اور دودھ دینے والی ایک بکری لوگوں میں سے ایک گھرانے کو کافی ہو گی، لوگ اسی حال میں ( کئی سالوں تک ) رہیں گے کہ اللہ تعالیٰ ایک ہوا بھیجے گا جو سارے مومنوں کی روح قبض کر لے گی اور باقی لوگ گدھوں کی طرح کھلے عام زنا کریں گے، پھر انہیں لوگوں پر قیامت ہو گی“ ۵؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف عبدالرحمٰن یزید بن جابر کی روایت سے جانتے ہیں۔
It was narrated from An-Nawwas bin Sam'an, who said: The Messenger of Allah(s.a.w) mentioned the Dajjal one morning, he belittled him and mentioned his importance until we thought that he might be amidst a cluster of date-palms. He said: We departed from the presence of the Messenger of Allah(s.a.w), then we returned to him, and he noticed that(concern) in us. So he said: 'What is wrong with you?' We said: 'O Messenger of Allah! You mentioned the Dajjal this morning, belittling him, and mentioning his importance until we thought that he might be amidst a cluster of the date-palms.' He said: 'It is not the Dajjal that I fear for you. If he were to appear while I am among you, then I will be his adversary on your behalf. And if he appears and I am not among you, then each man will have to fend for himself. And Allah will take care of every Muslim after me. He is young, with curly hair, his eyes protruding, resembling someone from 'Abdul-Uzza bin Qatan. Whoever among you sees him, then let him recite the beginning of Surah Ashab Al-Kahf.' He said: 'He will appear from what is between Ash-Sham and Al-'Iraq, causing devastation toward the right and toward the left. O worshippers of Allah! Hold fast!' We said: 'O Messenger of Allah! How long will he linger on the earth?' He said: 'Forty days, a day like a year, a day like a month, a day like a week, and the remainder of his days are like your days.' We said: 'O Messenger of Allah! Do you think that during the day that is like a year, the Salat of one day will be sufficient for us?' He said: 'No. You will have to estimate it.' We said: 'O Messenger of Allah! How fast will he move through the earth.' He said: 'Like a rain storm driven by the wind. He will come upon a people and call them, and they will deny him, and reject his claims. Then he will leave them, and their wealth will follow him. They will awaken in the morning with nothing left. Then he will come upon a people and call them, and they will respond to him, believing in him. So he will order the Heavens to bring rain, and it shall rain, and he will order the land to sprout, and it will sprout. Their cattle will return to them with their coats the longest, their udders the fullest and their stomachs the fattest.' He said: 'Then he will come upon some ruins, saying to it: Bring me your treasures! He will turn to leave it, and it will follow him, like drone bees. Then he will call a young man, full of youth, and he will strike him with the sword cutting him into two pieces. Then he will call him, and he will come forward with his face beaming and laughing. So while he is doing that, 'Eisa bin Mariam, peace be upon him, will descend in eastern Damascus at the white minaret, between two Mahrud, with his hands on the wings of two angels. When he lowers his head, drops fall, and when raises it, gems like pearls drop from him.' He said: 'His (the Dajjal's) breath does not reach anyone but he dies, and his breath reaches as far as his sight.' He said: 'So he pursues him(the Dajjal) and he catches up with him at the gate of Ludd where he kills him.' He said: 'So he remains there as long as Allah wills.' He said: 'Then Allah reveals to him: Take my slaves to At-Tur, for I have sent down some creatures of Mine which no one shall be able to kill.' He said: 'Allah dispatches Ya'juj and Ma'juj, and they are as Allah said: They swoop down from every mount.' He said: 'The first of them pass by the lake of Tiberias, drinking what is in it. Then the last of them pass by it saying: There was water here at one time. They travel until they reach a mountain at Bait Al-Maqdis. They will say: We have killed whoever was in the earth. Come! Let us kill whoever is in the skies. They will shoot their arrows into the Heavens, so Allah will return their arrows to them red with blood. Eisa bin Mariam and his Companions be surrounded, until the head of a bull on that day would be better to them than a hundred Dinar to one of you today.' He (s.a.w) said: Eisa will beseech Allah, as will his companions.' He said: 'So Allah will send An-Naghaf down upon their necks. In the morning they will find that they have all died like the death of a single soul.' He said: 'Eisa and his companions will come down, and no spot nor hand-span can be found, except that it is filled with their stench, decay and blood. So 'Eisa will beseech Allah, as will his companions.' So Allah will send upon them birds like the necks of Bukht(milch)camels.' They will carry them off and cast them into an abyss. The Muslims will burn their bows, arrows and quivers for seventy years.' He(s.a.w) said: 'Allah will send upon them a rain which no house of hide nor mud will bear. The earth will be washed, leaving it like a mirror. Then it will be said to the earth: bring forth your fruits and return your blessings. So on that day, a whole troop would eat a pomegranate and seek shade under its skin. Milk will be so blessed that a large group of people will be sufficed by one milking of a camel. And that a tribe will be sufficed by one milking of a cow, and that a group will be sufficed by the milking of sheep. While it is like that, Allah will send a wind which grabs the soul of every believer, leaving the remainder of the people copulating publicly like the copulation of donkeys. Upon them the Hour shall begin.'
More Hadiths From : Chapters On Al-Fitan
Hadith 2158
Abu Umamah bin Sahl bin Hunaif narrated that on the day of siege, 'Uthman bin 'Affan stood overlooking the people, and he said: I swear to you by Allah! You know that the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The blood of a Muslim man is not lawful, except for one of three (cases):Illegitimate sexual relations after Ihsan (having been married), or apostasy after Islam, or taking a life without right, for which he is killed.' By Allah! I have never committed illegitimate sexual relations, not during Jahiliyyah nor during Islam, and I have not committed apostasy since I gave my pledge to the Messenger of Allah (s.a.w), and I have not taken a life that Allah had made unlawful. So for what do you fight me? '
Read CompleteHadith 2159
Sulaiman bin 'Amr bin Al-Ahwas narrated from his father who said: During the Farewell Pilgrimage, I heard the Messenger of Allah(s.a.w) saying: 'Which day is this?' They said:'The day of Al-Hajj Al-Akbar.'He said:'Indeed your blood, your wealth, your honour is sacred to each other, just as this day of yours is sacred in this city of yours. Indeed, no one commits a crime except against himself. Indeed none commits a crime for which his son is accountable, nor does a child commit a crime for which his father is held accountable. Indeed Ash-Shaitan has lost hope of ever being worshipped in this city of yours, but he will have compliance in what deeds of yours you consider insignificant, which he will be content with. '
Read CompleteHadith 2160
Abdullah bin As-Sa'ib bin Yazid narrated from his father, from his grandfather who said: The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Let one of you not take his brother's staff, neither in play nor seriousness. Whoever took his brother's staff, then let him return it to him. '
Read CompleteHadith 2161
Muhammad bin Yusuf narrated that As-Sa'ib bin Yazid said: Yazid performed Hajj in the Farewell Pilgrimage with the Prophet (s.a.w) when I was seven years old. So 'Ali bin Al-Madini narrated from Yahya bin Sa'eed Al-Qattan: Muhammad bin Yusuf was a very reliable narrator of Hadith, and As-Sa'ib bin Yazid was his grandfather, and Muhammad bin Yusuf would say: 'As-Sa'ib bin Yazid narrated to me- and he is my grandfather from my mother's side. '
Read CompleteHadith 2162
Abu Hurairah narrated that the Prophet (s.a.w) said: Whoever points a piece of iron at his brother, the angels curse him.
Read Complete